روس کا عالمی عدالت انصاف کی کارروائی کا بائیکاٹ. ”برطانیہ بھارت کی امداد ختم کرے“ برطانوی قانون ساز

ویب ڈیسک

ماسکو /کئیف – روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ یوکرین میں ان کی مہم منصوبے کے مطابق چل رہی ہے اور یہ اس وقت تک ختم نہیں ہوگی جب تک کیف لڑائی بند نہیں کرتا جبکہ شدید بمباری والے شہر ماریوپول کو خالی کرانے کی کوششیں مسلسل دوسرے روز بھی ناکام رہیں

روسی صدر نے یہ بات چیت ترک صدر طیب اردوان کے ساتھ ایک فون کال کے دوران کی، ترک صدر نے اس تنازع میں جنگ بندی کی اپیل کی جس سے متعلق اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس جنگ سے دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ میں مہاجرین کا سب سے تیز ترین بحران پیدا ہوا ہے

روسی میڈیا کا کہنا ہے کہ ولادیمیر پیوٹن نے فرانسیسی صدر ایمانیوئل میکرون کے ساتھ بھی تقریباً دو گھنٹے گفتگو کی، جو ان کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہے ہیں لیکن، دیگر عالمی کوششوں کی طرح وہ بھی ابھی تک روس کو گیارہ روز سے جاری ہم ختم کرنے پر آمادہ نہیں کرسکے

ماریوپول میں حکام کا کہنا تھا کہ یوکرین کے ساحلی شہر نے گزشتہ کئی روز سے گولہ باری کا سامنا کیا جس نے لوگوں کو سرد موسم میں ہیٹنگ سسٹم، بجلی اور پانی کے بغیر گھر میں پھنسا رکھا ہے ان چار لاکھ رہائشیوں میں سے کچھ کو نکالنے کی دوسری کوشش کریں گے

کریملن کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ولادیمیرپیوٹن نے رجب طیب اردوان کو بتایا کہ وہ یوکرین اور غیر ملکی شراکت داروں کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن مذاکرات سے متعلق کی گئی کوئی بھی منفی کوشش ناکام رہے گی

ماریوپول سے مکینوں کو نکالنے کی کوششیں مسلسل دوسرے دن بھی ناکام رہیں۔ یو این ایچ سی آر کو خدشہ ہے کہ جولائی تک مہاجرین کی تعداد چالیس لاکھ تک پہنچ سکتی ہے

ترکی کا بات چیت سے متعلق بیان میں کہنا تھا کہ رجب طیب اردوان نے انسانی بحران کے خدشات کو کم کرنے کے لیے جنگ بندی پر زور دیا ہے

دوسری جانب یوکرین نے روس کی معیشت کو نقصان پہنچانے والی موجودہ کوششوں سے ہٹ کر پابندیوں کو مزید سخت کرنے کے لیے مغرب سے اپنی اپیل کی تجدید کی، جبکہ اس نے مزید ہتھیاروں کی فراہمی کی بھی درخواست کی تاکہ اسے روسی افواج کو پسپا کرنے میں مدد ملے

ماسکو نے 24 فروری کو شروع کی گئی مہم کو خصوصی فوجی آپریشن قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا یوکرین پر قبضہ کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے، یوکرین جو کبھی ماسکو کے زیر تسلط سوویت یونین کا حصہ تھا لیکن اب اس نے نیٹو اور یورپی یونین کی رکنیت کے لیے مغربی ممالک کی جانب رخ کرلیا ہے

ماریوپول کے میئر وادیم بویچینکو نے شہر کی حالت زار کو بیان کرتے ہوئے ایک وڈیو کال میں رائٹرز کو بتایا کہ "وہ ہمیں تباہ کر رہے ہیں مسلسل گولہ باری کے باعث وہ ہمیں زخمیوں اور ہلاک ہونے والوں کی گنتی کا موقع بھی نہیں دے رہے

