موبائل فون کا مسلسل استعمال: بھارت کے ایک گاؤں والے نوے منٹ کے ’ڈجیٹل ڈیٹوکس‘ پر مجبور

ویب ڈیسک

یہ کہانی ہے بھارت کے ایک گاؤں کی، جہاں شام کے سات بجتے ہیں تو اس کے باسی اپنے ٹی وی بند کر دیتے ہیں اور موبائل فون ایک طرف رکھ دیتے ہیں

انہیں یہ کرنے پر مجبور کرنے والا کوئی اور نہیں، بلکہ یہی موبائل فون ہے۔۔ جس کا بڑھتا ہوا استعمال انہیں اس اقدام کی طرف لے آیا

یہ لوگ خود کو ٹیکنالوجی سے دور اس لیے رکھتے ہیں تاکہ وہ خود کو اور اپنے بچوں کو ڈجیٹل آلات کے استعمال کی عادت سے دور رکھ سکیں

ٹی وی اور موبائل فون کو استعمال نہ کرنے کا معمول موہت یانچی وڑگاؤں میں رواں سال 15 اگست سے شروع ہوا، جب بھارت نے پچھترواں یوم آزادی منایا

ریاست مہاراشٹر کا یہ گاؤں تب سے ڈجیٹل آلات سے نوے منٹ کے لیے دور رہتا ہے

اس حوالے سے گاؤں کے سربراہ وجے موہت بتاتے ہیں ”ہر کوئی خود ہی نظم و ضبط کا مظاہرہ کرتا ہے اور یہ پورے گاؤں کے لیے ’ڈجیٹیل کلینزنگ‘ ہے“

دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وبا کے دوران ایک اور وبا ج پھوٹی تھی، وہ تھی موبائل اور ٹی وی کا حد سے زیادہ استعمال۔۔ اسی صورت حال کا سامنا موہت یانچی وڑگاؤں کو بھی کرنا پڑا

لاک ڈاؤن نے لوگوں کو گھروں تک محدود کر دیا تھا، اور وقت گزاری اور تفریح کا بڑا ذریعہ یہی موبائل فون بنا ٹھا۔ وبا کے دنوں میں بچے بھی اسکول کی بجائے گھر میں ہی آن لائن تعلیم حاصل کر رہے تھے

تب سے اس گاؤں کے باسیوں کو بھی ’اسکرین کے نشے‘ کی لت لگ گئی، لیکن گاؤں والوں نے اس لت سے چھٹکارا پانے کے لیے پہلے قدم کے طور پر اب نوے منٹ کے ’ڈجیٹل ڈیٹوکس‘ کو اپنایا ہے

جے پور کے ایک ہسپتال کی تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ سروے میں شامل 65 فی صد کم عمر افراد میں موبائل فون کا استعمال بڑھ گیا ہے اور تقریباً تیس منٹ تک موبائل ان کے ہاتھ میں ہوتا ہے

مارچ میں الیکٹرانکس اور آئی ٹی کے وزیر راجیو چندر شیکر نے پارلیمان کو بتایا تھا کہ موبائل فون کے استعمال کی وجہ سے ایک تہائی سے زیادہ بھارتی بچوں کو توجہ مرکوز کرنے میں مشکل پیش آ رہی ہے

یہ صورتحال صرف بھارت تک ہی محدود نہیں ہے، دنیا بھر کو ایسی یا اس سے بھی گھمبیر حالت کا سامنا ہے

موہت یانچی وڑگاؤں کے وجے موہت کا کہنا ہے کہ موبائل فون کا بہت زیادہ استعمال نوجوانوں کے تعلیمی اور جذباتی رویوں پر اثر ڈال رہا تھا

اس زرعی گاؤں کا انحصار گنے کی کاشت پر ہے، اس میں دو سرکاری اسکول ہیں۔
ان میں سے ایک اسکول میں جے وانت وتھال موہت تاریخ پڑھاتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ آن لائن تعلیم کی وجہ سے طلبہ کی کارکردگی میں نمایاں کمی آئی تھی اور وہ کلاس میں بھی موبائل فون سے لگے رہتے

انہوں نے کہا کہ نوے منٹ کی ڈجیٹل ڈیٹوکس کے باعث بچوں نے تخلیقی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا اور ان کی توجہ مرکوز رہی

جب گاؤں میں شام کو سات بجے لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے ڈجیٹل وقفے کا اعلان ہوتا ہے، تو دیگر گاؤں والوں کی طرح پندرہ برس کی گیاتری نکم بھی اپنا موبائل بند کر دیتی ہیں

گیاتری کے مطابق، ایک مہینے کے اندر ان کی تعلیمی کارکردگی میں بہتری آئی ہے

گیاتری نکم کے والد کا کہنا ہے کہ ”میں ڈجیٹل وقفے کے دوران صرف ضروری فون ہی اٹھاتا ہوں۔۔ میری دو بیٹیاں ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ وہ زندگی میں کامیاب رہیں“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close