پاکستانی عوام مظلوم فلسطینوں کے لیے کس طرح عطیات دے سکتے ہیں؟

ویب ڈیسک

7 اکتوبر سے اسرائیلی فورسز کی جانب سے غزہ پر جاری مسلسل ظالمانہ بمباری کے بعد ہسپتالوں کے ڈاکٹر بھی اپنے آنسو نہ روک سکے۔۔ ایک خاتون ڈاکٹر نے رو رو کر عالمی رہنماؤں سے التجا کرتے ہوئے سوال پوچھا ہے ’معصوم بچوں کا کیا قصور؟ ان کی میتوں کو کہاں رکھیں؟‘

ٹی آر ٹی ورلڈ کی جانب سے انسٹاگرام پر شئیر کی گئی وڈیو میں غزہ کے ہسپتالوں میں جگہ ختم ہونے پر خاتون ڈاکٹر نے روتے ہوئے کہا ”ہم کیا کریں؟ بس بہت ہوگیا، معصوم بچوں کا کیا قصور؟ ہم ان کی میتوں کو کہاں رکھیں، ہمارا خون کسی دوسرے سے مختلف نہیں، رحم کریں۔۔ ہمیں نہیں معلوم کہ معصوم بچوں کی میتوں کا کیا کریں“

غزہ کے الشفاء ہسپتال میں کام کرنے والے ایک ڈاکٹر نے عالمی برادری سے التجا کرتے ہوئے زور دیا کہ وہ غزہ میں معصوم جانوں کے ضیاع کو روکیں

ڈاکٹر محمد غونیم نے ایک کمرے میں متعدد لاشوں کے درمیان کھڑے ہوکر عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ”بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق یہ نسل کشی ہے، ہسپتال کو ایک محفوظ جگہ سمجھا جاتا ہے، ہمارے لیے اب ہسپتال بے گھر لوگوں کے لیے ایک پناہ گاہ ہے“

انہوں نے بتایا ”غزہ میں اب صرف پانچ ہسپتال کام کر رہے ہیں اور وہ آنے والے چند گھنٹوں میں یہ ہسپتال بھی کام کرنا بند کردیں گے۔۔ اس وقت کا انتظار نہ کریں جب یہ ہسپتال کام کرنا بند کر دیں، ہم یہاں خود کو محفوظ محسوس نہیں کر رہے اور نہ ہی یہاں کوئی محفوظ جگہ ہے، پلیز یہ نسل کشی بند کریں، انسانی بحران کو روکیں“

اس کے علاوہ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کے ایک اسپتال کے سربراہ نے جذباتی اپیل جاری کی جس میں اسرائیلی بمباری کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

جنوبی شہر خان یونس کے غزہ ہسپتال کے ڈائریکٹر یوسف العکاد نے سوال پوچھا کہ ان بچوں کو کون مار رہا ہے؟

وزات صحت کی جانب سے جاری وڈیو میں ڈاکٹر نے عالمی رہنماؤں سے سوال پوچھا کہ مظلوموں پر ہونے والے قتل عام پر دنیا کیا کر رہی ہے؟

فلسطینی خبر رساں ادارے وفا کے مطابق بدھ کو خان یونس کے جنوب میں ایک خاندان کے گھر پر اسرائیلی فضائی حملہ ہوا، جس کے نتیجے میں سات بچوں سمیت کم از کم نو افراد شہید ہو گئے، حملے کے نتیجے میں کئی افراد ملبے کے نیچے دب گئے تھے

پاکستانی عوام مظلوم فلسطینوں کے لیے کس طرح عطیات دے سکتے ہیں؟

خوراک، پانی، بجلی، ادویات اور ضروریات زندگی کی تمام اشیاء کے غزہ میں داخلے پر سخت پابندی کے بعد اب اسرائیل نے بدھ کو اعلان کیا ہے کہ وہ مصر کو غزہ کی پٹی تک محدود تعداد میں انسانی امداد پہنچانے کی اجازت دے گا، وائٹ ہاؤس کے حکام کا کہنا ہے کہ جمعے سے امداد کی منتقلی کا عمل شروع ہو جائے گا اور لاکھوں کی آبادی پر مشتمل غزہ کے لیے خوراک، پانی اور دیگر سامان کے صرف بیس ٹرک رفح بارڈر کراسنگ کے ذریعے غزہ بھیجنے کی اجازت دی جائے گی

