ایشز سیریز کا نام کیسے پڑا اور یہ ’راکھ‘ کی کیا کہانی ہے؟

ویب ڈیسک

برسبن – آسٹریلیا نے انگلینڈ کو ایشز سیریز کے پہلے ٹیسٹ میں 9 وکٹوں سے شکست دے دی

برسبین میں کھیلے گئے ایشز سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ میں انگلینڈ نے پہلی اننگز میں 147  رنز بنائے، جس کے جواب میں آسٹریلیا کی ٹیم نے 425 رنز بنائے، دوسری اننگز میں انگلینڈ کی پوری ٹیم صرف 297 رنز ہی بنا سکی جس کے باعث آسٹریلیا کو جیت کے لیے صرف 19 رنز کا ہدف ملا

دوسری اننگز میں آسٹریلیا نے 19 رنز کا ہدف ایک وکٹ کے نقصان پر 5 اوورز میں پورا کرلیا، آسٹریلیا کی جانب سے ٹریوس ہیڈ نے 152 رنز بنائے اور میچ کے بہترین کھلاڑی قرار دیے گئے

واضح رہے کہ ایشز سیریز دونوں روایتی حریفوں کے لیے بڑی اہمیت کی حامل ہے، دنیائے کرکٹ میں اس سیریز کو ہمیشہ سے ایک خاص نظر سے دیکھا جاتا ہے

کرکٹ میں جتنی قدامت پرستی اور روایات کی پاسداری ہے اتنی کسی کھیل میں نظر نہیں آتی۔ اگرچہ زمانے کی تیز رفتاری کرکٹ پر بھی اثر انداز ہوئی ہے، جس کی وجہ سے اس میں نئے فارمیٹ بھی متعارف کرائے گئے، لیکن اس کھیل کے جو بنیادی قوانین ڈیڑھ سو سال قبل بنائے گئے، وہ آج بھی چند ایک تبدیلیوں کے ساتھ اسی طرح موجود ہیں اور ان میں ٹیکنالوجی کی مدد سے نکھار تو آیا ہے، لیکن کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی

کرکٹ کا سب سے روایتی اور قدیمی مقابلہ ایشز سیریز ہے، جو ہر دو سال بعد انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلا جاتا ہے۔ اس سیریز میں دونوں ممالک کے درمیان پانچ ٹیسٹ کھیلے جاتے ہیں، جو ایک جنگ کی سی کیفیت لیے ہوئے ہوتے ہیں

دونوں ٹیموں کے مداح ان میچوں میں ایک دوسرے پر گراؤنڈ سے باہر بھی حملے کرتے رہتے ہیں، جبکہ ساتھ ہی دونوں ملکوں کا میڈیا بھی گراؤنڈ سے باہر ایک سیریز کھیل رہا ہوتا ہے

جس قدر یہ سیریز دلچسپ ہے، اتنا ہی اس کا نام بھی ہے.. ایشز یعنی راکھ! کیا جلی ہوئی لکڑی کی بچی ہوئی راکھ بھی بھلا کسی کرکٹ سیریز کا نام ہو سکتی ہے؟ شاید نہیں! لیکن یہاں ایسا ہی ہے۔ وہ راکھ جس کا کوئی استعمال ہے اور نہ مستقبل، وہ سو سال سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد بھی کرکٹ کی سب سے دھواں دھار سیریز کا عنوان ہے

یوں تو کرکٹ کی باقاعدہ ابتدا 1877ع میں میلبرن میں آسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیان ٹیسٹ سیریز سے ہوئی، لیکن 1880ع میں انگلینڈ نے جب اوول میں آسٹریلیا کو ہرایا تو کرکٹ کا کھیل انگلینڈ میں مشہور ہوکر یہاں کے باشندوں کے رگ و پے میں سما گیا

اوول میں آسٹریلیا کو ہرا کر انگلش مداحوں نے اپنے تئیں یہ سمجھ لیا کہ انگلینڈ کی ٹیم ناقابل تسخیر ہے۔ یہ وہ زمانہ تھا، جب سر ڈبلیو جی گریس جیسے شہرۂ آفاق کھلاڑی ٹیم کا حصہ تھے

