اسلام آباد – افغانستان سے خیبرپختونخوا کے راستے پاکستان میں منشیات اسمگلنگ میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے
کسٹم حکام کے مطابق گزشتہ دو ہفتوں کے دوران ساڑھے تین ارب روپے کی ہیروئن، چرس اور آئس طورخم کی سرحدی پوسٹ پر پکڑی گئی ہے
گزشتہ روز پشاور میں خیبرپختونخوا کے کسٹم کلیکٹر امجدالرحمان نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے سامنے اس بات کی تصدیق کی کہ افغانستان سے منشیات کی اسمگلنگ میں اضافہ ہوا ہے
کسٹم حکام کے مطابق گزشتہ دو ہفتوں میں 524 کلوگرام چرس، 255 کلوگرام ہیروئن اور 22 کلو گرام آئس پکڑی گئی، جن کی مالیت ساڑھے تین ارب روپے ہے
منشیات کی سب سے بڑی کھیپ جمعرات کو پکڑی گئی جس میں کابل سے آنے والے ٹرک کی طورخم امپورٹ ٹرمینل پر تلاشی کے دوران 130 کلو ہیروئین قبضے میں لی گئی
حکام کے مطابق بین الاقوامی مارکیٹ میں اس کھیپ کی مالیت ڈیڑھ ارب روپے کے لگ بھگ ہے
خیال رہے کہ تین دن قبل کسٹم حکام نے افغانستان سے ٹرانزٹ کے خالی کنٹینر میں منشیات کی بڑی مقدار پاکستان اسمگل کرنے کی کوشش کو ناکام بنانے کا دعویٰ کیا تھا
کسٹم حکام کے مطابق ایڈیشنل کلکٹر محمد طیب کی قیادت میں اسپیشل ٹیم نے لنڈی کوتل مچنی چیک پوسٹ کے قریب ناکہ بندی خالی ٹرانزٹ کنٹینر کے ٹرالر کی تلاشی لی اور خفیہ خانوں سے 52 کلوگرام آئس اور ہیروئن برآمد کی تھی
منشیات کی قیمت بین الاقوامی مارکیٹ میں 52 کروڑ روپے سے زائد بتائی جاتی ہے
رواں ہفتے کے دوران پاک افغان سرحد پر طورخم پر کسٹم عملے کی ایک کارروائی میں افغانستان سے داخل ہونے والے ٹرک سے ساڑھے سات کروڑ روپے مالیت کی منشیات برآمد کر کے ایک ملزم کو گرفتار کیا تھا
ایڈیشنل کسٹم کلکٹر محمد طیب کے مطابق کسٹم عملے نے ٹرک کے خفیہ خانوں سے 650 کلوگرام منشیات برآمد کی جس میں 400 کلوگرام چرس اور 250 کلوگرام افیون شامل تھی
ایڈیشنل کسٹم کلکٹر نے بتایا کہ 21 دسمبر کو بھی کسٹم عملہ نے طورخم سرحد پر 14 کروڑ روپے مالیت کے منشیات پکڑی تھی
ایڈیشنل کلکٹر کسٹم محمد طیب کا کہنا تھا کہ گزشتہ چار مہینوں سے افغانستان سے منشیات سمگل میں اضافہ ہوا ہے
اسمگلنگ میں ملوث عناصر کے حوالے سے کسٹم حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان سے منشیات پاکستان لانے میں زیادہ تر افغان شہری ملوث ہیں، تاہم بعض پاکستانی ٹرک ڈرائیور بھی زیادہ رقم کمانے کے لالچ میں اسمگلروں کے آلہ کار بن جاتے ہیں
طورخم پر کی گئی تین بڑی کارروائیوں میں سے دو میں افغان شہری اسمگلنگ کرتے ہوئے پکڑے گئے ہیں، جبکہ ایک کھیپ پاکستانی ٹرک ڈرائیور کے کنٹینر سے پکڑی گئی
ملک کے اندر افغانستان سے آنے والی منشیات کو پھیلانے یا سپلائی کرنے میں زیادہ تر جرائم پیشہ پاکستانی ملوث ہیں، جبکہ بعض سرکاری اہلکاروں کے بھی اسمگلنگ کے دھندے میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے
تین جنوری کو پشاور کے تھانہ چمکنی نے موٹروے پر ہیروئن اسمگل کرنے کی کوشش ناکام بنائی تھی۔ واضح رہے کہ اس کارروائی میں گرفتار کیے گئے دو ملزمان میں سے ایک ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے محکمے میں اے ایس آئی کے طور پر تعینات ہے
پولیس کے مطابق دونوں ملزمان نے ابتدائی تفتیش کے دوران منشیات اسمگلنگ میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا، جن کے قبضے سے 6 کلو گرام بہترین کوالٹی ہیروئن برآمد کر کے مقدمہ درج کیا گیا
پشاور میں محکمہ ایکسائز کے اسپیشل اسکواڈ برائے نارکوٹکس کنٹرول ونگ نے یکم جنوری کو جی ٹی روڈ کالا منڈی کے قریب نوشہرہ روڈ پر ایک کامیاب چھاپے میں گاڑی کے خفیہ خانوں سے 60 کلو گرام چرس برآمد کی تھی
محتاط اندازے کے مطابق ملک بھر میں منشیات کے استعمال کرنے والوں کی تعداد کا تخمینہ سات ملین یعنی 70 لاکھ لگایا جاتا ہے
جبکہ پشاور کے کسٹم کلکٹر امجد الرحمان کے مطابق منشیات کی کھپت پاکستان کے تعلیمی اداروں میں بڑھ رہی ہے
ان کا کہنا تھا کہ ملزمان سے ملنے والی معلومات کے مطابق پکڑی جانے والی زیادہ تر منشیات خاص طور پر آئس طلبہ کے لیے اسمگل کی جاتی ہے
خیال رہے کہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان اور صدر عارف علوی بھی ماضی میں ملک کے تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے محکموں کو اس کے خلاف کارروائی کی ہدایت جاری کرتے رہے ہیں
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں عالمی وبا کورونا کے پھیلاؤ اور اس کے نتیجے میں لاک ڈاؤن کے دوران بھی منشیات کے استعمال میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے.