ڈگری ڈگری ہوتی ہے، لیکن کیا آپ ڈگری کے بغیر عروج پانے والے چند بڑے لوگوں کے بارے میں جانتے ہیں؟

ویب ڈیسک

بلوچستان کے سابق وزیر اعلیٰ نواب اسلم رئیسانی کا یہ مقولہ تو آپ نے ضرور سن رکھا ہوگا کہ ڈگری ڈگری ہوتی ہے، اصلی ہو یا نقلی

لیکن اس کہانی میں ذکر ڈگری کے اصلی یا نقلی ہونے کا نہیں بلکہ کسی باقاعدہ ڈگری کے نہ ہونے کا ہے

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ڈگری ڈگری ہوتی ہے اور یقیناً اہمیت رکھتی ہے، چاہے ملازمت کرنا ہو یا کاروبار۔۔ مگر دنیا میں کچھ ایسے لوگ بھی ہیں، جنہوں نے عملی طور پر یہ ثابت کر دیا ہے کہ ڈگری کامیابی کی حقیقی ضمانت نہیں ہوتی اور آج بڑی بڑی ڈگریاں رکھنے والے ان کے ماتحت کام کر رہے ہیں، جبکہ وہ خود اس کام کی ڈگری نہیں رکھتے

معروف عربی میگزین ’الرجل‘ میں ایسے چند افراد کے بارے میں بتایا گیا ہے، جو کسی ایسے کام میں عروج تک پہنچے، جس کی ان کے پاس کوئی ڈگری نہیں تھی

مارک زکربرگ

دنیا کے سب سے زیادہ مشہور سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیسبک کے مالک مارک زکربرگ بھی اس فہرست میں شامل ہیں

مارک زکربرگ اسکول کے دنوں سے ہی کمپیوٹر سے بہت لگاؤ رکھتے تھے اور انہوں نے 2004ع میں اپنے بیڈروم سے فیسبک کے خیال پر کام شروع کیا تھا۔ تاہم یہ مت بھولیے کہ یہ وہی موصوف ہیں، جو اپنی گریجئیشن بھی مکمل نہیں کر پائے تھے

مارک زکربرگ اگرچہ ہارورڈ یونیورسٹی کے طالب علم تھے تاہم انہوں نے تعلیم ادھوری چھوڑ دی تھی اور کیلیفورنیا منتقل ہو گئے تھے، جس کے بعد بھی اپنے پلیٹ فارم پر کام جاری رکھا اور وہ اس قدر مشہور ہو گیا کہ ان کو آگے پڑھنے کا موقع ہی نہیں ملا

اس وقت مارک زکربرگ دنیا کے امیر ترین افراد میں شامل ہیں اور ان کی دولت کا تخمینہ چھتیس ارب ڈالر سے زیادہ ہے، جو کہ ڈگری کے بغیر ان کے کامیاب کاروبار کی عکاسی کرتا ہے

رچرڈ برائسن

رچرڈ برائن بھی کاروبار کی دنیا کا ایک بہت بڑا نام ہے۔ ان کو ’سر‘ کا خطاب بھی مل چکا ہے۔ ان کی شروعات بہت مشکل تھی، بچپن مشکلات میں گزرا کیونکہ انہی دنوں وہ ’ڈسلیکسیا‘ کی بیماری میں مبتلا ہو گئے تھے، جس کی وجہ سے انہیں اسکول چھوڑنا پڑا

تاہم ٹھیک ہونے کے بعد دوبارہ تعلیم کی طرف لوٹنے کے بجائے انہوں نے موسیقی کے ریکارڈ فروخت کرنے والی ایک کمپنی کے ساتھ کام شروع کیا اور ’دی قسٹوڈنٹ‘ کے نام سے جریدے کے لیے کام شروع کیا۔ پھر انہوں نے ریکارڈز فروخت کرنے والی دیگر کمپنیوں کے ساتھ کام کیا اور ’ورجن گروپ‘ کا آغاز کیا، جو چار سو سے زائد کمپنیوں پر مشتمل ہے اور اس وقت ان کی دولت کا تخمینہ پانچ ارب ڈالر لگایا گیا ہے