یہ 1882ع کی بات ہے، جب آسٹریلیا نے انگلینڈ کا دوسرا دورہ کیا، تو اوول میں 29 اگست کو دوبارہ ٹیسٹ کھیلا گیا۔ انگلش تماشائیوں نے یقین کر لیا تھا کہ وہ جیت جائیں گے، لیکن انگلینڈ کی ٹیم، ٹیسٹ کے آخری دن، جب اسے 85 رنز درکار تھے اور سات وکٹیں باقی تھیں، سوکھے پتوں کی طرح بکھر گئی اور جب اس کی آخری وکٹ گری، تو وہ جیت کے ساحل سے صرف دس رنز کی دوری پر شکست کے پانی میں ڈوب گئی۔ اس شکست پر انگلینڈ میں، مانو ایک کہرام سا برپا ہو گیا

اپنی ٹیم کو ناقابلِ شکست سمجھ بیٹھنے والے برطانوی شائقین کو اس شکست کا اتنا صدمہ ہوا، کہ انہوں نے میدان میں ہی اپنے غم و غصے کا اظہار شروع کر دیا۔ برطانوی اخبارات میں اس شکست کو ’انگلش کرکٹ ٹیم کی موت‘ سے تشبیہہ دیتے ہوئے جذباتی آرٹیکل لکھے گئے

دو ستمبر کو لندن کے ایک اخبار ’دی سپورٹنگ ٹائمز‘ نے تو پورا تعزیت نامہ ہی لکھ دیا، ’انگلش کرکٹ کی یاد میں، جس کی 29 اگست کو اوول کے میدان میں موت واقع ہو گئی اور اس کی میت کو آگ لگا کر راکھ آسٹریلیا لے جایا جائے گا۔‘ اس تعزیت نامے نے تو گویا آگ ہی لگا دی اور لوگوں نے لفظ ”ایشز“ یعنی ”راکھ“ کو عنوان بنا لیا

اس شکست کے تین ہفتے بعد انگلش ٹیم نے ایو بلائی کی قیادت میں آسٹریلیا کا اس عزم کے ساتھ جوابی دورہ کیا، کہ وہ اپنی حریف ٹیم کو شکست دے کر انگلش کرکٹ کی راکھ کو واپس اپنے وطن لے کر آئے گی

دوسری طرف برطانوی اخبارات میں شائع ہونے والی ’تعزیتی خبریں‘ آسٹریلوی شہریوں کی نظروں سے بھی گزریں۔ انگلش ٹیم 11 نومبر 1882ع کو آسٹریلیا کے دورے پر پہنچی، جہاں اس نے تین ٹیسٹ میچ کھیلے، جن میں سے دو ٹیسٹ مہمان ٹیم نے جیت لیے، جن میں سڈنی کا آخری ٹیسٹ بھی شامل تھا

سڈنی ٹیسٹ کے اختتام پر تین خواتین، جن میں میلبرن کرکٹ کلب کے صدر سر ولیم کلارک کی اہلیہ، ان کی میوزک ٹیچر فلورنس مرفی اور جینٹ شامل تھیں، سڈنی اسٹیڈیم میں داخل ہوئیں اور انہوں نے وکٹوں پر رکھی ہوئی بیلز (Bails) نذر آتش کرنے کے بعد ان کی راکھ اٹھا کر ایک گلدان میں محفوظ کر لی

سیریز کے اختتام کے بعد ایسٹر کے تہوار کے موقع پر میلبرن کرکٹ کلب کی ایک تقریب میں فلورنس مرفی نے انگلش ٹیم کے کپتان ایو بلائی کو چھ انچ اونچی گل دان نما ٹرافی پیش کی، جس کے بارے میں مہمانوں کو بتایا گیا کہ اس میں شکست خوردہ آسٹریلوی ٹیم کی میت کی راکھ محفوظ کی گئی ہے، جو انگلش ٹیم کو ’وننگ ٹرافی‘ کی صورت میں پیش کی جا رہی ہے۔ اس گلدان کو انگلش کپتان نے وطن پہنچ کر اپنے آبائی گھر میں سجا دیا

اس راکھ کے پیش کرنے کا سب سے دلچسپ واقعہ یہ ہے کہ انگلش کپتان آئیو بلائی جب 1884ع میں دوبارہ آسٹریلیا کے دورے پر گئے، تو فلورنس سے شادی کرلی