فلسطین کا محاصرہ جمعے کو چودہویں دن میں داخل ہو گیا ہے اور غزہ میں ہر گزرتے لمحے کے ساتھ رسد ختم ہوتی جا رہی ہے، یہاں ہم نے ان سات پاکستانی تنظیموں کی فہرست مرتب کی ہے جو امداد و رسد بھیج کر فلسطین کے لوگوں کی مدد کر سکتی ہیں۔ اداروں کے ساتھ ان کے ویب سائٹ کی ایڈریس دی گئی ہے، جسے آپ کاپی کرکے اس ایڈریس پر جا کر آن لائن امداد جمع کرا سکتے ہیں

◉ الخدمت فاؤنڈیشن: الخدمت فاؤنڈیشن نے پاکستان میں جمع ہونے والی مالی امداد کو غزہ تک پہنچانے کے لیے آئی ایچ ایچ ہیومینٹیرین ریلیف فاؤنڈیشن، حیرت فاؤنڈیشن اور کینسویو ایسوسی ایشن جیسی ترک تنظیموں کے ساتھ اشتراک کیا ہے

عطیات ان کی ویب سائٹ پر آن لائن یا ان کے دفتر جاکر بذات خود دیے جا سکتے ہیں اور لین دین کا یہ تمام عمل پاکستانی روپوں میں ہوگا۔

https://alkhidmat.org/appeal/emergency-appeal-palestine-save-lives-in-gaza-today

◉ فلسطینی بچوں کے ریلیف فنڈز: فلسطین چلڈرن ریلیف فنڈ کی غزہ میں ٹیمیں موجود ہیں جو اہم اور جان بچانے والی طبی اور انسانی امداد فراہم کر رہی ہیں، وہ غزہ کے دس لاکھ سے زائد بچوں کی مدد کے لیے مالی امداد قبول کر رہے ہیں

آپ اس تنظیم کو یہاں کریڈٹ کارڈ کے ذریعے ڈالر میں آن لائن عطیات دے سکتے ہیں۔

https://pcrf1.app.neoncrm.com/forms/gaza-relief

◉ فلسطین ہلال احمر سوسائٹی:
فلسطین ہلال احمر سوسائٹی کے غزہ میں ہسپتال ہیں، جو زخمی فلسطینیوں کو علاج فراہم کرتے ہوئے ان کی جان بچانے میں مصروف ہیں۔

وہ اپنی ویب سائٹ کے ذریعے آن لائن ادائیگیاں ڈالر میں وصول اور قبول کر رہے ہیں تاہم، آپ کو عطیات کرنے کے لیے ماسٹر کارڈ یا ویزا کارڈ کی ضرورت ہوگی۔

https://www.palestinercs.org/en/Donation

◉ ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز:
ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز ایک آزاد اور غیر جانبدار تنظیم ہے جو انسانی بنیادوں پر طبی امداد فراہم کرتی ہے، وہ 20 سال سے زائد عرصے سے غزہ میں کام کر رہے ہیں اور وہ شمالی غزہ میں ایک سرجری پروگرام بھی چلا رہے ہیں، اس وقت تنظیم میں کام کرنے والے 300 افراد غزہ میں موجود ہیں۔

وہ غزہ کے لوگوں کو طبی اور انسانی بنیادوں پر امداد اور سامان فراہم کرنے کے لیے مالی امداد کی اپیل کر رہے ہیں۔ یہ تنظیم ڈالر میں عطیات قبول کر رہی ہے اور ماسٹر کارڈ یا ویزا کارڈ کے ذریعے یہاں ادائیگی کی جا سکتی ہیں۔

https://donate.doctorswithoutborders.org/secure/rr-donate-web?_ga=2.157592061.638385878.1697707295-528013521.1697707295&_gl=1*1b4i9ks*_ga*NTI4MDEzNTIxLjE2OTc3MDcyOTU.*_ga_C7EW6Q0J9K*MTY5NzcwNzI5Ni4xLjEuMTY5NzcwNzQzNi41Mi4wLjA.

