قاسم سوری نے پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی کے استعفے منظور کر لیے، عمران خان کا الیکشن کمیشن کو خط

نیوز ڈیسک

اسلام آباد – ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کہتے ہیں کہ ’بطور قائم مقام اسپیکر قومی اسمبلی مجھے موصول ہونے والے پاکستان تحریک انصاف کے 123 اراکین قومی اسمبلی کے استعفوں کو رولز اور ضابطے کے تحت منظور کرلیا گیا ہے۔‘

انھوں نے ٹوئٹر پر بتایا ہے کہ انھیں 125 پی ٹی آئی ارکان کے استعفے موصول ہوئے تھے جن میں سے این اے-12 کے محمد نواز اور این اے-47 کے جواد حسین کے علاوہ سب نے خود یہ استعفے جمع کرائے

سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی فرخ حبیب نے ٹوئٹ کرتے ہوئے بتایا کہ قائم مقام اسپیکر قاسم سوری نے پی ٹی آئی ارکان کے استعفے منظور کر لئے ہیں

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے استعفوں کی منظوری کا باقاعدہ نوٹیفیکیشن بھی جاری کردیا ہے

ذرائع قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے بھی ایکسپریس کو 123 اراکین قومی اسمبلی کے استعفی منظور کرنے کی تصدیق کردی ہے۔ فرخ حبیب نے مطالبہ کیا کہ استعفوں کی منظوری کے باعث ملک میں عام انتخابات ناگزیر ہو چکے ہیں

واضح رہے کہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سمیت پی ٹی آئی اراکین نے قومی اسمبلی سے استعفے دے دیے تھے

دوسری جانب سابق وزیراعظم عمران خان نے منحرف اراکین کی تاحیات نااہلی کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا ہے

عمران خان نے تاحیات نااہلی کے لیے آرٹیکل 184 تین کی آئینی درخواست دائر کی ہے، جس م میں الیکشن کمیشن، اسپیکر قومی اسمبلی، سیکریٹری قانون اور سیکریٹری کابینہ کو فریق بنایا گیا ہے

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ قرار دیا جائے کہ منحرف اراکین کی نااہلی تاحیات ہوگی اور جو بھی رکن پارٹی کو چھوڑنا چاہتا ہے، وہ پہلے اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ دے کیونکہ پارٹی سے منحرف ہونے والے اراکین صادق اور امین نہیں رہتے

درخواست میں مزید کہا گیا کہ سپریم کورٹ اپنے فیصلوں میں انحراف کو ناسور قرار دے چکی ہے، منحرف ارکان کا ڈالا گیا ووٹ گنتی میں شمار نہیں ہونا چاہیے اور ڈالا گیا ووٹ متنازعہ تصور کیا جائے، کوئی وجہ نہیں کہ منحرف ارکان کی نااہلی تاحیات قرار نہ دی جائی۔

عمران خان نے درخواست ڈاکٹر بابر اعوان کے ذریعے دائر کروائی

علاوہ ازیں تحریک انصاف کے قائد عمران خان نے الیکشن کمیشن کو خط لکھا ہے کہ پی ٹی آئی کے نام سے کسی رکن کو اپوزیشن لیڈر یا کمیٹی کا رکن نامزد نہ کیا جائے

عمران خان کی جانب سے بابر اعوان نے مراسلہ الیکشن کمیشن میں جمع کرایا جس میں کہا گیا کہ کسی بھی فورم پر پی ٹی آئی کا نام استعمال کرنے والے کے خلاف سخت کارروائی کی جائے

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ 2018ع کے الیکشن میں وفاق اور صوبوں میں پاکستان تحریک انصاف نے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے، اسی تناسب سے قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر خواتین اور اقلیت ارکان کو نامزد کیا گیا، پی ٹی آئی 11 اپریل کو قومی اسمبلی کی تمام نشستوں سے مستعفی ہوچکی ہے اور منحرف اراکین کے خلاف آرٹیکل 63 اے کے تحت کارروائی کے لیے ریفرنسز دائر کیے جا چکے ہیں

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں پر خواتین اور اقلیتی ممبران کے نام واپس لیتا ہوں، ان ارکان کے کسی عمل کے لیے پارٹی ذمہ دار نہیں ہوگی

بعدازاں، بابر اعوان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خبریں تھیں کہ ہمارے کسی بھگوڑے کو اپوزیشن لیڈر بنایا جا رہا ہے، اس لیے الیکشن کمیشن میں الیکشن ایکٹ کی پانچ شقوں کے تحت درخواست دی ہے اور بتایا ہے کہ تحریک انصاف کا نام کوئی استعمال نہیں کر سکتا

پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کے استعفوں کے متعلق حکومتی موقف

پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ(ن) نے قومی اسمبلی کے سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ پر دباؤ ڈالا اور آئینی تقاضوں کو پورا کیے بغیر پاکستان تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی کے استعفے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھیجے

دونوں جماعتوں نے دعویٰ کیا کہ قاسم سوری نے ذاتی طور پر ان کی بات سنے بغیر استعفوں کو منظور کر کے آئین کی خلاف ورزی کی ہے

قومی اسمبلی سے پی ٹی آئی کے اراکین کی جانب سے جمع کرائے گئے استعفوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے ایاز صادق نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی کا اسمبلیوں سے استعفیٰ دینے کا ارادہ نہیں ہے اور وہ اس معاملے پر محض ایک جعلی تاثر پیدا کر رہے ہیں

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ استعفیٰ جمع کرانے کا ایک مناسب طریقہ کار ہے جس میں اسپیکر کے سامے ذاتی حیثیت میں پیش ہونا ہوتا ہے، استعفے اس طرح نہیں دیے جاتے جس طرح پی ٹی آئی نے جمع کرائے ہیں، انہوں نے جان بوجھ کر مستعفی ہونے کےعمل کے قواعد سے گریز کیا

سینیٹ میں پیپلز پارٹی کی پارلیمانی لیڈر شیری رحمٰن نے کہا کہ قاسم سوری نے ایک بار پھر قانون کی خلاف ورزی کی ہے، ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے دستخطوں کی تصدیق کر لی ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے

پیپلز پارٹی کے سینیٹر نے کہا کہ قومی اسمبلی رولز آف پروسیجر اینڈ کنڈکٹ آف بزنس کے رول 43 کے مطابق ہر رکن کو انفرادی طور پر استعفیٰ اور دستخط کی تصدیق کے لیے اسپیکر کے سامنے پیش ہونا چاہیے

ان کا کہنا تھا کہ اس طریقہ کار پر عمل نہیں کیا گیا کیونکہ پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی نے مشترکہ طور پر استعفے پیش کیے تھے، پی ٹی آئی کے متعدد اراکین قومی اسمبلی یہ کہتے ہوئے سامنے آئے ہیں کہ پی ٹی آئی کی جانب سے اپنایا جانے والا موجودہ طریقہ کار ناصرف غیر قانونی تھا بلکہ غیر منصفانہ بھی تھا کیونکہ وہ استعفیٰ نہیں دینا چاہتے لیکن پھر بھی انہیں ایسا کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے

شیری رحمٰن نے دعویٰ کیا کہ کچھ اراکین شکایت کر رہے تھے کہ ان کے استعفوں پر جعلی دستخط ہیں اور قومی اسمبلی سیکریٹریٹ پر ان کو قبول کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو ان خلاف ورزیوں کا نوٹس لینا چاہیے اور قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کو ہدایت کی جائے کہ استعفوں کے لیے آئینی طریقہ کار پر عمل کیا جائے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close