کیمبرج شائر – انیسویں صدی کے ممتاز سائنس دان چارلس ڈارون کی دو دہائیاں قبل کیمبرج یونیورسٹی لائبریری سے ’چوری ہونے والی‘ ڈائریاں واپس مل گئی ہیں
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق کیمبرج یونیورسٹی نے منگل کو بتایا کہ یہ ڈائریاں لائبریری کے اندر گلابی تھیلے میں چھوڑی گئیں، جن کے ساتھ لائبریرین کے لیے ’ایسٹر کی مبارک باد‘ کا پیغام بھی تھا
واضح رہے کہ ان ڈائریوں میں چارلس ڈارون کے 1837ع کے مشہور ’ٹری آف لائف‘ کا خاکہ بھی تھا، جو 2001ع میں اس وقت غائب ہو گیا تھا، جب اسے تصاویر بنانے کے لیے نکالا گیا تھا
ڈائریوں کے بارے میں اُس وقت لائبریری کے اسٹاف کا خیال تھا کہ شاید یہ کہیں لائبریری ہی میں کھو گئی ہیں لیکن لگ بھگ ایک کروڑ کتابوں، نقشوں اور مخطوطوں کو کھنگالنے کے باوجود وہ نہ مل سکیں
بعدازاں اکتوبر 2020ع میں ان ڈائریوں کی چوری کی اطلاع پولیس کو دی گئی۔ جس کے بعد انٹرپول نے کروڑوں ڈالرز مالیت کی ان کی ڈائریوں کی تلاش وسیع پیمانے پر شروع کر دی
یہ ڈائریاں گذشتہ ماہ نو مارچ کو دوبارہ منظرعام پر آئیں۔ انہیں کسی نے لائبریری کے سکیورٹی کیمروں کی پہنچ سے دور ایک کھلے حصے میں چھوڑ دیا تھا
حیرت انگیز طور پر دونوں ڈائریوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے
چارلس ڈارون کی ڈائریوں کے ساتھ موجود کاغذ پر ’لائبریرین! ہیپی ایسٹر ایکس‘ کے الفاظ درج تھے
خیال رہے کہ ڈارون نے یہ ڈائریاں دنیا کے اپنے سفر کے کچھ عرصے بعد لکھی تھیں. ان میں درج تصورات اور آئیڈیاز نے ڈارون کے نظریۂ ارتقا کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا
اس حوالے سے کیمبرج یونیورسٹی لائبریری کی ڈائریکٹر جیسیکا گارڈنر کا کہنا ہے کہ ڈائریوں کے واپس ملنے پر وہ ’بہت خوشی محسوس کر رہی ہیں اور اس وقت اپنے احساسات پر بیان کرنا ناممکن ہے‘
جیسیکا گارڈنر نے کہا کہ ’اب ان ڈائریوں کو کیمبرج میں سر آئزک نیوٹن اور پروفیسر اسٹیفن ہاکنگ کی آرکائیوز کے ساتھ موجود ڈارون کی آرکائیوز میں درست جگہ پر رکھ دیا جائے گا‘
دوسری جانب کمیبرج شائر پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں
پولیس نے کہا کہ ’ہم اس کیس سے متعلق معلومات فراہم کرنے کی دوبارہ اپیل کریں گے۔‘