اسلام آباد – پاکستان کے اہم پڑوسی ملک ایران کے وزیر داخلہ ڈاکٹر احمد وحیدی نو رکنی وفد کے ہمراہ سوموار کی صبح نور خان ایئر بیس، راولپنڈی پہنچے
پاکستانی حکام کے مطابق دورے کا مقصد ”پاکستان ایران سرحدی معاملات“ پر بات چیت ہے۔ تاہم اس کے علاوہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پرعمل درآمد کے حوالے سے بھی بات چیت ہوگی
دوسری جانب کئی اعلیٰ سرکاری حکام نے بتایا کہ پاکستان نے گذشتہ دنوں صوبہ بلوچستان میں پنجگور اور نوشکی میں شدت پسند مسلح گروہوں کے غیرمعمولی حملوں کے بعد اعلیٰ سطح پر ایران کے ساتھ یہ معاملہ اٹھایا تھا، جس کے بعد یہ دورہ ہو رہا ہے
ایک سرکاری عہدے دار کے مطابق: ’پاکستان بلوچ شدت پسندوں کو ایران سے ملنے والی مبینہ مدد پر بات کرے گا۔‘
واض رہے کہ نوشکی پنجگور حملے کے بعد پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ بلوچستان میں حملوں سے متعلق ’ابتدائی معلومات کے مطابق حساس اداروں نے دہشت گردوں اور افغانستان اور بھارت میں موجود ان کے ہینڈلرز کے درمیان روابط کا سراغ لگایا ہے۔‘
جبکہ اس حوالے ایران کی سرزمین استعمال ہونے کا بھی شبہ ظاہر کیا گیا تھا
بلوچستان کے صوبائی مشیر داخلہ ضیا لانگو کا کہنا تھا کہ بلوچستان اور پاکستان میں دہشت گرد تنظیموں کو افغانستان سے سپورٹ مل رہی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اس کے علاوہ ایرانی سرزمین سے بھی غیر ریاستی عناصر فائدہ اٹھا رہے ہیں، ایران سے یہ معاملہ اٹھایا گیا ہے اور ایرانی حکام نے کارروائی کی یقین دہائی کرائی ہے۔‘
یہی وجہ ہے کہ ایران کے وزیر داخلہ کے حالیہ دورے کو اسی تناظر میں دیکھا جا رہا ہے
قبل ازیں وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے ایرانی ہم منصب ڈاکٹر احمد وحیدی کا نور خان ایئر بیس پر استقبال کیا۔ اس موقعے پر سیکریٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر سمیت دیگر اعلی حکام بھی موجود تھے
ایرانی وفد خصوصی طیارے کے ذریعے ایران سے اسلام آباد پہنچا۔ ان کی آمد پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے، جب کہ جڑواں شہروں میں ٹریفک روٹ کے سبب بدترین ٹریفک جام بھی ہوا
ڈاکٹر واحدی آج وزیر اعظم عمران خان کے علاوہ دیگر اہم حکومتی شخصیات سے بھی ملاقاتیں کریں گے
وزارت داخلہ کے مطابق وہ پہلے وزارت داخلہ جائیں گے جہاں وفود کے سطح پر سرحدی معاملات، بلوچستان میں حالیہ حملوں اور ایرانی سرحد سے دہشت گردوں کے تانوں بانوں پر پاکستان کے تحفظات پر تفصیلی بات چیت کی جائے گی
اطلاعات کے مطابق ایرانی وزیر داخلہ پاکستان کے اعلیٰ انٹیلیجنس حکام سے بھی ملاقات کریں گے
بلوچستان حملوں کے علاوہ میڈیا میں رپورٹ ہوا ہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کراچی اور ایف آئی اے بلوچستان ونگز نے انٹیلیجنس ایجنسیز کے ساتھ مشترکہ آپریشن میں مختلف افراد کو ایران سے منی لانڈرنگ کے الزام میں بھی گرفتار کیا ہے
ان میڈیا رپورٹس کے مطابق کوئٹہ میں صابر حسین نامی شخص، جبکہ کراچی میں وصال حیدر نقوی کو گرفتار کیا گیا ہے
صابر حسین پر اربوں روپے کی مبینہ منی لانڈرنگ جبکہ وصال حسین پر ایرانی انٹیلیجنس کے لیے کام کرنے کا الزام ہے
اس معاملے پر ایف آئی اے اسلام آباد حکام کی جانب سے سے سرکاری موقف کے طور پر کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی
تاہم پاکستانی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ ڈاکٹراحمد وحیدی کو ان کے ہم منصب شیخ رشید احمد نے پاکستان آنے کی دعوت دی تھی، جس کو انہوں نے قبول کیا
واضح رہے کہ ڈاکٹر احمد وحیدی 1994ع میں ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے رہنما رہ چکے ہیں، جبکہ 2007ع سے ان کے انٹرپول سے ریڈ نوٹس بھی جاری کیے گئے تھے، وہ ارجنٹینا کی انتہائی مطلوب فہرست میں شامل ہیں
ان پر الزام یے کہ وہ 1994ع میں ارجنٹینا میں بمباری میں ملوث تھے. اس بمباری میں اَسی سے زائد لوگ مارے گئے تھے
یہی وجہ ہے جب گذشتہ برس اگست میں ایران میں نئی کابینہ کا اعلان کیا گیا تو ڈاکٹر احمد وحیدی کو کابینہ میں شامل کرنے پر ارجنٹینا کی وزارت خارجہ نے شدید تخفظات کا اظہار کیا تھا
اس سے قبل گذشتہ ادوار میں ڈاکٹر وحیدی ایرانی وزیر دفاع بھی رہ چکے ہیں
دوسری جانب ڈاکٹر وحیدی کے انٹرپول ریڈ نوٹس کے حوالے سے مختلف تشریح کرنے پر انٹرپول نے 2009ع اپنا بیان جاری کر کے واضح کیا تھا کہ 2007ع میں ارجنٹینا کی عدالت کی جانب سے یہودیوں پر حملے میں مبینہ طور ملوث ڈاکٹر وحیدی کے وارنٹ جاری کیے
انٹرپول نے واضح کیا تھا کہ ریڈ نوٹس بھیجنے کا مقصد صرف الرٹ کرنا ہے کہ فلاں شخص فلاں ملک کو مطلوب ہے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ رکن ممالک اس شخص کو گرفتار کر کے ارجنٹینا کے حوالے کر دیں، کیونکہ یہ وارنٹ گرفتاری نہیں.