سندھ کے پہاڑوں پر قدیم تحریروں کی نقش نگاری

عزیز کنگرانی

پاکستان سمیت دنیا بھر سے پتھروں پر نقش نگاری دریافت ہوئی ہے۔ پاکستان کا صوبہ سندھ بھی اس نقش نگاری میں مالا مال ہے۔ سندھ میں پتھروں پر نقش نگاری میں دوسری نقش نگاری کے ساتھ ساتھ قدیم تحریریں بھی ملی ہیں۔ یہ تحریریں ضلع دادو میں کیرتھر پہاڑی سلسلے اور ٹھٹھہ کے قریب ٹھارو پہاڑی پر زیادہ دریافت ہوئے ہیں۔

سندھ کا پہاڑوں پر نقش نگاری کا فن خاص طور پر پاکستان کے دیگر صوبوں میں دریافت ہونے والے فن سے مختلف اور منفرد ہے۔ سندھ میں پتھروں پر قدیم نقوش کے فن میں قدیم رسم الخطوں کے کچھ حروف اور جملے نقش کیے گئے ہیں۔ پتھروں پر نقش نگاری کے تین اہم موضوعات نظر آتے ہیں
1. مختلف جانوروں کی نقش نگاری
2. بدھ مت، ہندو مت اور زرتشتی مذہب کی مذہبی علامتوں کی عکاسی اور
3. پہاڑوں پر قدیم تحریریں نقش ہیں

ان تحریروں میں موہنجودڑو سے ملنے والی مہروں کی تحریر یا انڈس اسکرپٹ نقش ہے, جو وادیٔ سندھ کی تہذیب کے شہری معاشرے اور اس کے قصبوں، دیہاتوں اور سندھ کے دیگر دور دراز علاقوں کے درمیان تعلق کا ثبوت بھی سمجھا جا سکتا ہے

معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت سندھ کے دور دراز علاقوں میں انڈس اسکرپٹ یا وادیٔ سندھ کی تہذیب کا تحریری نظام بھی جاری تھا۔ سندھ کے پہاڑوں پر اس فن میں پایا جانے والا انڈس اسکرپٹ جیسا ایک رسم الخط یا اسکرپٹ ایسا بھی ہے جو انڈس سیل اور سرسوتی رسم الخط کے ساتھ ساتھ براہمی میں دریافت ہونے والے اسکرپٹ سے بالکل مختلف ہے۔ اس طرح کی تحریر کو مختلف (Variant) انڈس رسم الخط کہہ سکتے ہیں

ایسا لگتا ہے کہ یہاں سندھ کے ان علاقوں میں انڈس اسکرپٹ اور سرسوتی رسم الخط کے مختلف نمونے رائج تھے۔ سنسکرت، براہمی اور دیگر ہند آریائی رسم الخط کی ترقی اور ارتقا سے پہلے یہ مختلف رسم الخط رائج تھے۔ غالباً، یہ رسم الخط سندھ کی تہذیب کے تیزی سے معدوم ہونے کے بعد ویدک دور سے پہلے یا اس کے دوران انڈس رسم الخط سے بنی ہوگی جسے ہم ویرینٹ انڈس اسکرپٹ کا نام دے سکتے ہیں۔ جوناتھن مارک کینایر کے مطابق انڈس اسکرپٹ کے مختلف نمونے مروج تھے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ براہمی یا ہندوستان کی دیگر رسم الخط انڈس اسکرپٹ یا رسم الخط کی ویرینٹ شکل سے بنے ہوں گے

ڈیوڈ فرالے کا خیال ہے کے انڈس اسکرپٹ 600 قبل از مسیح تک رائج تھا، جس کی جگہ براہمی رسم الخط نے لی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سنسکرت اور دوسری زبانیں براہمی میں لکھی گئیں۔ بدھ مت نے پالی زبان کو اہمیت دی اور موریا خاندان نے براہمی اور خروشتی رسم الخط کو اپنایا۔ غالباً اس وجہ سے انڈس اسکرپٹ معدوم ہو کیا اور ابتدائی براہمی، خروشتی اور پالی اسکرپٹ رائج ہونے سے مہروں پر ملنے والا انڈس رسم الخط بالکل مٹ کر معدوم رہ گیا