روس شہری علاقوں پر حملہ کرنے سے انکار کرتا ہے لیکن اس نے یوکرین میں فوج اور ساز و سامان بھیج دیا ہے، کیف کے شمال میں ایک سڑک پر روس کے ایک بہت بڑے قافلے نے حالیہ دنوں میں محدود دکھائی دینے والی پیش رفت کی ہے جبکہ روس کی وزارت دفاع کی جانب سے جاری فوٹیج میں کچھ ٹریک شدہ فوجی گاڑیوں کو دکھایا گیا ہے

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ روسی راکٹوں نے وسطی مغربی علاقے کے دارالحکومت وینیتسیا کے شہری ہوائی اڈے کو تباہ کر دیا ہے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ روس ایک اور جنوبی شہر اوڈیسا پر بمباری کرنے کی تیاری کر رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ اوڈیسا کے خلاف راکٹ؟ یہ جنگی جرم ہوگا

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ افواج کی مسلسل مداخلت سے یہ واضح ہے کہ ’روس نے یوکرین کے خلاف اپنے منصوبے منسوخ نہیں کیے ہیں‘ اس لیے ’ہمیں (روس کے خلاف) نئی پابندیاں عائد کرنا ہوں گی۔‘

صدر زیلنسکی نے اپنی آج کی نیوز بریفنگ کے دوران روسی تیل کی مصنوعات کے مکمل بائیکاٹ کا مطالبہ کیا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ’ان سخت اقدامات کو تجارتی پابندی یا محض اخلاقی اقدام کہا جا سکتا ہے۔‘

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کہا کہ تنازع کے دوران یوکرین کی صحت کےمراکز پر بھی کئی حملے ہوئے ہیں، ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے ایک ٹویٹر پیغام میں کہا کہ حملوں میں ہلاکتیں اور زخمی ہوئے، لیکن اس کی کوئی تفصیل نہیں بتائی۔ انہوں نے کہا کہ صحت کی دیکھ بھال کے مراکز یا کارکنوں پر حملے طبی غیرجانبداری کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہیں

نقل مکانی اور مہاجرین کا بحران

یوکرینی شہری پولینڈ، رومانیہ، سلوواکیہ اور دیگر ممالک میں پھیلتے جا رہے ہیں، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ میں مہاجرین کے سب سے تیزی سے بڑھتے ہوئے بحران میں پندرہ لاکھ سے زیادہ لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں، ایجنسی نے کہا ہے کہ جولائی تک یہ تعداد چالیس لاکھ تک پہنچ سکتی ہے

برطانوی ملٹری انٹیلیجنس نے کہا ہے کہ روسی افواج یوکرین میں آبادی والے علاقوں پر حملہ کر رہی ہیں، ان اقدامات کا موازنہ ان اقدمات سے کرتے ہوئے جو روس نے 1999 میں چیچنیا اور 2016 میں شام میں کیے تھے کہا کہ یوکرین کی مزاحمت پیش قدمی کو کم کر رہی ہے

مغرب، جو پوٹن کے حملے کی وجوہات کو بے بنیاد قرار دیتا ہے، اس نے پابندیوں کو مزید بڑھا دیا ہے اور یوکرین کو دوبارہ مسلح کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں، ان اقدمات کے تحت اسٹنگر میزائل سے لے کر ٹینک شکن ہتھیاروں تک فراہم کیے جا رہے ہیں

یوکرین کی فوج کا دعویٰ ہے کہ حملے کے آغاز سے اب تک گیارہ ہزار سے زیادہ روسی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں اور اٹھاسی روسی طیارے مار گرائے گئے ہیں

اقوام متحدہ کے حقوق کے دفتر کے مطابق جنگ کے دوران اب تک ساڑھے تین سو سے زیادہ شہری مارے جا چکے ہیں

