سابق امریکی صدر جان کینڈی کا قتل کیسے ہوا؟ خفیہ دستاویزات منظرعام پر

ویب ڈیسک

واشنگٹن – امریکا نے سابق صدر جان ایف کینیڈی کے قتل سے متعلق ہزاروں کی تعداد میں خفیہ دستاویزات کا اجراء کیا ہے، تاہم 22 نومبر 1963 کو ہوئے اس تاریخی قتل کی وجہ اب بھی معمہ بنی ہوئی ہے

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی سکیورٹی ادارے ایف بی آئی اور سی آئی اے کی خفیہ فائلوں سے معلوم ہوتا ہے مشتبہ شخص لی ہاروے اوسوالڈ کے قتل میں ملوث ہونے سے متعلق امریکی تفتیش کاروں نے گہرائی میں جا کر تحقیق کی تھی

خیال رہے کہ اس وقت کی تفتیش میں لی ہاروے اوسوالڈ نامی شخص کو سابق صدر کے قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا، جس نے 22 نومبر 1963ع کو ان پر گولی چلائی تھی

تاہم تحقیق کے بعد جاری کیے گئے ان نتائج کے باوجود جان ایف کینیڈی کے قتل سے متعلق بہت سے سازشی نظریات جنم لیتے رہے ہیں

جاری ہونے والی دستاویزات میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ امریکی سکیورٹی اداروں نے سوویت خفیہ اداروں اور افریقی کمیونسٹ گروہوں سے لے کر اٹلی کے مافیا تک تمام ممکنہ پہلوؤں کے قتل میں ملوث ہونے سے متعلق چھان بین بھی کی تھی

امریکی اداروں نے کیوبا میں فیڈل کاسٹرو کی کمیونسٹ حکومت کی بھی جاسوسی کی تھی، جس کے ساتھ لی ہاروے اوسوالڈ کے رابطے تھے

واضح رہے کہ امریکا میں کئی حلقے، سرکاری سطح پر ہونے والی تحقیقات کے نتائج کو نہیں تسلیم کرتے، جس میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ہاروے اوسوالڈ نے اکیلے ہی سابق صدر کا قتل کیا تھا

ان میں سے کچھ کا خیال ہے کہ کیوبا یا سوویت یونین نے ہاروے اوسوالڈ کو استعمال کیا تھا

جبکہ دیگر کا ماننا ہے کہ کیوبا مخالف سماجی کارکنان نے امریکی انٹیلیجنس یا ایف بی آئی کی مدد سے کینیڈی کو مروایا تھا

لگ بھگ ایک ہزار چار سو اکانوے فائلوں پر مشتمل دستاویزات کو امریکی نیشنل آرکائیو کی ویب سائٹ پر جاری کیا گیا ہے، جہاں پہلے ہی کینیڈی کے قتل سے متعلق ہزاروں کی تعداد میں فائلیں موجود ہیں

امریکی قانون کے تحت صدر پر لازم ہے کہ قتل سے متعلق تمام سرکاری دستاویزات کو سامنے لے کر آئیں، جو امریکی انٹیلیجنس اداروں نے روک رکھی ہیں

اس سے قبل سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی تریپن ہزار سے زائد دستاویزات شیئر کی تھیں، لیکن ”قومی سلامتی“ کو جواز بناتے ہوئے ہزاروں کی تعداد میں فائلوں تک  عوام کو رسائی نہیں دی تھی

اس سال صدر جو بائیڈن نے قانون کی پاسداری کرتے ہوئے باقی دستاوایزات بھی جاری کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن ان کو بھی سرکاری اداروں کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا

جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ ملٹری، انٹیلیجنس آپریشن، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے دفاع اور خارجہ تعلقات کو مدنظر رکھتے ہوئے دستاویزات کو تاخیر سے جاری کرنا ضروری ہے

تاہم وائٹ ہاؤس پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ سال 2022ع کے اختتام سے پہلے دستاویزات کا جائزہ مکمل کرے

دوسری جانب سابق امریکی صدر جان ایف کینیڈی کے قتل پر تحقیق کرنے والے صحافی اور مصنف فلپ شینن کا کہنا ہے کہ حکومت نے ابھی بھی پندرہ ہزار کے قریب فائلوں کو خفیہ رکھا ہوا ہے، جن میں اکثر فائلیں سی آئی اے اور ایف بی آئی کی ہیں

فلپ شینن نے کہا کہ جب تک حکومت کچھ دستاویزات کو عوام سے خفیہ رکھے گی، تب تک قتل سے متعلق سازشی نظریات کو تقویت ملتی رہے گی.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close