”ہماری موت کے لیے مودی ذمہ دار ہوں گے“ بھارت میں میاں بیوی نے فیسبک لائیو میں خودکشی کی کوشش کیوں کی؟

ویب ڈیسک

اتر پردیش – بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع باغپت میں جوتوں کے ایک تاجر اور ان کی بیوی نے فیسبک لائیو وڈیو کے دوران زہر کھا کر خود کشی کرنے کی کوشش کی، جس کے بعد تاجر کو تشویشناک حالت میں ہسپتال لایا گیا، جہاں وہ زیرِ علاج ہیں، جبکہ ان کی بیوی علاج کے دوران دم توڑ چکی ہیں

یہ واقعہ منگل کی دوپہر کو پیش آیا، جس میں اس جوڑے نے فیسبک پر لائیو آ کر کہا کہ وہ مرکزی اور ریاستی حکومت کی معاشی پالیسیوں سے ناراض ہو کر یہ قدم اٹھا رہے ہیں

لائیو وڈیو کے دوران زہر کھانے کے بعد لوگ انہیں فوری طور پر ہسپتال لے گئے، جہاں راجیو کی جان تو بچ گئی اور فی الحال وہ آئی سی یو میں داخل ہیں، لیکن ان کی بیوی کو جانبر نہ ہو سکیں

بتایا جاتا ہے کہ خودکشی کی کوشش کرنے والے راجیو تومڑ ایک تاجر ہیں اور ان کا تعلق حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تھا، تاہم ان کے اہل خانہ اور بی جے پی کے عہدیداروں نے اس کی تصدیق نہیں کی ہے

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ اس واقعہ کے بارے میں باغپت ضلع کے بی جے پی عہدیداروں سے بات کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن انہوں نے انتخابات کی مصروفیت کا حوالہ دیتے ہوئے انکار کردیا

لائیو ویڈیو کے دوران راجیو تومڑ نے حکومت کی جی ایس ٹی اور نوٹ بندی کی پالیسیوں پر تنقید کی تھی۔

لائیو وڈیو کے دوران جب راجیو تومڑ کی اہلیہ انہیں روکنے کی کوشش کرتے ہوئے کہہ رہی تھیں کہ ‘دو منٹ بیٹھو، آپ میری بات مان لیں، حکومت تو نہیں مانتی’۔

اسی دوران راجیو تومڑ زہر کی کھیر کھولتے ہیں اور ان کی بیوی پونم تومڑ روتے ہوئے انہیں منانے کی کوشش کرتی ہیں۔ وہ ان کے منہ میں انگلی ڈال کر زہر نکالنے کی کوشش کرتی ہیں، جس پر تومڑ کہتے ہیں، ”میری موت کے ذمہ دار مودی ہوں گے“

لائیو وڈیو میں راجیو تومڑ کو کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ”میں یہ نہیں کہتا کہ مودی نے سارے کام خراب کیے ہیں۔ لیکن چھوٹے دکاندار اور کسانوں کے لیے ان کا رویہ ٹھیک نہیں ہے۔ میری بیوی اور بچوں کا جو بھی ہوگا، میں اوپر والے میں یقین رکھتا ہوں، مودی کو اوپر والے میں یقین ہو یا نہ ہو“

وڈیو میں ان کی اہلیہ انہیں بچاتے ہوئے نظر آ رہی ہیں، لیکن زہر کھاتے ہوئے نہیں دکھائی دیں۔ البتہ راجیو کی اہلیہ پونم کی موت کن حالات میں ہوئی، اس کے بارے میں پولیس نے ابھی تک واضح معلومات نہیں دی ہیں

رشتہ داروں اور جاننے والوں کے مطابق راجیو تومڑ کو کاروبار میں نقصان ہو رہا تھا اور ان پر قرض بڑھتا جا رہا تھا اور تومڑ نے محسوس کیا تھا کہ حکومت کی پالیسیاں ان کے کاروبار کو متاثر کر رہی ہیں

تومڑ کو جاننے والوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے جی ایس ٹی سے تاجروں کے کاروبار کے متاثر ہونے کی کئی بار شکایت کی تھی

اس واقعے کے بارے میں مقامی پولیس افسر ہریش بھدوریا کا کہنا ہے کہ ابھی تک اس واقعے کے حوالے سے کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی ہے۔ پولیس نے تاجر کی اہلیہ کی لاش کا پوسٹ مارٹم کرایا ہے