اسٹیو جابز

ایپل کمپنی کے مالک اسٹیو جابز کو پڑھائی میں شروع سے مشکلات کا سامنا رہا، لیکن اس کی وجہ یہ نہیں تھی کہ وہ کم ذہین تھے۔ 1955ع میں پیدا ہونے والے اسٹیو جابز کا دل جلد ہی تعلیم سے اچاٹ ہو گیا اور انہوں نے کاروبار شروع کرنے کا ارادہ باندھتے ہوئے کیلی فورنیا کی راہ لی

یہ ستر کی دہائی کا آغاز تھا، انہوں نے وہاں کے ریڈ کالج میں داخلہ بھی لیا، تاہم پڑھائی کا سلسلہ زیادہ دیر نہ چل سکا اور انہوں نے کالج چھوڑ دیا اور اپنے دوست اسٹیو ووزنیاک کے ساتھ مل کر ایپل کمپنی کا آغاز کیا۔
اس سے قبل ان کے دوست کسی حد تک کمپیوٹر بنا چکے تھے۔ دونوں نے مل کر ایپل ون ڈیوائس کے پچاس یونٹ مقامی طور پر کچھ دکانداروں کو فراہم کرنے کا معاہدہ کیا تھا، جس کو تیس روز میں پورا کیا گیا

اس کے بعد کمپنی نے مزید ٹیکنالوجیز متعارف کروائیں۔ آج ایپل دنیا کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی کمپنی ہے اور اسٹیو جابز اس کے صدر بھی رہے

کچھ اندرونی مسائل کی وجہ سے اسٹیوجابز نے ایپل کو چھوڑ دیا تھا، جس کے بعد 1997 میں وہ دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گئے۔ تاہم اسٹیو کے دوبارہ جوائن کرنے کے بعد کمپنی کو پے در پے کامیابیاں حاصل ہوئیں اور آپریٹنگ سسٹم آئی ٹیونز، آئی پوڈ، آئی فون اور آئی پیڈ جیسی مصنوعات تیار کی گئیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق اسٹیو جابز کی موت کے وقت ان کی دولت چوبیس ارب ڈالر تھی

لیری ایلیسن

لیری ایلیسن کی پرورش ان کی خالہ نے کی۔ اسکول کے بعد جب وہ یونیورسٹی پہنچے تو اوسط درجے کے طالب علم تھے، تاہم امتحانات سے قبل ہی انہوں نے اچانک یونیورسٹی چھوڑ دی

ان کو کمپیوٹر پروگرامنگ سے دلچسپی تھی۔ اس وقت یہ ایک نیا سبجیکٹ تھا لیکن لیری کے ذہن میں جو آئیڈیاز تھے، انہوں نے ان پر کام شروع کر دیا اور ایمپیکس کمپنی میں شمولیت اختیار کی اور سی آئی اے کے لیے ڈیٹا بیس تیار کیا۔ اس کے بعد وہ ایمپیکس سے الگ ہو گئے اور اوریکل کے نام سے اپنی الگ کمپنی بنائی

اگرچہ ابتدائی برسوں میں انہیں مشکلات کا سامنا رہا، تاہم جلد ہی ان کی کمپنی بہترین ڈیٹا بیس سرور بنانے والے پلیٹ فارم کے طور پر ابھری اور کامیابی حاصل کی۔
آج ایلیسن کے پاس چھپن ارب بیس کروڑ ڈالر کے اثاثے ہیں

جان مکی

ستر کی دہائی میں ٹیکساس یونیورسٹی اور بعد ازاں ٹرینٹی یونیورسٹی میں پڑھائی کے دوران اگرچہ جان مکی کے شعبے کچھ اور تھے لیکن ان کا رجحان قدرتی کھانوں کی طرف تھا۔ جس پر انہوں نے تعلیم کو ادھورا چھوڑ کر کام شروع کیا۔ جان مکی نے اپنے دوست کے ساتھ مل کر ’سیفر وے‘ کے نام سے کام شروع کیا

