ٹک ٹاک پر ”ٹیچر کو تھپڑ مارنے کی مہم“ فیسبک کی سازش تھی، واشنگٹن پوسٹ کا انکشاف

ویب ڈیسک

ایک سیاسی کنسلٹنگ فرم ’ٹارگٹڈ وکٹری‘ کے چیف ایگزیکٹیو نے واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کا جواب دیا ہے جس میں بتایا گیا تھا کہ میٹا (فیسبک) نے ٹِک ٹاک کو کمزور کرنے کے لیے اُن کی خدمات حاصل کی تھیں اور یہ مہم چلائی تھی کہ ٹک ٹاک پر ”سلیپ اے ٹیچر“ چیلنج چل رہا ہے

واضح رہے کہ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس نے ایسی ای میلز دیکھی ہیں، جو ظاہر کرتی ہیں کہ ٹارگٹڈ وکٹری نامی سیاسی کنسلٹنگ فرم کو ایسی مہم چلانے کا کہا گیا، جس میں ٹک ٹاک کو ’امریکی بچوں کے لیے خطرے‘ کے طور پر پیش کیا جائے

ٹارگٹڈ وکٹری کے چیف ایگزیکٹیو زیک موفٹ نے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں اُن کے کمپنی کے کام کو غلط انداز میں پیش کیا گیا ہے اور رپورٹ کا مرکزی نکتہ بلکل غلط ہے

جبکہ واشنگٹن پوسٹ کی خبر پر تبصرہ کرتے ہوئے میٹا (فیسبک) کے ترجمان کا کہنا ہے ”ہم سمجھتے ہیں کہ تمام پلیٹ فارمز بشمول ٹک ٹاک کو اس کی کامیابی کے مطابق جانچ پڑتال کا سامنا کرنا چاہیے“

واشنگٹن پوسٹ نے گزشتہ دنوں فیسبک انتظامیہ پر ٹک ٹک کو نیچا دکھانے کے لیے مہم چلانے کا انکشاف کیا تھا

اخبار نے لکھا تھا ’بیئر نکل‘ مہم میں مبینہ طور پر ٹارگٹڈ وکٹری کو خبر رساں اداروں اور علاقائی اشاعتی اداروں کو ایسا مواد فراہم کرنا اور ایڈیٹروں کے نام ایسے خطوط لکھنا شامل تھا، جن میں ٹک ٹاک پر چلنے والے ایسے ٹرینڈز کو ہوا دینی تھی، جو دراصل پہلے فیسبُک پر شروع ہوئے تھے

واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق ان ادارتی مضامین اور ایڈیٹروں کے نام خطوط میں یہ ظاہر نہیں کیا گیا کہ ٹارگٹڈ وکٹری کی مہم میٹا (فیسبک) کی مالی مدد سے چلائی جا رہی ہے

واشنگٹن پوسٹ کی مذکورہ رپورٹ پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مسٹر زیک موفٹ نے ٹویٹ کیا کہ: ’اخبار کی رپورٹ سے یہ تاثر ملتا ہے کہ ایڈیٹروں کے نام لکھے گئے خط فرضی تھے اور نہ ہی ان ایڈیٹروں کو میٹا کے ملوث ہونے کا علم تھا۔ یہ غلط ہے۔ وہ اس کی تصدیق کریں گے۔‘

واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ”خفیہ ای میلز سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹارگٹڈ وکٹری نے اپنے پارٹنرز پر زور دیا کہ وہ مقامی میڈیا میں ایسی کہانیاں شائع کروائیں جو ٹک ٹاک کو خطرناک ٹرینڈز سے جوڑتی ہوں“

واشنگٹن پوسٹ نے ایک ایسی ای میل دیکھی، جس میں ٹارگٹڈ وکٹری نے اپنے پارٹنرز کو کہا کہ اگر خبریں ایسی ہیڈ لائنز کے ساتھ شائع ہوں کہ ’ڈانس ٹو ڈینجرس‘ اور ’ٹک ٹاک بچوں کے لیے خطرناک پلیٹ فارم بن گیا‘، تو بہت اچھا ہوگا

واشنگٹن پوسٹ نے الزام عائد کیا کہ ٹارگٹڈ وکٹری نے اپنے پارٹنرز سے کہا کہ وہ ایسی رپورٹ کی اشاعت کریں، جن میں ٹک ٹاک کو خطرناک رجحانات سے جوڑا گیا ہو

اس میں ایک ڈیویس لکس کا وہ چیلنج ہے، جس میں اسکول کی املاک کو نقصان پہنچانا، اور ٹیچر کو تھپڑ مارنے کے چیلنجز کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جائے۔ ٹیچر کو تھپٹر مارنے کا چیلنج کبھی ہوا ہی نہیں ہے

واشنگٹن پوسٹ کی تحقیقات سے ظاہر ہوا کہ اسکول کی املاک کو نقصان پہچانے اور ٹیچر کو تھپڑ رسید کرنے کے چیلنج کے بارے میں خبریں سب سے پہلے فیسبک پر پھیلنا شروع ہوئی تھیں۔ ان خبروں کی اشاعت کے بعد امریکی اساتذہ کی سب سے بڑی یونین، امریکن فیڈریشن آف ٹیچرز نے فیسبک پر امریکا بھر کے اساتذہ، طلبا اور والدین کو خوفزدہ کرنے کا الزام عائد کیا تھا

ٹکٹاک نے واشنگٹن پوسٹ کی خبر پر اپنے ردعمل پر کہا: ’ہمیں مقامی میڈیا میں ایسے مبینہ ٹرینڈز کو ہوا دینے کی کوششوں پر سخت تشویش ہے جو کبھی ہمارے پلیٹ فارم پر دیکھے نہیں گئے۔ اس سے بہت نقصان ہو سکتا ہے۔‘

ٹارگٹڈ وکٹری کے چیف ایگزیکٹیو نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ واشنگٹن پوسٹ کی اپنی رپورٹس میں ٹک ٹاک کے چیلنجز کے بارے میں لکھا گیا ہے

سنہ 2016ع میں، موفٹ نے میٹا کے چیف ایگزیکٹیو مارک زکربرگ سے ایسی اطلاعات کے بعد کہ فیسبک ’ترقی پسند‘ خیالات کو فروغ دینے کے لیے فیسبک کے ٹرینڈنگ موضوعات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتا ہے، ایک کنزریٹو گروپ کے ہمراہ ملاقات کی تھی۔ مارک زکربرگ نے ان الزامات کی تردید کی تھی

تاہم یہ پہلا واقعہ نہیں ہے جب میٹا (فیسبک) کو ایسے الزامات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سنہ 2018ع میں نیویارک ٹائمز نے پبلک ریلیشنز کمپنی، ڈیفائنرز کے حربوں کو بے نقاب کیا تھا جس کی خدمات فیسبک نے حاصل کر رکھی تھیں

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ فیسبک نے ایک ایسی جعلی دستاویز کو پھیلایا تھا، جس میں الزام لگایا گیا کہ سرمایہ کار جارج سورس فیسبک مخالف گروپ ’فریڈم فرام فیسبک‘ کی پشت پناہی کر رہا تھا

مارک زکربرگ نے کہا تھا کہ وہ ڈیفائنرز کی کارروائیوں سے آگاہ نہیں تھے اور اب ان کی کمپنی اب اس فرم کے ساتھ کام نہیں کرے گی.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close