فطرت کی مُہر: انسانی انگلی کے نشان جیسا حیرت انگیز ’فنگرپرنٹ جزیرہ‘

ویب ڈیسک

زغرب – کروشیا سے متصل بحیرہ ایڈریاٹک میں واقع ایک چھوٹے سے ویران جزیرے ’بالژیناک‘ کو اگر اونچائی سے دیکھا جائے، تو یوں لگتا ہے کہ جیسے کسی انسان کی انگلی کا نشان ہو اور اس پر بہت سارے فنگر پرنٹس بھی بنے ہوئے ہوں

اپنی اس حیرت انگیز ہئیت کی وجہ سے یہ جزیرہ اپنے اصل نام ’بالژیناک‘ کے بجائے عام طور پر ’فنگرپرنٹ جزیرہ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے

اونچائی سے دیکھنے پر یہاں نظر آنے والے نشانات دراصل وہ سفید پتھروں سے بنائی گئی، وہ چھوٹی چھوٹی دیواریں ہیں جن کی اونچائی بمشکل تین سے چار فٹ ہے، یہ بلکل انگلی کے پوروں پر بنی لکیروں کی طرح لگتی ہیں

کروشیائی مؤرخین کا کہنا ہے کہ ان دیواروں کو انیسویں صدی عیسوی میں قریبی ساحل پر رہنے والے لوگوں نے اس جزیرے بنایا تھا

ان کی تعمیر کا مقصد یہ تھا کہ تیز سمندری ہواؤں کی شدت کم کرتے ہوئے، یہاں مختلف فصلیں اگائی جا سکیں

اس طرح کی دیواریں مختلف یورپی ممالک میں بھی بنائی گئی ہیں، لیکن بالژیناک جزیرے پر یہ دیواریں پیچ در پیچ انداز میں اتنی زیادہ ہیں کہ انہوں نے پورے جزیرے کو اپنے گھیرے میں لیا ہوا ہے

حیران کن بات یہ ہے کہ بالژیناک جزیرے کا رقبہ صرف 0.14 مربع کلومیٹر ہے، لیکن یہاں دیواروں کے جال کی مجموعی لمبائی تقریباً 23 کلومیٹر ہے

ایک مفروضہ یہ بھی ہے کہ بالژیناک جزیرے پر یہ دیواریں سلطنتِ عثمانیہ کے فوجی حملوں سے بچاؤ کے لیے بنائی گئی تھیں، لیکن اس خیال کی تائید یہاں موجود دوسرے آثارِ قدیمہ سے نہیں ہوتی

سوشل میڈیا کے بعد سے اس جزیرے کی مقبولیت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور ہر سال یہاں آنے والے سیاحوں کی تعداد بھی بڑھتی جارہی ہے

ایک جانب تو سیاحت کے فروغ کے حوالے سے یہ ایک خوش آئند بات ہے، لیکن ساتھ ہی سیاحوں کی بڑھتی تعداد کی وجہ سے اس جزیرے کے قدیم خدوخال اور قدرتی ماحول کو نقصان پہنچنے کا خدشہ بھی پیدا ہو گیا ہے

اب کروشیائی حکومت نے یونیسکو سے درخواست کی ہے کہ بالژیناک جزیرے کو ’’عالمی ورثے‘‘ میں شامل کیا جائے، تاکہ اس کی مناسب حفاظت ممکن بنائی جاسکے۔ تاہم یہ معاملہ ابھی تک التوا کا شکار ہے اور اس ضمن میں مزید پیش رفت سامنے نہیں آئی.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close