موجودہ حکومت نے سالانہ کتنا ڈالر قرضہ اور سود واپس کیا؟

نیوز ڈیسک

اسلام آباد – پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی وفاقی حکومت نے اپنے دور میں اوسطاً سالانہ 9.174 ارب ڈالر سود اور قرضے کی مد میں ادائیگی کی

جب کہ مسلم لیگ (ن) نے اپنے سابقہ پانچ سالہ دور میں اوسطاً سالانہ 5.414 ارب ڈالر سود اور قرضے کی مد میں ادا کیے تھے

اعداد و شمار کے مطابق پی ٹی آئی حکومت نے اگست 2018 سے اکتوبر 2021ع تک 38.8 ارب ڈالر غیر ملکی قرضہ لیا، جبکہ اسی عرصہ کے دوران پی ٹی آئی حکومت نے 29.815 ارب ڈالر غیر ملکی قرضے واپس کیے

دستاویزات کے مطابق یکم اگست 2018 تا 31 اکتوبر 2021 تک حکومت پاکستان نے غیر ملکی قرضوں اور گرانٹس کی صورت میں مجموعی طورپر 38.8 ارب ڈالر لیے، جس میں قرضے کی مد میں 37.857 ارب ڈالر جبکہ گرانٹس کی مد میں 1.007 ارب ڈالر وصول کئے

اگست 2018 سے اکتوبر 2021 تک انتالیس مہینوں میں وفاقی حکومت نے 29.815 ارب ڈالر اصل زر اور سود کی مد میں (اوسطاً 9.174 ارب ڈالر سالانہ) ادائیگیاں کیں

جبکہ جولائی 2013 سے جون 2018 تک پانچ سال میں نون لیگ نے 49.762 ارب ڈالر غیر ملکی قرضے لیے، جبکہ پانچ سالوں میں 27.071 ارب ڈالر غیر ملکی قرضہ واپس کیا

دوسری جانب فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے تازہ دستاویزات جاری کی ہیں، جن کے مطابق گزشتہ تین مالی سالوں میں 12 ہزار 570 ارب روپے سے زائد کا ریونیو اکٹھا ہوا

دستاویزات کے مطابق مالی سال 2018-19میں کل 3828.5 ارب روپے کے ریونیو میں ڈائریکٹ ٹیکس کی مد میں 1445.5 ارب روپے اکٹھے کیے گئے، جبکہ سیلز ٹیکس کی مد میں 1459.2 ارب روپے، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کی مد میں 238.2 ارب روپے جبکہ کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 685.6 ارب روپے اکٹھے ہوئے

مالی سال 2019-20 میں ایف بی آر نے کل 3997.4 ارب روپے کا ریونیو اکٹھا کیا، جس میں ڈائریکٹ ٹیکس کی مد میں 1523.4 ارب روپے، سیلز ٹیکس کی مد میں 1596.9 ارب روپے، ایف ای ڈی کی مد میں 250.5 ارب روپے اور کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 626.6 روپے اکٹھے کیے گئے

مالی سال 2020-21 میں ایف بی آر نے 4745 ارب روپے کا ریونیو اکٹھا کیا، جس میں ڈائریکٹ ٹیکس کی مد میں 1731.3 بلین روپے، سیلز ٹیکس کی مد میں 1988.3 بلین روپے، ایف ای ڈی کی مد میں 277بلین روپے اور کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 748.4 ارب روپے اکٹھے کیے گئے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close