سندھ کے پہاڑوں پر انڈس اسکرپٹ کی مہروں کی بہت سی علامتیں یا تحریریں نقش ہیں۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں سے وادیٔ سندھ کی تہذیبی دور میں سندھ کے تجارتی قافلے یہاں سے گزرتے اور مغربی ممالک کی طرف جاتے تھے۔ یہاں بعض جگہوں پر علامیں الٹی (Inverse) نقش ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ کچھ پہاڑیاں ریزہ ریزہ ہو کر زمین پر بکھری ہوئی ہیں جس کی وجہ سے انڈس اسکرپٹ کی علامتیں الٹی دکھائی دیتی ہیں۔ ویسے بھی الٹی علامتیں موہنجودڑو کے تحریری نظام میں بھی ملتی ہیں

انڈس رسم الخط کی کچھ علامتیں ٹھیک طرح نقش نہیں کی گئیں۔ اس سلسلے میں یہ خیال کیا جا سکتا ہے کہ پتھر پر نقاشی کے عمل کے دوران نقش کرنے والے کو مشکل در پیش آئی ہوگی کیوں کہ پتھر پر نقش کرنا ذرا مشکل ہے

سندھ پر موریا خاندان سے لے کر برہمن خاندان کی 712ع تک حکومت کے دور تک شاید یہاں نقش انڈس اسکرپٹ سے کوئی واقف نہیں تھا۔ اس لئے براہمی میں سنسکرت، براہمی رسم الخط، خروشتی رسم الخط اور پالی رسم الخط استعمال ہوئے اس لئی ان کی تحریریں کثیر تعداد میں ملی ہیں۔ دوسری بات یہ کہ سندھ میں کسی بھی ماہر یا محقق نے پہلے سندھ کے پہاڑوں پر نقش کردہ انڈس اسکرپٹ، سنسکرت، خروشتی یا پالی رسم الخط تلاش نہیں کیا اور نہ ہی انہیں یہ تحریریں نظر آئیں۔ میں نے پہلی بار تحقیق کے ذریعے انڈس اسکرپٹ ایکسپلور کیا اور کتاب ’انڈس اسکرپٹ ان اسٹون‘ لکھی، جو 2019ع میں شایع ہوئی ہے

میں نے انڈس اسکرپٹ کی کھوج میں پانچ سال لگائے۔ انڈس اسکرپٹ کو دو کسوٹیوں پر پرکھا ہے۔ ایک یہ کہ سندھ کے سیاحت، ثقافت اور نوادرات ڈپارٹمنٹ نے آسکو پارپولا کی تحقیق کی روشنی میں کمپیوٹر کے یونیکوڈ کے ذریعے ’این ایف ایم: انڈس اسکرپٹ فانٹ، ( NFM:Indus Script font)‘ بنایا ہے جو انڈس اسکرپٹ کی 1800 علامتوں پر مبنی ہے۔ اس بنائے گئے فانٹ کی مدد یا حوالے سے پتھر پر نقش انڈس اسکرپٹ کی علامت کو ثابت کیا ہے۔ دوسری کسوٹی خود انڈس سیل ہے جس پر علامت ہے اس کی مدد سے ثابت کیا ہے کہ پتھر پر وہ ہی انڈس اسکرپٹ نقش ہے

سندھ کے پہاڑوں پر نقش شدہ انڈس رسم الخط، انورس انڈس رسم الخط اور قدیم برہمی، پالی اور خروشتی کے علامتی الفاظ، جملے اور خطوط یا حروف کی روشنی میں، یہ خیال کیا جاسکتا ہے کہ یہ قدیم تحریریں کانسی کے زمانے (Bronze Age) ، لوہے کے زمانے (Iron Age) اور بعد کے دور میں نقش گئی ہوں گی.

بشکریہ : ہم سب و مصنف

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close