روس کا محصور شہروں سے انخلا کے لیے فائر بندی اور نئی راہداریاں کھولنے کا اعلان

روس کے سرکاری میڈیا کے مطابق روس پیر کو یوکرین کے متعدد شہروں میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر نئی راہداریاں کھولے گا تاکہ شہریوں کو انخلا کی اجازت دی جا سکے

سرکاری میڈیا کے مطابق روس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس دوران گولی نہیں چلائی جائے گی

روس کی وزارت دفاع کے مطابق جنگ بندی مقامی وقت کے مطابق 10:00 بجے سے لاگو ہوگی، جس میں دارالحکومت کیئف کے ساتھ ساتھ خارخیو، ماریوپل اور سومی سے انخلا کے راستے بنائے گئے ہیں

یہ تمام شہر اس وقت روسی حملوں کی زد میں ہیں

یوکرینی حکام نے ابھی تک اس کی تصدیق نہیں کی ہے

ہفتے کے آخر میںملک کے جنوب مشرق میں ماریوپل سے شہریوں کے انخلا کے لیے راستہ کھولنے کی دو کوششیں ناکام ہو گئیں تھیں

یوکرین کے حکام کا کہنا ہے کہ ایسا اس لیے ہوا کیونکہ روس نے جنگ بندی کے طے شدہ اوقات کے دوران شہر پر گولہ باری جاری رکھی

روس کی راہداریوں کی تجویز ’بالکل غیر اخلاقی‘ ہے: یوکرین

یوکرین نے کہا ہے کہ روس کی جانب سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پناہ گزینوں کو بیلاروس یا روس لے جانے والی راہداریوں کی تجویز ’مکمل طور پر غیر اخلاقی‘ ہے

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ترجمان نے کہا کہ یوکرین کے شہریوں کو ایسی راہدریوں کی اجازت دی جانی چاہیے جن سے وہ یوکرینی علاقوں سے ہوتے ہوئے اپنے گھر چھوڑ سکیں

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ترجمان نے کہا ”یہ مکمل طور پر غیر اخلاقی بات ہے۔ ٹی وی پر اپنے مطلب کی تصاویر دکھانے کے لیے لوگوں کی مصیبتوں کو استعمال کیا جا رہا ہے“

’یہ یوکرین کے شہری ہیں، انھیں یوکرین کی سرزمین سے نکلنے کا حق ہونا چاہیے

روس کا عالمی عدالت انصاف کی کارروائی کا بائیکاٹ

روس نے عالمی عدالت انصاف میں یوکرین کی طرف سے دائر کیے گئے کیس کی سماعت کا بائیکاٹ کیا جس پر اسے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے

یوکرین کی جانب سے روس کے حملے کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں کیس یس دائر کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ’نسل کشی کے حوالے سے پوتن کا دعویٰ غلط تشریح پر مبنی ہے۔‘

فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق روس کی عالمی عدالت انصاف میں غیرحاضری پر اس کے سربراہ اور یوکرین نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’روس کی خالی کرسیاں بول رہی ہیں۔‘

خیال رہے روسی صدر پوتن نے کہا تھا کہ ’مشرقی یوکرین میں غنڈہ گری اور نسل کشی کا نشانہ بننے والے لوگوں کے تحفظ کے لیے روس کی فوجی کارروائی ضروری تھی۔‘
یوکرین نے اس دعوے کو ’غلط تشریح پر مبنی‘ قرار دیا ہے۔
عدالت نے ہنگامی بینادوں پر دو روز کے لیے سماعت رکھی، لیکن روس کے سفارتکار نے عدالت کو لکھا کہ ان کی ’حکومت اس میں حصہ لینے کا ارادہ نہیں رکھتی۔‘

یوکرین چاہتا کہ عدالت فوری طور روس کی کارروائی روکنے کا حکم دے

عدالت میں یوکرین کے نمائندہ اینٹن کورینیوچ نے کہا کہ ’عدالت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایکشن لے۔ روس کو لازمی روکا جانا چاہیے اور عدالت کا اسے روکنے میں کردار ہے۔‘