◉ ایکشن فار ہیومینٹی کینیڈا:
ایکشن فار ہیومینٹی کینیڈا نے لانچ گڈ پر عطیات کی مہم کا آغاز کیا ہے۔ تنظیم نے مالی امداد کی اپیل کی ہے جس کا استعمال فلسطینیوں کو فوری طبی سامان، ڈسپوزیبل اور مردوں اور عورتوں کے لیے 50 ہزار ڈگنٹی کٹس دینے کے لیے کیا جائے گا۔

آپ اس تنظیم کے لیے کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ کے ذریعے یہاں عطیہ کر سکتے ہیں۔

https://www.launchgood.com/campaign/gaza_under_attack_5?src=internal_discover#!/

اسلامک ریلیف ورلڈ وائڈ:
اسلامک ریلیف برطانیہ میں اسلامی بنیادوں پر قائم ایک انسانی اور ترقیاتی ادارہ ہے۔ یہ تنظیم 1997 سے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں انسانی امداد فراہم کر رہی ہے۔ آپ کے عطیات کی مدد سے ایجنسی اہم امداد کی فراہمی کے لیے مقامی کمیونٹی کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔

انہیں مالی امداد کی ضرورت ہے جو یہاں بینک کارڈ کی جا سکتی ہیں۔

https://donate.islamic-relief.org/?_gl=1*19d5e2*_ga*MTk0MTU5NjYzOS4xNjk3NTI5MTAz*_ga_PYJL878TTC*MTY5NzUzNjM5Ny4yLjEuMTY5NzUzNzc0NC42MC4wLjA.

◉ ہیومن اپیل:
ہیومن اپیل ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے جو پوری دنیا میں کام کر رہی ہے۔ ان کا ایک دفتر اور ایک ٹیم فلسطین میں کام کر رہی ہے۔ تنظیم نے غزہ میں ایمرجنسی امداد کی اپیل کی ہے جس کے ذریعے وہ غزہ میں ایمبولینسز اور ہسپتالوں، فیملی فوڈ پارسلز اور حفظان صحت کی کٹس کے حصول کے لیے مالی امداد حاصل کر رہی ہے۔

https://humanappeal.org.uk/donate/projects/emergencies/gaza-emergency-fund

بدھ کے روز، امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اس قرارداد کو ویٹو کر دیا جس میں اسرائیل پر حماس کے حملے کی مذمت کی گئی تھی جبکہ اس قرارداد میں غزہ میں انسانی امداد کی اجازت دینے کے لیے لڑائی کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا، قرارداد کے خلاف واحد ووٹ امریکا تھا اور اس کے حق میں 12 ارکان نے ووٹ دیا تھا البتہ روس اور برطانیہ نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا۔

تل ابیب کے دورے کے دوران صدر جو بائیڈن نے کہا کہ غزہ میں امداد کے 20 ٹرک داخل ہونے کی اجازت دی گئی ہے جو اس سلسلے کی پہلی قسط ہے، امداد کے مزید ٹرک پار کرنے کی اجازت دی جاتی ہے یا نہیں اس بات کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ یہ ابتدائی امداد کس طرح سے پہنچائی جاتی ہے، تاہم امریکی صدر نے خبردار کیا کہ اگر حماس نے فلسطینی عوام کے لیے دی جانے والی امداد کا ’رخ موڑنے کی‘ کوشش کی تو اسے روک دیا جائے گا۔

200 سے زیادہ ٹرک اور 3ہزار ٹن امدادی سامان رفح کراسنگ کے قریب موجود ہے جو غزہ اور مصر کے درمیان واحد سرحد ہے، غزہ کو اسرائیل نے فضائی حملوں میں نشانہ بنایا گیا جس کے سبب سرحد تک رسائی حاصل نہیں کی جا سکتی ہے اور مصر میں داخلے کی امید لیے سرحد پر جمع ہونے والے غیر ملکی شہریت کے حامل ہزاروں فلسطینیوں کو شہید کر دیا گیا ہے۔

اسرائیل کو غزہ کا مکمل محاصرہ کیے ہوئے 13 دن گزر چکے ہیں جبکہ علاقے تک رسائی کو روکنے کے لیے کیے گئے اقدامات کو بھی 10 دن گزر چکے ہیں جس سے وہاں کی صورتحال تشویشناک ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں اب تک 3 ہزار 478 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں سے ایک چوتھائی بچے ہیں اور 13 ہزار سے زائد زخمی ہسپتالوں میں طبی امداد کی شدید قلت ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close