پاناما لیکس اسکینڈل میں ملوث 32 افراد کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز

نیوز ڈیسک

پاناما کے محکمہ انصاف نے اعلان کیا ہے کہ 2016ع کے پاناما پیپرز اسکینڈل میں بدعنوانی میں مبینہ طور پر ملوث بتیس افراد کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پاناما کے محکمہ انصاف کی جانب سے منگل کو جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ ان بتیس افراد پر ’معاشی نظام کے خلاف مبینہ جرائم کرنے پر قانونی کارروائی کی جا رہی ہے، جس میں منی لانڈرنگ بھی شامل ہے۔‘ اس کیس کو پاناما پیپرز کے نام سے جانا جاتا ہے

ان بتیس افراد کے خلاف مقدمہ 15 سے 18 نومبر تک چلایا جائے گا

تاہم پاناما کے محکمہ انصاف نے ان افراد کے نام جاری نہیں کیے لیکن اے ایف پی کے ذرائع کے مطابق ان میں موزیک فونسیکا کے بانی جیورگن موزیک اور رامون فونسیکا مورا بھی شامل ہیں

اپریل 2016 میں پاناما کی قانونی فرم موزیک فونسیکا کی ایک کروڑ پندرہ لاکھ دستاویزات لیک کر دی گئی تھیں

انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس کی ویب سائٹ پر جاری کی گئیں ان دستاویزات میں دنیا بھر سے درجنوں سابق اور موجودہ سربراہان مملکت، کاروباری اور مشہور شخصیات سمیت کھلاڑیوں کی بھی آف شور کمپنیوں کا انکشاف ہوا تھا، جن سے پوری دنیا کی سیاست میں بھونچال آ گیا تھا

ان پیپرز کے سامنے آنے کے بعد پاکستان کے اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کو قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا تھا

ویب سائٹ کے ڈیٹا کے مطابق نواز شریف کے تینوں بچے مریم نواز، حسن نواز اور حسین نواز یا تو کئی آف شور کمپنیوں کے مالک تھے یا پھر ان کمپنیوں کی رقوم کی منتقلی کے مجاز تھے

اس رپورٹ کے نتیجے میں ہونے والی تحقیقات کے بعد نواز شریف سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل قرار دے دیے گئے تھے

اسی طرح آئس لینڈ کے وزیراعظم سگمندر ڈیوڈ گنلاگ سن نے بھی اسکینڈل سامنے آنے کے بعد اپنے عہدے سے استعفی دے دیا تھا

ان دستاویزات میں سیاست دانوں، فلمی ستاروں اور ارب پتی شخصیات سمیت بینکوں کے ٹیکس سے بچنے اور منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کی تفصیلات سامنے آئی تھیں

یہ دستاویزات سامنے لانے والے تحقیقاتی صحافیوں کے بین الااقوامی کنسورشیم کا کہنا تھا کہ ان انکشافات کے بعد ستر سے زیادہ ممالک میں ڈیڑھ سو سے زائد تفتیشی کارروائیاں کی گئی تھیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close