روس کو منگل کے روز اس کا جواب دینے کا کہا گیا ہے۔
یوکرین نے عالمی ادارہ انصاف میں کیس دائر کیا تھا۔ دونوں ممالک نے 1948 میں نسل کشی سے بچاؤ کے لیے ہونے والے معاہدے پر دستخط کر رکھے ہیں۔ اس معاہدے کا مقصد دستخط کرنے والے ممالک کے درمیان تنازعات کو حل کرنا ہے

اگرچہ عام طور پر عدالت کے فیصلے پر ممالک عمل کرتے ہیں تاہم عدالت اپنے فیصلوں پر براہ راست عملدرآمد کے وسائل نہیں رکھتی

عدالت میں ابھی تک 2014 میں روس کے کریمیا کو اپنے ساتھ ملانے کا کیس چل رہا ہے

برطانوی وزیر اعظم سے بھارت کی امداد ختم کرنے کا مطالبہ

لندن – برطانوی قانون ساز جونی مرسر نے وزیر اعظم بورس جانسن پر زور دیا ہے کہ بھارت کے لیے پانچ کروڑ پاؤنڈز کی غیر ملکی امداد روک دی جائے کیوں کہ اس نے روس کے یوکرین پر حملے کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قراردادوں پر کئی مرتبہ ووٹ دینے سے گریز کیا

جونی مرسر نے کہا کہ برطانیہ کو بھارت کے لیے یہ عطیہ روک دینا چاہیے، کیوں کہ اس کی بہت جائز وجوہات موجود ہیں

برطانوی قانون ساز نے اپنی ٹویٹ میں کہا: ’ 22-2021 میں ہم بھارت کو غیر ملکی امداد کے طور پرپانچ کروڑ تریپن لاکھ پاؤنڈز دے رہے ہیں۔ میں غیر ملکی امداد کا بھرپور حامی ہوں اور اس حکومت کی جانب سے اس میں کمی کے خلاف ووٹ دیا۔ تاہم اگر پیوٹن کے دوستوں پر پابندیاں لگاتے ہیں تو وقت آ گیا ہے کہ یہ عطیہ بھی ختم کر دیا جائے۔ اس کے لیے بہت جائز وجوہات موجود ہیں۔‘

برطانوی قانون ساز نے اخبار دا ٹیلی گراف کی ایک رپورٹ بھی شیئر کی جس میں بائیڈن انتظامیہ کے دباؤ کے باوجود بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی کی طرف سے روسی صدر ولادی میر پیوٹن کی مذمت سے انکار کا حوالہ دیا گیا ہے

بھارت کا پیوٹن کو یوکرین کے ساتھ ’براہِ راست مذاکرات کا مشورہ‘

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کو مشورہ دیا ہے کہ وہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے براہ راست بات چیت کریں

خبر رساں ادارے روئٹرز نے بھارتی حکومت کے ایک اہلکار کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ ’صدر پیوٹن نے وزیر اعظم مودی کو یوکرین اور روسی ٹیموں کے درمیان مذاکرات کی صورتحال سے آگاہ کیا

امریکا تیل کے لیے سعودیوں اور وینزویلا کی طرف دیکھ رہا ہے

امریکی حکومت مبینہ طور پر صدر جو بائیڈن کے سعودی عرب کے دورے پر غور کر رہی ہے تاکہ مملکت سے تیل کی پیداوار میں اضافہ کر سکے

ایک امریکی سیاسی خبر رساں ادارے ایکس آئوز نے رپورٹ کیا کہ وائٹ ہاؤس یوکرین پر روسی حملے سے پیدا ہونے والے توانائی کے عالمی بحران سے نمٹنے کے لیے تیار ہے اور یہ دورہ موسم بہار میں کیا جائے گا

تاہم وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے ان خبروں کو قیاس آرائیاں قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے کسی دورے کا اعلان نہیں کیا جا رہا ہے

