ہولوکاسٹ کے مناظر کی اداکاری کروانے پر امریکی اسکول ٹیچر معطل

ویب ڈیسک

واشنگٹن – مبینہ طور پر طلبہ سے ہولوکاسٹ کے مناظر کی اداکاری کرنے کا کہنے پر واشنگٹن ڈی سی کے ایک اسکول کی انتظامیہ نے اپنی تیسری جماعت کی استاد کو چھٹی پر بھیج دیا

واٹکنز ایلیمنٹری اسکول کے پرنسپل ایم سکاٹ برکووٹز کی جانب سے والدین کو بھیجی گئی ای میل کے مطابق استاد نے اپنے طلبہ سے کہا تھا کہ وہ ایسے مناظر پیش کریں، جن میں انہیں اجتماعی قبریں کھودنا پڑتی ہیں اور لوگوں کو گولی مارنی پڑتی ہے

ای میل میں بتایا گیا ہے کہ استاد کو اب انتظامیہ کی جانب سے چھٹی پر بھیج دیا گیا ہے

واقعے کے مطابق گذشتہ جمعے کو طلبہ کلاس پریزینٹیشن کی تیاری کر رہے تھے، جب انہیں ان مناظر کو دوبارہ پیش کرنے کا کہا گیا

مبینہ طور پر ایک یہودی طالب علم سے ایڈولف ہٹلر کا کردار ادا کرنے کو کہا گیا تھا۔ دی واشنگٹن پوسٹ کے مطابق طالب علم کے والدین نے تصدیق کی ہے کہ ریہرسل کے اختتام پر بچے سے کہا گیا کہ وہ جرمن ڈکٹیٹر کی موت کے منظر میں خودکشی کی اداکاری کرے

ایک طالب علم کے والدین نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بچے کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ اس طرح اداکاری کرے، جیسے وہ ٹرین میں حراستی کیمپ کی طرف جارہا ہو اور پھر اپنے ساتھی ہم جماعتوں کو گولی مارنے کا ڈرامہ کرے

انہوں نے بتایا کہ اسائمنٹ کے دوران بچوں کو یہ دکھاوا کرنے کے لیے بھی کہا گیا تھا کہ جیسے وہ گیس چیمبر میں مر رہے ہیں

جب طلبہ نے استاد سے پوچھا کہ جرمنوں نے ایسا کیوں کیا؟ تو مبینہ طور پر خاتون استاد نے کہا: ’کیونکہ یہودیوں نے کرسمس کو برباد کیا تھا۔‘

انہوں نے مبینہ طور پر اسائمنٹ کے دوران مزید ”یہود مخالف تبصرے“ کیے اور طلبہ کو ہدایت کی کہ وہ اس اداکاری کے بارے میں کسی کو نہ بتائیں

ایک بچے کے والدین کے مطابق بچوں نےاپنی ہوم روم ٹیچر کو اس بارے میں بتایا تھا

والدین کو بھیجی گئی ایک ای میل میں اسکول کے پرنسپل نے واقعے کا اعتراف کیا اور کہا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا

برکووٹز نے ای میل میں کہا کہ میں اس ’ناقص ہدایات پر مبنی فیصلے کی سنگینی کو تسلیم کرتا ہوں، کیونکہ طلبہ سے کبھی بھی کسی ظلم، خاص طور پر نسل کشی، جنگ یا قتل کی منظر کشی کرنے کے لیے نہیں کہا جانا چاہیے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ حکام نے واقعے کے بعد پوری کلاس کو اسکول کی ذہنی صحت سے نمٹنے والی ٹیم سے ملنے کا بھی انتظام کیا

دوسری جانب واقعے کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں، جس کی اطلاع ڈی سی پبلک اسکولوں کی جامع متبادل ریزولوشن اور ایکویٹی ٹیم کو بھی دی گئی ہے

ٹیم کے ترجمان نے واقعے پر معافی مانگتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اسکول کی طرف سے کوئی منظور شدہ منصوبہ نہیں تھا اور ہم ان طلبہ اور اہل خانہ سے دلی معافی مانگتے ہیں، جو اس متاثر ہوئے ہیں

جبکہ یہودی برادری کے انسانی حقوق کے گروپ بنائی بریتھ انٹرنیشنل نے بھی اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے

انہوں نے کہا کہ ہم اس بات پر دنگ رہ گئے ہیں کہ واشنگٹن ڈی سی کی ایک اسکول ٹیچر نے تیسری جماعت کے بچوں کو ہولوکاسٹ کے مناظر کی اداکاری کرنے کو کہا

تنظیم نے ٹوئٹر پر کہا کہ ہم اسکول کی تعریف کرتے ہیں کہ انہوں نے واقعے سے نمٹنے کے لیے فوری کارروائی کی، لیکن اس بات پر بھی زور دیا کہ یہ صرف ایک ’ناقص ہدایات پر مبنی فیصلہ‘ نہیں تھا جیسا کہ پرنسپل نے اسے بیان کیا ہے

ٹویٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ درحقیقت یہ ایک تکلیف دہ، گستاخانہ اور یہود مخالف واقعہ تھا۔ اسکول کو چاہیے کہ اس بات کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کرے کہ اس بدسلوکی کا نشانہ بننے والے بچوں کی مدد کی جائے گی.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close