راجیو تومڑ کے دو بیٹے ہیں اور اب ان کے گھر میں ماتم کا ماحول ہے۔ رشتہ دار اور دوست اداس بیٹھے ہیں۔ دوستوں کا کہنا ہے کہ مالی مجبوریوں کی وجہ سے راجیو اپنے خاندان کا پیٹ پالنے سے قاصر تھے

راجیو کے بھائی نے بتایا کہ ‘وہ مالی تنگدستی کا شکار تھا، جب یہ واقعہ ہوا اس وقت ہم دہلی میں تھے، جیسے ہی ہمیں معلوم ہوا ہم یہاں پہنچ گئے’

مقامی لوگوں کے مطابق راجیو بی جے پی میں بھی سرگرم تھے، تاہم ان کے بھائی کے بقول کہا، انہیں اس بات کا علم نہیں تھا

علاقے کے ایک رہائشی چوہدری کا کہنا ہے کہ ‘ہم نے وڈیو دیکھی ہے۔ راجیو نے حالات سے تنگ آکر جان قربان کرنے کی کوشش کی۔ حکومت کو تاجروں اور بے روزگاروں کے بارے میں سوچنا چاہیے، ہم حکومت سے اس خاندان کی دیکھ بھال کے لیے معاوضے کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘

راجیو کے بی جے پی سے وابستہ ہونے کے سوال پر چوہدری کہتے ہیں: ‘چاہے وہ لیڈر ہیں یا نہیں، اہم بات یہ ہے کہ وہ ہمارے معاشرے کا حصہ ہیں۔ کسی بھی شخص کو ایسی صورتحال کا سامنا نہ ہو کہ اسے خودکشی کرنی پڑے۔‘

راجیو کے ایک جاننے والے ستویر سنگھ کا کہنا ہے کہ ‘جو کچھ ہوا، راجیو پہلے ہی لائیو میں بتا چکے ہیں۔ حالانکہ انہوں نے خاندان کی مالی مجبوریوں کا کبھی ذکر نہیں کیا۔ فی الحال ہم کچھ کہنے کی حالت میں نہیں ہیں، لیکن یہ حقیقت ہے کہ وہ مالی طور پر پریشان تھے۔‘

راجیو توماڑ کے پڑوسی ذوالفقار نے بتایا کہ راجیو کا جوتوں کا کاروبار ختم ہو گیا تھا۔ پہلے ان کے پاس چار سے پانچ ملازمین کام کرتے تھے، ان کا بہت اچھا کاروبار تھا، وہ بڑوت اور گردونواح میں جوتے سپلائی کرتے تھے، آہستہ آہستہ تمام ملازمین کو نوکری سے نکال دیا گیا، شوروم بند ہو گیا، پچھلے پانچ سالوں میں سب کچھ ختم ہو گیا، ان کی بیوی سلائی کر کے روزی کما رہی تھیں۔‘

ذوالفقار نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ راجیو پچھلے پانچ سالوں سے بی جے پی سے وابستہ تھے

ضلع باغپت کی تاجر یونین کے صدر ارون تومڑ کا کہنا ہے کہ ‘راجیو نے بار بار کہا ہے کہ وہ بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کی کاروباریوں سے متعلق پالیسیوں سے تنگ آکر اور قرض میں ڈوب کر یہ قدم اٹھا رہا ہوں۔ وہ بار بار یہی کہہ رہے تھے۔‘

ارون تومڑ کہتے ہیں کہ اگر وہ ایک تاجر کے نقطہ نظر سے بات کریں تو صورت حال یہ ہے کہ چھوٹے تاجر بہت تنگ ہیں، چھوٹے کاروبار ختم ہو رہے ہیں

’بی جے پی بار بار کہتی ہے کہ دو سال سے کورونا ہے اور اس کی وجہ سے یہ صورتحال ہے، لیکن سچ یہ ہے کہ حکومت کی پالیسیاں چھوٹے تاجروں کے مفاد میں نہیں ہیں اور بڑے تاجروں کے مفادات کو مدنظر رکھ کر بنائی گئی ہیں۔‘

ارون کہتے ہیں اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ حکومت ڈجیٹل انڈیا کے نام پر آن لائن کاروبار کو فروغ دے رہی ہے، اور چھوٹے کاروبار تباہ ہو رہے ہیں

ارون کا کہنا ہے ”جو لوگ کرائے کی دکان پر کام کر رہے ہیں، وہ کرایہ ادا کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ اپنی دکان کے مالکان بھی اپنا گھر چلانے سے قاصر ہیں۔“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close