اسلام آباد – ڈجیٹل بینکنگ کی وجہ سے ایک دوسرے کو رقم بھیجنے کے لیے منی آرڈر کی ضرورت تو کئی سال پہلے ہی ختم ہو چکی تھی، لیکن اس میں بھی ایک مسئلہ رہتا تھا کہ کسی کو رقم بھیجنے کے لیے اس کا اکاؤنٹ نمبر، بینک کا نام اور برانچ کی تفصیلات جاننا ضروری ہوتا تھا اور پھر رقم بھیجنے پر بینکوں کو فیس بھی ادا کرنا پڑتی تھی
لیکن اب پاکستان میں ’راست‘ کے نام سے جدت کا ایک اور دور شروع ہو گیا ہے، جس سے اس جھنجھٹ سے بھی چھٹکارا مل گیا ہے، کیونکہ اب آپ کا فون نمبر ہی آپ کا اکاونٹ نمبر ہوگا اور رقم کی وصولی یا ترسیل کے لیے اب نہ لمبا چوڑا بینک اکاؤنٹ نمبر دینا پڑے گا اور نہ ہی بینک اور برانچ کی تفصیلات، بلکہ موبائل ایپ یا انٹرنیٹ بینکنگ کے ذریعے کسی کے فون نمبر پر ہی رقم بھیجنے پر وہ اس کے منسلک اکاؤنٹ میں منتقل ہو جائے گی
جبکہ اس رقم کی ترسیل کے کوئی چارجز بھی نہیں ہوں گے اور دو لاکھ روپے تک کی رقم سیکنڈوں میں مطلوبہ اکاؤنٹ میں مفت ٹرانسفر ہو جائے گی
’راست‘ کے آغاز کے ساتھ پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہو گیا ہے، جہاں فوری ادائیگی کا نظام شروع کر دیا گیا ہے یا کیا جا رہا ہے
واضح رہے کہ ’راست‘ مکمل طور پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی ملکیت ہے اور مرکزی بینک ہی اس کا انتظام چلا رہا ہے. پاکستان کے مرکزی بینک کی جانب سے گذشتہ ہفتے رقم کی فوری ادائیگی کا پہلا ڈجیٹل نظام ’راست‘ متعارف کرا دیا گیا ہے
اس نظام کے ذریعے آپ اپنے فون نمبر کو اپنے کسی بھی ایک بینک اکاؤنٹ کے ساتھ منسلک کر سکتے ہیں۔ اس کے بعد آپ کو رقم بھیجنے کے لیے کسی کو آپ کا اکاؤنٹ نمبر یا بینک کا نام درکار نہیں ہوگا، بلکہ آپ کا فون نمبر ہی بطور راست آئی ڈی کافی ہوگا
رقم بھیجنے والا موبائل ایپلیکیشن میں آپ کے اکاؤنٹ کی جگہ آپ کی راست آئی ڈی یعنی فون نمبر درج کرے گا، تو رقم آپ کے منسلک اکاؤنٹ میں ہی منتقل ہو جائے گی
آپ کو اپنی راست آئی ڈی بنانے کے لیے کوئی نئی ایپلیکیشن بھی ڈاؤنلوڈ کرنی نہیں پڑے گی، بلکہ آپ کی موبائل بینک ایپلیکیشن یا انٹرنیٹ بینکنگ آئی ڈی پر ہی آپ کا بینک آپ کو راست آئی ڈی بنانے کا آپشن دے گا، جسے استعمال کرکے آپ اپنے اس اکاؤنٹ کو اپنے موبائل نمبر سے منسلک کر دیں گے
یہ عمل ایک دفعہ کر دینے کے بعد آپ کا موبائل نمبر ہی آپ کی راست آئی ڈی بن جائے گا اور یہی نمبر بینک اکاؤنٹ کے طور پر رقم بھیجنے والے کو دیا جا سکے گا۔ اس سہولت کے ذریعے بار بار آئی ڈی، بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات دینے کی ضرورت نہیں پڑے گی
اس نظام سے دو لاکھ روپے تک کی رقم وصول یا ادا کی جاسکے گی اور کم سے کم رقم کی کوئی حد مقرر نہیں کی گئی ہے
