مشہور جاپانی ریسلر محمد حسین عرف انتونیو انوکی انتقال کر گئے، دنیائے ریسلنگ سوگوار

ویب ڈیسک

ریسلنگ کی دنیا کے عظیم پہلوانوں میں سے ایک جاپانی پروفیشنل ریسلنگ اسٹار محمد حسین انوکی ہفتے کو 79 برس کی عمر میں ٹوکیو میں انتقال کر گئے

انتونیو انوکی کے نام سے مشہور پہلوان کی وفات کا اعلان ان کی کمپنی نیو جاپان پرو ریسلنگ نے ٹوئٹر پر کیا

کمپنی نے لکھا ”نیو جاپان پرو ریسلنگ اپنے بانی انتونیو انوکی کی وفات پر شدید غمزدہ ہے۔ پروفیشنل ریسلنگ اور عالمی برادری میں ان کی کامیابیاں بے مثال ہیں اور کبھی بھی بھلائی نہیں جائیں گی“

جولائی 2020 میں انوکی نے کہا تھا کہ وہ دل کے عارضے میں مبتلا ہیں

انتونیو انوکی کو ریسلر محمد علی اور شمالی کوریا کے ساتھ قریبی تعلقات کی بنا پر جانا جاتا تھا

انوکی 60 کی دہائی میں جاپان کی پروفیشنل ریسلنگ کے سب سے بڑے ناموں میں سے ایک بن کر ابھرے تھے۔ جب 1976 میں اُنہوں نے باکسنگ لیجنڈ محمد علی کے ساتھ مکسڈ مارشل آرٹس مقابلے میں حصہ لیا تو اسے ‘صدی کا سب سے بڑا مقابلہ’ قرار دیا گیا۔

پندرہ راؤنڈز تک جاری رہنے والا یہ مقابلہ برابر رہا تھا، تاہم اسے جدید مکسڈ مارشل آرٹس کی بنیاد ڈالنے والا مقابلہ قرار دیا جاتا ہے

اُنھیں دسمبر 1976ع میں پاکستان کے مشہور اکرم پہلوان سے مقابلے کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ مقابلہ کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں منعقد ہوا تھا اور اس میں انوکی نے اکرم پہلوان کو شکست دے دی تھی

اس کے بعد جون 1979 میں اکرم پہلوان کے بھتیجے جھارا پہلوان اور انوکی کے درمیان لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں مقابلہ ہوا، جس میں جھارا پہلوان نے انوکی کو شکست دی

وہ جھارا پہلوان سے پانچویں راؤنڈ ہی میں مقابلہ ہار گئے تھے

زبیر جھارا کے انتقال کے 24 سال بعد انتونیو انوکی نے 2014 میں زبیر جھارا کے بھتیجے کو اپنی سرپرستی میں لینے کا اعلان کیا تھا

انوکی جھارا پہلوان کے بھتیجے اور اسلم پہلوان کے پوتے ہارون عابد کو اپنے ساتھ جاپان لے گئے تاکہ وہ وہاں تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ پہلوانی کی تربیت بھی حاصل کر سکیں

اُنہوں نے جاپانی پارلیمان کے ایوانِ بالا میں سنہ 1989 میں نشست بھی جیتی اور اگلے برس وہ خلیجی جنگ کے دوران عراق گئے اور صدام حسین سے جاپانی یرغمالیوں کی رہائی کی استدعا کی جنہیں رہا کر دیا گیا۔ عراق کے دورے کے دوران ہی اُنہوں نے اسلام قبول کر لیا تھا

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انوکی نے شمالی کوریا سے تعلق رکھنے والے اپنے اتالیق اور پروفیشنل ریسلنگ سپراسٹار ریکیڈوزان کی وجہ سے شمالی کوریا سے قریبی تعلق پیدا کر لیا تھا

جاپانی رکنِ پارلیمان کے طور پر اُنہوں نے کئی مرتبہ شمالی کوریا کے دارالحکومت پیانگ یانگ کا دورہ کیا اور اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کی تھیں

سنہ 1995 میں اُنہوں نے پیانگ یانگ کے مے ڈے اسٹیڈیم میں دو روزہ ریسلنگ مقابلہ منعقد کروایا، جس میں اُنہوں نے ڈبلیو ڈبلیو ای کے ریسلر رِک فلیئر کو شکست دی

دسمبر 2012 میں اُنہوں نے پاکستان کا دورہ کیا، جس میں وہ اپنے ساتھ کئی جاپانی پہلوانوں کو لے کر آئے جنہوں نے لاہور اور پشاور میں ریسلنگ مقابلوں میں حصہ لیا

اسی دورے میں اُنہوں نے لاہور میں اکرم پہلوان اور جھارا پہلوان کی قبروں پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی بھی کی تھی

ان کے کئی مداح اکثر ان سے طمانچے کھانے کی فرمائش کیا کرتے تھے اور کہا جاتا تھا کہ انوکی کا طمانچہ کھانے سے مقابلے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے

انتونیو انوکی کے انتقال کے خبر سنتے ہی سوشل میڈیا پر ان کو خراج عقیدت پیش کیا جا رہا ہے

ان کی وفات پر ورلڈ ریسلنگ انٹرٹینمنٹ (ڈبلیو ڈبلیو ای) کے چیف کنٹینٹ افسر اور دنیا کے مشہور ترین ریسلرز میں سے ایک ٹرپل ایچ نے بھی افسوس کا اظہار کیا ہے

اُنہوں نے ٹوئٹر پر لکھا ”ہمارے شعبے کی تاریخ کی سب سے اہم شخصیات میں سے ایک اور ‘مقابلے کے جذبہ’ کی جیتی جاگتی مثال۔ انتونیو انوکی کا نام ہمیشہ زندہ رہے گا“

ریسلر اور سیاستدان اتسوشی اونیتا نے ٹویٹ کیا کہ ’ایک عہد تمام ہوا۔‘ انہوں نے مزید لکھا کہ ’شکریہ انوکی سین۔ پرو ریسلنگ کے سپریم فادر۔‘

مین کائنڈ کے نام سے مشہور ڈبلیو ڈبلیو ای کے ریسلر مِک فولی نے لکھا کہ اُنہیں انتونیو انوکی کی وفات کا سن کر بہت دکھ ہوا۔ اُنھوں نے انوکی کو اس شعبے کی ‘قدآور شخصیت’ قرار دیا

امریکی ریسلنگ شخصیت اور ڈبلیو ڈبلیو ای را کے سابق مینیجر ایرک بشوف نے لکھا ”میرے کریئر کے وہ لمحات جن کے لیے میں سب سے زیادہ شکرگزار ہوں، وہ ہمارے ساتھ کام کرنے سے پیدا ہونے والی دوستی کی بدولت ہیں“

اُنہوں نے لکھا کہ انوکی ایک دیدہ ور شخصیت تھے اور کچھ انداز سے اپنے وقت سے کہیں آگے بھی تھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close