یہ ایشز ٹرافی 1927ع تک ان کے گھر میں رہی، تاہم 1929ع میں بلائی کی وفات کے بعد ان کی بیوہ فلورنس نے مذکورہ ٹرافی ایم سیسی کو دے دی، جو آج بھی لارڈز گراؤنڈ کے میوزیم میں محفوظ ہے

کیا ٹرافی میں واقعی بیلز کی راکھ ہے؟ یہ ایک ایسا معمہ ہے جس کی حقیقت کسی کو نہیں پتہ تاہم بلائی کی ایک رشتے دار خاتون نے دعویٰ کیا تھا کہ اس گلدان میں بیلز کی راکھ نہیں، بلکہ فلورنس کے ہیڈ سکارف کی راکھ ہے۔ وہ بلائی میں دلچسپی رکھتی تھیں اور ان سے قریب ہونے کے لیے یہ راکھ کا گلدان پیش کیا تھا اور ان کا مقصد پورا ہوگیا تھا، جو شادی پر اختتام پذیر ہوا

یوں 1882ع کی ٹیسٹ سیریز نے کرکٹ کے دو روایتی حریفوں کے درمیان ایک ایسی جنگ کا آغاز کردیا، جس میں ہتھیار گیند اور بلا ہوتا ہے۔ اس سیریز میں ایک سے سات ٹیسٹ میچ کھیلے جاتے رہے ہیں، تاہم 1998ع میں اس سیریز کو پانچ میچوں تک محدود کردیا گیا اور دونوں ممالک دوسال کے وقفے سے ایک دوسرے کے ملک میں پانچ ٹیسٹ میچوں پر مبنی سیریز کھیلتے ہیں

ایشز سیریز میں اب تک مجموعی طور پر 71 سیریز کھیلی جاچکی ہیں، جن میں آسٹریلیا نے 33 اور انگلینڈ نے 32 جیتی ہیں، جبکہ چھ سیریز ڈرا ہو چکی ہیں

ایشز کی ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ اگر سیریز ڈرا ہوجائے، تو ٹرافی گذشتہ سیریز جیتنے والے کو دے دی جاتی ہے

ایشز میں اب تک سب سے زیادہ رنز بنانے کا اعزاز سر ڈان بریڈ مین کے نام ہے، جنہوں نے 5028 رنز بنائے ہیں، جبکہ شین وارن 195 وکٹوں کے ساتھ سرفہرست ہیں

اگر موجودہ ٹیم کی بات کی جائے تو اسٹیو سمتھ 2800 رنز بناچکے ہیں، جبکہ کرس براڈ 118 وکٹ لے چکے ہیں

ایشز میں ٹیم کا مجموعی اسکور کا ریکارڈ 903 رنز ہے، جو انگلینڈ نے 1938ع میں اوول میں بنایا تھا، جبکہ کم سے کم اسکور آسٹریلیا کا 36 رنز ہے، جو اس نے 1902 میں برمنگھم میں بنایا

موجودہ ایشز سیریز کا آغاز آٹھ دسمبر سے برسبین میں ہو چکا ہے، جس میں پہلے ٹیسٹ میں جیت کے ساتھ آسٹريليا کا پلڑا بھاری ہے. انگلینڈ کی قیادت جو روٹ کر رہے ہیں جبکہ آسٹریلوی قائد پیٹ کمنز ہیں۔ آسٹریلیا کے ریگولر کپتان ٹم پین کو ایک جنسی سکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد مستعفی ہونا پڑا تھا، جس سے ٹیم کو دھچکا لگا ہے، تاہم اسٹیو اسمتھ اور ڈیوڈ وارنر کینگروز کی طاقت بڑھانے کو موجود ہیں

ایشز کی تاریخ اور اس کے ساتھ جڑے ہوئے واقعات پر اگر نظر ڈالیں تو کرکٹ کا میدان جنگ وجدال کا منظر پیش کرتا نظر آتا ہے اور جتنی کڑوی کسیلی باتیں ایشز کے دوران میڈیا میں ہوتی ہیں، اتنی میدان میں بھی نظر نہیں آتیں، لیکن ان سب کے ساتھ ایشز سیریز کرکٹ کا وہ روپ ہے جس کے بغیر کرکٹ کی تاریخ نہ مکمل ہوسکتی ہے اور نہ اس میں رنگ بھرا جاسکتا ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close