گوادر: شراب خانوں کی بندش کا حکومتی فیصلہ معطل

نیوز ڈیسک

کوئٹہ – بلوچستان ہائی کورٹ نے گوادر میں عوامی احتجاج کے بعد حکومت کی جانب سے شراب خانوں کو بند کرنے کے فیصلے کو معطل کرنے کا حکم دے دیا ہے

حکومت کے فیصلے کے خلاف دائر ایک پٹیشن کی سماعت میں بلوچستان ہائی کورٹ کے ووکیشنل جج نذیر احمد لانگو نے جمعرات کو حکومتی فیصلے کو معطل کرنے کا حکام دیتے ہوئے کہا ”شراب خانوں کے مالک اپنا کام جاری رکھ سکتے ہیں“

یاد رہے کہ گوادر میں گذشتہ سال مولانا ہدایت الرحمٰن کی قیادت میں ایک ماہ تک جاری رہنے والے عوامی احتجاج ’حق دو بلوچستان کو‘ میں شرکا کے دیگر مطالبات میں سے ایک یہ بھی تھا کہ شہر میں منشیات کے اڈوں اور شراب خانوں کو بند کیا جائے

حکومتی وفد، جس میں اکبر آسکانی، لالہ رشید اور ظہور بلیدی شامل تھے، نے دھرنے کے شرکا سے مذاکرات کیے، جس کے بعد حکومت نے نوٹیفکیشن کے ذریعے ان شراب خانوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا

تاہم اس فیصلے کے خلاف شراب خانے کے مالک سنیل کمار نے امان اللہ کنرانی ایڈووکیٹ کے توسط سے بلوچستان ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن فائل کی، جس میں استدعا کی گئی کہ حکومت کا یہ اقدام درست نہیں

درخواست گزار کا موقف تھا کہ ”فیصلے میں حکومت نے گوادر کی اقلیتی برادری کے ساتھ زیادتی کی ہے“

وکیل امان اللہ کنرانی نے عدالت میں کہا کہ حکومت نے لائسنس منسوخ اور کاروبار بند کرکے آئین کے آرٹیکل 10 اے کی خلاف ورزی کی ہے

درخواست گزاروں میں ڈان وائن اسٹور گوادر کے لائسنس یافتہ سریش کمار، فائیوسٹار وائن اسٹور گوادر سٹی کے سنیل کمار اور گوادر وائن اسٹور گوادر سٹی کے دیپک کمار شامل ہیں

اس درخواست پر سماعت بلوچستان ہائی کورٹ کے ووکیشنل جج نذیر احمد لانگو نے کی، جنہوں نے حکم جاری کیا کہ اس حوالے سے 15 دسمبر کو جاری ہونے والا محکمہ ایکسائز کا آرڈر منسوخ کیا جاتا ہے

نذیر احمد لانگو نے اپنے حکم نامے میں لکھا کہ ”صوبائی حکومت کا فیصلہ پاکستان کے 1973 کے آئین کے آرٹیکل 10 اے کی خلاف ورزی ہے“

عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ درخواست گزاروں کو آئین کے آرٹیکل 18 کے تحت حقوق اور حفاظت کی ضمانت دی گئی ہے اور ان کے ساتھ آئین کے آرٹیکل چار جیسا سلوک کیا جائے، جس میں ان کو حقوق دینے کے ساتھ تحفظ بھی دیا گیا ہے

عدالت نے کہا کہ جب تک اس کیس کا مکمل فیصلہ نہیں آجاتا، درخواست گزار اپنا کام جاری رکھ سکتے ہیں

یاد رہے کہ حق دو تحریک کے سربراہ منشیات کے اڈوں اور شراب خانوں کے حوالے سے سخت موقف رکھتے ہیں اور وہ دھرنے کے دوران اور اس کے بعد بھی ان کی مخالفت کرتے رہے ہیں

واضح رہے کہ گوادر میں سمندر کے راستے غیر ملکی شراب کی سمگلنگ بھی کی جاتی ہے، جس کے خلاف محکمہ ایکسائز کا عملہ وقتا فوقتاً شراب کی برآمدگی اور ملزمان کی گرفتاری کے دعویٰ کرتا ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close