برطانیہ کی انتہائی مطلوب خاتون ایک دہائی بعد کیسے ملیں؟

ویب ڈیسک

میڈرڈ – برطانیہ کے انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل ہونے والی اب تک کی واحد خاتون کو تقریباً ایک دہائی بعد اسپین میں گرفتار کر لیا گیا ہے

تفصیلات کے مطابق ایک ارب پاؤنڈ ٹیکس فراڈ میں ملوث سینتالیس سالہ سارہ پنٹزکے منی لانڈرر ہیں۔ انہیں اتوار کی صبح شمال مشرقی اسپین کے علاقے کاتالونیا کے دیہی علاقے سے اپنے کتوں کے ہمراہ پیدل چلتے ہوئے پکڑا گیا

وہ منگل کو عدالت میں پیش ہوئیں اور انہیں ہسپانوی جیل میں رکھا جا رہا تھا، جبکہ برطانیہ کی جانب سے حوالگی کی کارروائی شروع کر دی گئی ہے

یاد رہے کہ شمالی انگلینڈ کی کاؤنٹی یارکشائر میں پیدا ہونے والی مجرمہ اس وقت فرار ہوگئی تھیں، جب ان پر ایک فراڈ گینگ میں سرکردہ کردار کے الزام میں مقدمہ چلایا جا رہا تھا

اس کے بعد مئی 2013ع میں نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) نے انہیں انتہائی مطلوب مفرور افراد کی فہرست میں شامل کردیا تھا

ایچ ایم آر سی کی تحقیقات کے بعد پنٹزکے کو ان کی غیر موجودگی میں آٹھ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی

انہوں نے اسپین، انڈورا اور دبئی کی کمپنیوں کے ذریعے ایک ایسے گروپ کے لیے منی لانڈرنگ کی، جس نے بغیر وی اے ٹی کے بیرون ملک موبائل فون خریدے اور انہیں برطانیہ میں دوبارہ فروخت کیا اور ایک ارب پاؤنڈ منافع کمایا

پنٹزکے اور ان کے سترہ شریک سازشیوں کو مجموعی طور پر ایک سو پینتیس سال قید کی سزا سنائی گئی۔ باقی سب کو جیل بھیج دیا گیا جبکہ وہ مفرور رہیں

اب لگ بھگ ایک دہائی بعد انہیں اسپین کے گارڈیا سول کی ایک کارروائی میں بارسلونا کے جنوب میں ٹاراگونا کے قریب ایک پہاڑی شہر سانتا باربرا میں گرفتار کیا گیا ہے۔ اس کارروائی کو ایچ ایم آر سی کی معاونت حاصل تھی

گارڈیا سول نے کہا کہ پنٹزکے اسپین میں اپنے خاندانی تعلقات کی وجہ سے چھپنے میں کامیاب رہیں

2015ع میں پولیس نے بارسلونا کے سیٹلائٹ قصبے اولیولا کے ایک مقام پر ان کا سراغ لگایا، جہاں ان کا شوہر سامان دینے کے لیے جاتا تھا

پولیس نے بتایا کہ جب وہ اپنا حلیہ تبدیل کرکے فرار ہوئیں تو گرفتاری کی کوشش ناکام ہوگئی تھی۔ اس کے بعد معلوم ہوا کہ انہوں نے اسپین میں اپنے خاندان کے ساتھ قطع تعلق کر دیا تھا

تفتیش کار انہیں برسوں تک تلاش کرتے رہے اور آخر کار فروری میں انہیں خفیہ اطلاع ملی کہ پنٹزکے سانتا باربرا میں چھپی ہوئی ہیں

انہوں نے نگرانی کے لیے ایک منصوبہ بنایا اور ہفتوں بعد معلوم ہوا کہ شہر کے مضافات میں ایک رہائشی عمارت میں قیام پذیر ایک خاتون کی جسمانی مطابقت پنٹزکے سے ملتی ہے

افسران نے انہیں اتوار 27 فروری کو اس وقت گرفتار کیا جب وہ اپنے کتوں کے ساتھ چل قدمی کر رہی تھیں

این سی اے کے بین الاقوامی ڈپٹی ڈائریکٹر ٹام ڈوڈل نے بتایا ”سارہ پنٹزکے تقریباً نو سال سے فرار ہیں“

ٹام ڈوڈل کہتے ہیں ”وقت کی طوالت کو دیکھتے ہوئے انہوں نے سوچا ہوگا کہ ہم نے تلاش کرنا چھوڑ دیا ہے، لیکن وہ ہمارے راڈار پر رہیں”

انہوں نے کہا کہ برطانیہ کے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور اسپین میں ہمارے ساتھیوں کے درمیان مشترکہ کام کرنے کی وجہ سے انہیں گرفتار کیا گیا اور اب ہم سزا کاٹنے کے لیے انہیں برطانیہ واپس بھیجنے کی کوشش کریں گے

انہوں نے تمام مفرور ملزمان کو تنبیہہ کرتے ہوئے کہا ”یہ ہماری انتہائی مطلوب فہرست میں شامل دوسروں کے لیے ایک تنبیہ ہے: ہم اس وقت تک آرام سے نہیں بٹھیں گے، جب تک آپ کو گرفتار نہیں کر لیا جاتا، چاہے اس میں کتنا ہی وقت کیوں نہ لگے“

پنٹزکے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ شمالی یارکشائر کے سیلبی کے قریب ایسکرک گاؤں کے ایک امیر گھرانے میں پلی بڑھی ہیں

انہوں نے سینٹ پیٹر اسکول سے پہلے یارک کالج فار گرلز میں تعلیم حاصل کی تھی، جس کا دعویٰ ہے کہ وہ دنیا کا تیسرا سب سے پرانا اسکول ہے

ان کے والد لیو، جو رہائشی پراپرٹی ڈویلپر اور انشورنس بروکر ہیں، کو بھی کونسل کے مکانات خریدنے اور انہیں بڑے منافع کے عوض جلد فروخت کرنے کے الزام میں چار سال کے لیے جیل بھیجا گیا تھا

خیال کیا جاتا ہے کہ لاپتہ ہونے سے ایک گھنٹہ قبل وہ بارسلونا کے مرکز سے ایک گھنٹہ دور پہاڑیوں میں ایک کمیونٹی میں رہ رہی تھیں

ایچ ایم آر سی کی فراڈ انویسٹی گیشن سروس کے ڈائریکٹر سائمن یارک نے کہا: ’پنٹزکے نے سوچا کہ وہ ایچ ایم آر سی کی پہنچ سے باہر ہوگئی ہیں، لیکن برطانیہ کے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور بین الاقوامی ساتھیوں کے ساتھ کام کرکے ہم نے ایک اور ٹیکس مفرور کا سراغ لگا لیا ہے۔ کوئی بھی ٹیکس مجرم ہماری پہنچ سے دور نہیں ہے۔‘

سائمن یارک کہتے ہیں ”ہم نے 2016 سے اب تک ساٹھ سے زائد مفرور افراد کی واپسی میں مدد کی ہے، جن میں برطانیہ کو نقصان پہنچانے والے کچھ بڑے ٹیکس دھوکہ باز بھی شامل ہیں“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close