مصر سے مٹی کی تختیوں پر لکھی گئی ہزاروں قدیم ’ڈائریاں‘ دریافت

ویب ڈیسک

قاہرہ – جرمن سائنسدانوں نے مصر میں ’أتریب‘ (Athribis) کے مقام سے مٹی کی اٹھارہ ہزار قدیم تختیاں دریافت کی ہیں، جن کے بارے میں سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ اپنے زمانے میں بچوں کو پڑھانے کے علاوہ روزمرہ کاموں کی تفصیلات لکھنے والی ’ڈائریاں‘ ہوا کرتی تھیں

واضح رہے کہ ماہرین کی ایسی آراء موجود ہیں کہ قدیم زمانے میں ٹوٹے برتنوں کے ٹکڑوں سے لکھنے کے لیے تختیوں کا کام بھی لیا جاتا تھا، کیونکہ وہ بہت کم خرچ ہوتے تھے اور آسانی سے دستیاب ہوجاتے تھے

لکھائی کی تختیوں کے طور پر استعمال ہونے والے، مٹی کے ان ٹکڑوں کو ’اوسٹراکون‘ ostracon کہا جاتا ہے جس کی جمع ’اوسٹراکا‘ ostraca ہے

یہ دنیا میں ’اوسٹراکا‘ کا سب سے بڑا ذخیرہ بھی ہے، جو وسطی مصر سے أتریب کے آثارِ قدیمہ سے دریافت ہوا ہے

دریافت شدہ مٹی کی ان تختیوں پر پکی روشنائی سے مختلف عبارتیں لکھی ہوئی ہیں، جو تیسری صدی قبلِ مسیح سے چھٹی اور ساتویں صدی عیسوی کے زمانے سے تعلق رکھتی ہیں

اسی مناسبت سے ان ’اوسٹراکا‘ پر الگ الگ ادوار کی زبانیں بھی لکھی ہوئی ہیں، جن میں تصویروں اور الفاظ پر مشتمل مصری، قدیم یونانی زبانیں، قبطی (کوپٹک) اور عربی تک شامل ہیں

البتہ ’ڈومینک‘ (Dominic) زبان میں لکھے گئے ’اوسٹراکا‘ کی تعداد سب سے زیادہ ہے، جو یہ پہلی صدی قبلِ مسیح میں ملکہ قلوپطرہ کے والد (بادشاہ بطلیموس دوازدہم/ 12) کے زمانے میں سرکاری اور انتظامی زبان تھی

ماہرین کے مطابق کئی ’اوسٹراکا‘ پر خریداری کےلیے سامان کی فہرست (شاپنگ لسٹ)، تجارتی حساب کتاب اور ادبی نگارشات درج ہیں، جبکہ زیادہ تعداد ایسے ’اوسٹراکا‘ کی ہے جو بچوں نے اپنی پڑھائی کے دوران لکھی تھیں اور جن میں تحریر کے علاوہ تصویریں بھی شامل ہیں

اس طرح کی تدریسی ’اوسٹراکا‘ پر بچوں نے مہینوں کے نام، اعداد، حسابی مسائل، گرامر کی مشقیں اور ’پرندہ حرف‘ بھی لکھا ہوا ہے، جو غالباً مختلف پرندوں کے ناموں میں سب سے پہلے حرف کو تصویری شکل میں ظاہر کرتا ہے

سیکڑوں ’اوسٹراکا‘ پر ایک ہی عبارت لکھی ہے جو بچوں کی تحریری مشقوں کو ظاہر کرتی ہے، جن کے دوران ایک ہی عبارت ان سے بار بار لکھوائی گئی ہوگی

توبنجن یونیورسٹی، جرمنی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ تدریس کے اس انداز میں جدید اسکولوں کی جھلکیاں بہت واضح طور پر محسوس کی جاسکتی ہیں۔ ’اوسٹراکا‘ کا یہ ذخیرہ بھی سائنسدانوں کی اسی ٹیم نے دریافت کا ہے

واضح رہے کہ ’بطلیموس خاندان‘ کے دورِ حکومت میں أتریب کا شہر مصری ریاست کا دارالحکومت تھا، جو دریائے نیل کے کنارے آباد تھا

البتہ قدیم مصری حکمرانوں کے اس خاندان میں سب سے زیادہ شہرت ملکہ قلوپطرہ کو حاصل ہوئی، جو آج تک مشہور ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close