ایک چارج میں کراچی سے فیصل آباد پہنچنے والی مرسیڈیز

ویب ڈیسک

کراچی – مرسیڈیز بینز نے شمسی توانائی سے ایک چارج میں ایک ہزار سے زیادہ کلومیٹر (648 میل) تک چلنے والی پروٹوٹائپ گاڑی ویژن ای کیو ایکس ایکس پیش کر دی ہے

اس وقت لوسڈ ایئر کی رینج 520 میل جبکہ ٹیسلا ماڈل ایس کی رینج 402 میل ہے

فی سو کلومیٹر 10 kWh سے کم توانائی کی کھپت رکھنے والی ورژن ای کیو ایکس ایکس کو اب تک بنائی گئی سب سے زیادہ کارآمد مرسیڈیز بینز کہا جاتا ہے

ٹیسلا کا ماڈل ایس 60 فی الحال 100 کلومیٹر فاصلہ طے کرنے کے لیے 18.1 kWh توانائی استعمال کرتی ہے

اس الیکٹرک کار کی اس ہفتے کنزیومر الیکٹرانک شو میں رونمائی کی جا رہی ہے۔ کوپ نما سیڈان کا ڈیزائن انتہائی ایرو ایفیشنٹ ہے جبکہ موجودہ مرسیڈیز ای ویز کے مقابلے اس کا بیٹری پیک چھوٹا اور ہلکا ہے

نیو یارک سٹی سے سنسناٹی، یا برلن سے پیرس، یا بیجنگ سے نانجنگ، ایک ہی چارج پر پہنچنے والی یہ گاڑی آج سڑک پر موجود دیگر لمبی رینج والی EVs کے برعکس متاثر کن ہے

فی الحال ویژن ای کیو ایکس ایکس پروٹوٹائپ گاڑی ہے اور اسے مارکیٹ میں فروخت کرنے کا کوئی ارادہ ہے

تاہم یہ پروٹو ٹائپ مرسیڈیز کو ایسی ای وی بنانے میں بنیادی کردار ادا کر سکتا ہے جو کمپنی کو پورشے ٹائیکن، آڈی ای ٹرون جی ٹی اور ٹیسلا روڈسٹر جیسی دیگر لگژری ای ویز کے مقابلے میں کھڑا کر سکے گا

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ڈیلمر نے ٹیسلا الیکٹرک گاڑیوں کو ٹکر دینے کے لیے 2021 میں اگلے 20 سالوں تک 45 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری پر مبنی منصوبوں کا اعلان کیا ہے، جس میں الیکٹرک بیٹریوں کے آٹھ پلانٹس بھی شامل ہوں گے

ڈیملر نے، جسے جلد ہی مرسیڈیز بینز کا نام دے دیا جائے گا، کہا ہے کہ 2025 کے بعد سے اس کے تمام نئے گاڑیوں کے پلیٹ فارم صرف ای وی بنائیں گے۔

چیف ٹیکنالوجی آفیسر (سی ٹی او) مارکس شیفر نے پیر کو صحافیوں کو بتایا کہ ڈیملر سال کے وسط سے پہلے مختلف خطوں پر اس پروٹوٹائپ کی آزمائش کرے گا

شیفر نے کہا کہ پروٹوٹائپ کے کچھ اجزا مرسیڈیز بینز گاڑیوں میں دو سے تین سالوں میں دستیاب ہوں گے۔ تاہم انہوں نے یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ ایک ہزار کلومیٹر رینج کی بیٹری کب تک مارکیٹ کے لیے تیار ہو گی

شیفر نے کہا کہ ’ہم ممکنہ طور پر حقیقی زندگی میں ایک ہزار کلومیٹر رینج والی کار پیش کرنے والے پہلے ہوں گے، جس میں اتنی چھوٹی بیٹری ہوگی۔‘

مرسیڈیز بینز کا کہنا ہے کہ اٹھارہ مہینوں کے اندر بنایا گیا یہ پروٹوٹائپ الیکٹرک گاڑیوں سے منسلک رینج کی بے، چینی کو ختم کر دے گا۔ رینج کی پریشانی الیکٹرک گاڑیوں کی زیادہ فروخت میں بڑی رکاوٹ تھی

ایک چارج میں ایک ہزار کلومیٹر فاصلہ طے کرنا کتنا اہم ہے آپ اس کا اندازہ یوں لگا سکتے ہیں کہ یہ گاڑی ایک چارج میں گاڑی کراچی سے فیصل آباد جا سکتی ہے