ان کا کام چل نکلا اور دیکھتے ہی دیکھتے ایک بڑے اسٹور کی شکل اختیار کر گیا پھر اس میں دیگر کمپنیوں نے انویسٹ کیا اور اس کا نام ’فوڈز مارکیٹ‘ رکھ دیا گیا

اب اس کمپنی کی امریکہ اور کینیڈا کے علاوہ کئی ممالک میں چینز ہیں۔ ان کی دولت کا تخمینہ دس کروڑ ڈالر ہے۔ جان مکی ریٹائرمنٹ لے چکے ہیں اور مطمئن ہیں کہ انہوں نے جو کام شروع کیا، وہ کامیابی سے ہمکنار ہوا

جان مکی کے بقول، وہ رقم اکٹھی کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے بلکہ زندگی سے لطف اندوز ہونے میں سکوں محسوس کرتے ہیں

مائیکل ڈیل

مائیکل ڈیل شروع سے ہی غیرمعمولی صلاحیت کے حامل تھے، جو بچپن میں ہی نظر آنا شروع ہو گیا تھا۔ انہوں نے بہت چھوٹی عمر میں اسٹاک مارکیٹ اور قیمتی دھاتوں میں سرمایہ کاری کی اور صرف اس لیے’ایپل ٹو‘ کمپیوٹر خریدا، تاکہ اس کو کھول کر اس کے اندر کی اشیا کا جائزہ لے سکے کہ دھاتوں کی بناوٹ کس انداز میں کی گئی ہے

اس وقت وہ ٹیکساس یونیورسٹی کی تعلیم بھی حاصل کر رہے تھے اور انہی دنوں انہوں نے تعلیم ادھوری چھوڑ کر کمپیوٹر اپ گریڈز بنائیں اور ساتھی طلبہ کو فروخت کیں

اس کے ساتھ انہیں احساس ہوا کہ ان کی فیلڈ کچھ اور ہے اور انہوں نے یونیورسٹی چھوڑ کر اپنے گیراج میں ’ڈیل‘ کمپنی کی بنیاد رکھی اور وہیں سے کام شروع کیا

آج ان کی کمپنی کا شمار دنیا کی چند بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں میں ہوتا ہے

ٹائی وارنر

ٹائی وارنز کو شروع سے اداکاری کا جنون تھا، جس کی وجہ سے انہوں نے مشی گن کے کالامازو کالج میں تعلیم کا سلسلہ ادھورا چھوڑا کیونکہ وہ شکاگو جا کر اداکاری کرنا چاہتے تھے

تاہم وہاں پہنچنے کے بعد انہیں خاصے مسائل کا سامنا رہا اور انہوں نے کھلونے بنانے والی ایک کمپنی میں کام شروع کیا، جہاں سے انہیں بعدازاں نکال دیا گیا

اس پر انہوں نے خود کھلونے بنانے کا ارادہ کیا اور 1986ع میں ’بینی بیبیز‘ کے نام سے کھلونے متعارف کروائے، جو بہت مقبول ہوئے۔ جس کے بعد ان کی کمپنی سے کئی مزید کمپنیاں نکلیں اور کاروبار اربوں ڈالر تک پہنچ گیا

تھیو ڈور وٹ

تھیو ڈور وٹ بھی ان لوگوں میں شامل ہیں، جو تعلیم مکمل نہ کر سکے، تاہم کمپیوٹر میں دلچسپی کی وجہ سے ان کی زندگی کا راستہ متعین ہو گیا۔ تھیو ڈور نے 1985ع میں گیٹ وے کے نام سے کمپیوٹرز بنانے کا سلسلہ شروع کیا

تھیو ڈور 2005ع تک اس کمپنی کے سی ای او رہے، جس کے بعد اس کو ایسر نے خرید لیا

تھیوڈور بھی اربوں ڈالر کی دولت کمانے میں کامیاب رہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close