اسٹیٹ بینک کے مطابق راست آئی ڈی بنانے کے لیے صارفین موبائل فونز ایپ، انٹر نیٹ بینکنگ اور بینک کاؤنٹر سے مفت رقم بھیجنے کے لیے راست کی سہولت استعمال کرسکتے ہیں۔ صارفین کے لیے یہ آسانی ہے کہ وہ بینک کی موبائل ایپلیکیشن، انٹرنیٹ بینکنگ کے ذریعے یا بینک برانچ میں جا کر اپنے رجسٹرڈ موبائل فون نمبر کو اپنی راست آئی ڈی بنا سکیں گے اور اسے اپنے ترجیحی انٹرنیشنل بینک اکاؤنٹ نمبر (IBAN) سے منسلک کر سکیں گے
جب صارف اپنےموبائل فون نمبر کو اپنی ’راست‘ آئی ڈی بنا لے گا، تو دوسرے یہ موبائل فون استعمال کرکے اسے رقم بھیج سکیں گے انہیں اکاؤنٹ نمبر یا کوئی اور تفصیل جاننے کی ضرورت نہیں ہوگی
بینک صارفین کے پاس اگر راست آئی ڈی موجود نہیں ہے یا وہ آئی بی اے این استعمال کرنے کو ترجیح دیتے ہیں، تو بھی وہ اپنے آئی بی اے این کے ذریعے راست سروس کو رقوم بھیجنے اور وصول کرنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔ ’راست‘ کے ذریعے فنڈز کی لین دین میں صرف بیس سیکنڈ لگیں گے
اس حوالے سے اسٹیٹ بینک کے ترجمان عابد قمر کا کہنا ہے کہ تمام بینک یہ سروس مفت فراہم کرنے کے پابند ہیں. تاہم ابھی کچھ بینکوں کو نظام بنانے میں وقت لگ رہا ہے، اس لیے پاکستان کے سارے بینک فی الحال یہ سروس مہیا نہیں کر رہے
ابھی تک جن بینکوں نے اپنے صارفین کو یہ سہولت مہیا کر دی ہے ان میں حبیب بینک، اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک، الائیڈ بینک، عسکری بینک، بینک الفلاح، خوشحالی بینک، یونائیٹڈ بینک، فیصل بینک، جے ایس بینک، سمٹ بینک، این آر ایس پی، اور ٹیلی نار مائیکرو فنانس بینک شامل ہیں
اسٹیٹ بینک کے مطابق ایم سی بی، سامبا بینک، بینک آف خیبر اور دبئی اسلامک بینک جلد ہی فرد سے فرد یعنی (P2P) رقوم کی منتقلی شروع کر دیں گے، تاہم ان کے صارفین اب بھی راست کے ذریعے رقم وصول کر سکتے ہیں
جب ترجمان اسٹیٹ بینک سے پوچھا گیا کہ راست کے نظام کے ذریعے رقوم کی ادائیگی کتنی محفوظ ہے، تو ان کا کہنا تھا کہ یہ نظام انتہائی محفوظ بنایا گیا ہے۔ اس میں فراڈ کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں کیونکہ رقم کی ترسیل موبائل بینکنگ کے ذریعے صارفین کے اکاؤنٹس میں ہی ہوتی ہے، جسے آسانی سے ٹریس کیا جا سکتا ہے
ان کا کہنا تھا کہ فی الحال یہ سہولت صرف پاکستان کے اندر رقم کی ترسیل اور وصولی کے لیے مؤثر ہے، یعنی ملک کے باہر سے راست کے ذریعے رقم نہ وصول کی جا سکتی ہے نا ہی بھیجی جا سکتی ہے
ان کا کہنا تھا کہ ہیکنگ کا خطرہ تو ہوتا ہے، مگر تمام بینکوں نے اپنی ایپس کو خاصا محفوظ بنا رکھا ہے، اس لیے حفاظت کے حوالے سے صارفین کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں
عابد قمر کا کہنا تھا کہ ابتدائی دنوں میں راست کے نظام پر صارفین کی بڑی تعداد رجسٹر ہو رہی ہے۔ اس نظام کی دوسری بڑی سہولت یہ ہے کہ مرکزی بینک کی جانب سے فنڈ ٹرانسفر پر کوئی فیس عائد نہیں کی گئی ہے، اس لیے امید کی جا رہی ہے کہ اس سے آن لائن رقوم کی منتقلی میں آسانی پیدا ہوگی.