دیکھنا یہ ہے کہ مارکیٹ میں اتنی بڑی صلاحیت کی حامل بیٹری کب تک دستیاب ہوگی

دوسری جانب ایک اور خبر کے مطابق امریکی کار کمپنی ٹیسلا نے 2021 میں تقریباً دس لاکھ نئی گاڑیاں اپنے صارفین تک پہنچائیں۔ یہ تعداد ایک سال پہلے کے مقابلے میں تقریباﹰ دوگنا تھی

اس الیکٹرک کار ساز کمپنی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹیسلا نے 2021 میں اپنے تمام ماڈلز کی نو لاکھ چھتیس ہزار سے زائد نئی کاریں اپنے گاہکوں کو فراہم کیں۔ یہ تعداد 2020ء کے مقابلے میں 87 فیصد زیادہ بنتی ہے

مقررہ ہدف سے بڑھ کر کامیابی
ٹیسلا نے گزشتہ سال جنوری میں اعلان کیا تھا کہ اس کا مقصد اگلے کئی سالوں کے دوران اپنی گاڑیوں کی ڈلیوری میں ہر سال 50 فیصد اضافہ کرنا ہے۔ یوں گزشتہ برس حاصل کردہ نتائج اس سالانہ ہدف سے کہیں زیادہ تھے

ٹیسلا نے حال ہی میں اپنا ہیڈکوارٹر پالو آلٹو، کیلیفورنیا سے آسٹن، ٹیکساس میں منتقل کیا ہے۔ اس کمپنی نے ماڈل تھری اور ماڈل وائی کی قریب نو لاکھ اور لگژری ماڈل ایس اور ایکس کی قریب پچیس ہزار گاڑیاں فروخت کیں۔ گزشتہ برس کی صرف چوتھی سہ ماہی میں ہی ٹیسلا نے تین لاکھ آٹھ ہزار چھ سو کاریں فروخت کیں

ٹیسلا کمپنی بظاہر عالمی لاجسٹکس کے ان مسائل پر قابو پانے میں کامیاب رہی، جنہوں نے آٹوموبائل انڈسٹری کو پریشان کیے رکھا تھا۔ اس امریکی کار ساز کمپنی کے سربراہ ایلون مسک نے کہا تھا کہ وہ نئے چپ ڈیزائن اور ری رائٹنگ سافٹ ویئر کے ذریعے سیمی کنڈکٹرز کی کمی کو پورا کرنے میں کامیاب رہے

ویڈبش سکیورٹیز سے منسلک ڈینیل آئیوز کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں چپ کی کمی کے باوجود ٹیسلا کے اعداد وشمار انتہائی حیران کن ہیں۔ ان کے مطابق ٹیسلا کی پروڈکشن میں اضافے کی ایک بڑی وجہ چین میں خریداروں کی طرف سے بڑھتی ہوئی مانگ اور عمومی طور پر الیکٹرک کاروں میں بڑھتی ہوئی دلچسپی ہے

ٹیسلا کو اکتوبر میں ایک اور بڑی کامیابی اس وقت ملی تھی، جب اسے کار رینٹل کمپنی ہیرٹز نے ایک لاکھ الیکٹرک گاڑیوں کا آرڈر دیا تھا۔ ٹیسلا کے مطابق اس آرڈر کی سپلائی اس سال مکمل ہو جائے گی۔ یہ اعلان اس کار کمپنی کو امریکی اسٹاک مارکیٹ میں ایک ٹریلین ڈالر سے زیادہ مالیت کی کمپنیوں کے بہت مخصوص کلب میں لے آیا تھا

لیکن واضح رہے کہ ٹیسلا کے لیے سب کچھ ہی بہت اچھا بھی نہیں ہے۔ اس کمپنی کو آٹو ریگولیٹر این ایچ ٹی ایس اے کی طرف سے تحقیقات کا سامنا بھی ہے۔ یہ ریگولیٹر اٹھارٹی اس کمپنی کی گاڑیوں میں نصب آٹو پائلٹ سسٹم کی سکیورٹی کے حوالے سے ابھی تک چھان بین کر رہی ہے

اس کمپنی نے سرکاری سکیورٹی تحقیقات کے بعد اپنے سافٹ ویئر کو اپ ڈیٹ کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے تاکہ جب یہ گاڑی حرکت میں ہو، تب تک اس کے ڈرائیوروں کو اس گاڑی کے سسٹم پر ویڈیو گیمز کھیلنے سے روکا جا سکے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close