امریکی اور وینزویلا کے حکام نے تیل کی پابندیوں میں نرمی پر بھی بات چیت کی ہے۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق متعدد امریکی قانون سازوں نے مشورہ دیا ہے کہ وینزویلا کا تیل روسی تیل کی جگہ لے سکتا ہے

امریکہ اس وقت خام تیل اور پیٹرولیم مصنوعات کی 10 فیصد درآمدات کے لیے روس پر انحصار کرتا ہے

اتوار کے روز اسپیکر نینسی پیلوسی نے ایک بیان میں کہا کہ امریکی قانون ساز روس کو الگ تھلگ کرنے کے لیے ’مضبوط قانون سازی‘ کا جائزہ لے رہے ہیں، جس میں امریکہ میں روسی تیل اور توانائی کی مصنوعات درآمد کرنے پر مکمل پابندی بھی شامل ہے

’ہم یوکرین کے خون سے روسی تیل کی قیمت ادا نہیں کر سکتے‘

لتھوانیا کے وزیر خارجہ نے توانائی کے شعبے میں روسی درآمدات پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔

انھوں نے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات میں کہا کہ ’ہم جو توانائی کے ذرائع درآمد کرتے ہیں اس سے روسی فوجی آپریشن چلایا جاتا ہے۔‘

’ہم یوکرین کے خون سے تیل اور گیس کی قیمت ادا نہیں کرسکتے۔‘

اٹلی کے وزیر اعظم نے یورپی یونین کی سربراہ سے ملاقات میں روسی توانائی پر ان کے ملک کے انحصار پر بات چیت کی ہے۔

خیال رہے کہ اٹلی اور جرمنی ان یورپی ممالک میں سے ہیں جو روسی تیل کی درآمد پر پابندی سے سب سے زیادہ متاثر ہوں گے

چین یوکرین کو انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کرے گا

وزیر خارجہ وانگ یی کا کہنا ہے کہ چین کا ریڈ کراس یوکرین کو انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کرے گا

انھوں نے سفارتی سطح پر مذاکرات جاری رکھنے کے مطالبے کو دہرایا ہے

انھوں نے زور دیا کہ روس کے ساتھ چین کی دوستی ’چٹان کی طرح مضبوط‘ ہے اور تعاون کے وسیع امکانات ہیں

یی کا یہ بیان آسٹریلیا کے وزیر اعظم سکاٹ موریسن کی طرف سے چین پر روس کی مذمت کرنے کے مطالبے سے چند گھنٹے بعد سامنے آیا ہے

آسٹریلیا کے وزیر اعظم نے چین پر تنقید کرتے ہوئے کہا ’دنیا ایک لمبے عرصے سےعالمی امن، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام کے بارے میں چین کے الفاظ سنتی آئی ہے اور اب یہ چین پر منحصر ہے کہ وہ تاریخ کے اس اہم موڑ پر ظاہر کریں کہ یہ محض الفاظ نہیں تھے۔‘

انھوں نے کہا ابتدائی ردِعمل ٹھیک نہیں تھا۔ انھوں نے سرمائی اولمپکس میں ژی اور پوتن کی ملاقات، روسی گندم کی برآمدات کے لیے چین کی حمایت اور بیجنگ کی جانب سے حالیہ دنوں میں استمعال کی گئی زبان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ’اس سے ایسا لگا کہ روس کے یوکرین پر حملہ کرنے کی کوئی جائز وجہ ہے۔‘

’چین روسی حملے کی مذمت کرنے اور پابندیاں لگانے میں باقی دنیا کے ساتھ شامل ہو جائے تو اس کا روس پر سب سے زیادہ اثر پڑے گا۔ مگر ابھی تک انھوں نے ایسا نہیں کیا۔‘

یاد رہے اب تک چین کی حکومت نے یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کی مذمت نہیں کی ہے۔ یہاں تک کہ اس نے اسے ’حملہ‘ کہنے سے بھی گریز کیا ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close