کراچی – سندھ پولیس نے کراچی میں انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت کو بتایا ہے کہ ناظم جوکھیو کے قتل کیس میں رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم، رکن صوبائی اسمبلی جام اویس گہرام سمیت 13 ملزمان کے نام شہادت کی عدم دستیابی کی بنیاد پر خارج کر دیے جائیں
روزنامہ ڈان اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ کیس کے تفتیشی افسر سراج لاشاری نے کیس کی حتمی چارج شیٹ جانچ پڑتال کے لیے انسداد دہشت گردی عدالت کے منتظم جج کے خصوصی بپلک پراسیکیوٹر کو پیش کی
عدالتی اور پراسیکیوشن عہدیدار نے بتایا کہ توقع ہے کہ پراسیکیوٹر آج اے ٹی سی کے منتظم جج کو چارج شیٹ پیش کریں گے
حتمی چارج شیٹ میں تفتیشی افسر سراج لاشاری نے ایم پی اے جام اویس اور ان کے بھائی جام عبدالکریم سمیت ان کے ملازمین محمد سلیم، محمد دودا خان، محمد سومر، عبدالرزاق جام اویس عرف واحد (جو ضمانت پر رہا ہیں)، محمد معراج اور محمد خان (عدالتی تحویل میں ہیں) اور محمد اسحٰق، احمد عطا خان محمد اور زاہد علی کا نام ’نیلی سیاہی‘ سے کالم ٹو میں درج کیا گیا ہے
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے تفتیشی افسر سراج لاشاری کا کہنا تھا کہ شہادت کی عدم دستیابی پر کالم ٹو میں یہ نام شامل کیے گئے ہیں اور اب یہ عدالت کی صوابدید پر ہے کہ انہیں شامل رکھتی ہے یا خارج کردیتی ہے
سینئر وکیل شوکت حیات نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ’ملزمان کا نام نیلی سیاہی سے کالم ٹو میں لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ آئی او نے عدالت سے سفارش کی ہے کہ شواہد کی عدم موجودگی پر ملزمان کا نام مقدمے سے خارج کیا جائے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’تاہم جج ان کے مشورے پر اتفاق کرنے کا پابند نہیں ہے‘
انہوں نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ ’جج کے پاس اختیار ہے کہ ان ملزمان کو چارج شیٹ میں رکھے، جن کے لیے آئی کی جانب سے سفارش کی گئی ہے‘۔
ایم پی اے جام اویس عدالتی تحویل میں ہیں، جبکہ ان کے بھائی جام عبدالکریم ضمانت پر ہیں
آئی او نے کیس میں نامزد ایک ملزم نیاز سالار کا نام سرخ سیاہی سے کالم ٹو میں درج کیا ہے، سرخ سیاہی سے ملزم کا نام چارج شیٹ میں شامل کرنے کا مقصد ہے کہ ملزم مفرور ہے
آئی او سراج لاشاری نے مقامی اخبار ڈان کو بتایا کہ انہوں نے قانون سازوں کے تین گارڈز حیدر علی، میر علی اور نیاز سالار کا نام چارج شیٹ میں شامل کیا ہے،ملزمان کے خلاف ناظم جوکھیو کے اہل خانہ کو ڈرانے اور جرم کا ثبوت چھپانے کے شواہد موجود ہیں
انہوں نے کہا کہ تینوں ملازمین کا پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی کے غیر ملکی مہمانوں کے شکار سے روکنے کے معاملے پر مقتول سےجھگڑا ہوا تھا
ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا مقتول کی بیوہ شیریں پہلے ہی سندھ ہائی کورٹ میں حلف نامہ جمع کروا چکی ہیں جس میں انہوں نے پیپلز پارٹی کے قانون ساز بھائیوں سمیت تمام نامزد ملزمان کو معاف کیا ہے
آئی او نے کہا کہ سیکشن 161 کے تحت افضل جوکھیو نہ ہی کسی اور عینی شاہد کی جانب سے چارج شیٹ میں نامزد ملزمان کے علاوہ کسی کے خلاف بیان رکارڈ نہیں کروایا گیا ہے
دوسری جانب پیپلز پارٹی کے دو قانون سازوں کا نام مقدمے سے خارج کرنے کی سفارش کے معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے سوشل ایکٹوسٹ جبران ناصر کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے مقدمے پر اثر انداز ہونے کا عمل واضح ہے
8 فروری کو جوڈیشنل مجسٹریٹ نے کہا تھا کہ شکایت کنندہ کے وکیل کے مطابق استغاثہ کا کیس کی مزید تفتیش کا مطالبہ بد نیتی پر مبنی ہے
حال ہی میں ناظم جوکھیو کی بیوہ نے ایک وڈیو جاری کی تھی جس میں اپنی بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے بچوں کے لیے ملزمان کو معاف کردیا تھا۔
خیال رہے گزشتہ سال 3 نومبر کو ملیر میں واقع پیپلز پارٹی کے ایم پی اے جام اویس کے فارم ہاؤس سے ناظم جوکھیو کی تشدد زدہ لاش برآمد ہوئی تھی، قتل کے مقدمے میں اس کے ایم این اے بھائی جام کریم سمیت ان کے ملازمین کے نام درج کیے گئے ہیں
نوجوان ناظم جوکھیو کے لواحقین نے الزام عائد کیا تھا کہ ناظم نے چند غیر ملکی شکاریوں کو اپنے علاقے میں تلور کے شکار سے روکا تھا اور ان کی ویڈیو بنائی تھی جس کے بعد انھیں مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس سے وہ ہلاک ہو گئے
ہلاک ہونے والے نوجوان ناظم الدین کے بھائی افضل احمد جوکھیو نے گذشتہ برس ایف آئی آر میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ وہ سالار گوٹھ ضلع ملیر کے رہائشی ہیں اور کچھ غیر ملکی شہری تلور کے شکار کے سلسلے میں ان کے گاؤں آئے تھے جس پر انھوں نے اور ان کے بھائی ناظم نے ان غیر ملکی شہریوں کو گاؤں میں شکار کرنے سے روکا اور ان کی ویڈیو بنائی جس کے بعد وہ غیر ملکی وہاں سے چلے گئے
درخواست گزار نے پولیس ایف آئی آر میں الزام عائد کیا تھا کہ رات کو گیارہ بجے انھیں اور ان کے بھائی ناظم کو پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی جام اویس عرف گہرام نے طلب کیا اور جب وہ وہاں پہنچے تو جام اویس نے اپنے لوگوں کے ساتھ مل کر ان کے بھائی پر ڈنڈوں سے تشدد کر کے اسے ہلاک کر دیا
ایف آئی آر میں ڈیوٹی پر موجود پولیس افسر یونس بٹ نے کہا تھا کہ انھیں معراج نامی شخص نے ٹیلیفون پر اطلاع دی تھی کہ جام گوٹھ میں جام ہاؤس کے باہر ایک تشدد زدہ لاش موجود ہے جسے چھیپا ایمبولینس کے ذریعے جناح ہسپتال منتقل کیا گیا
متحدہ عرب امارات کے شکاری
ناظم جوکھیو قتل کیس کے تفتیشی افسر نے چالان میں بتایا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے حکمران خاندان سے تعلق رکھنے والے افراد ہر سال اپنے ساتھیوں کے ساتھ سندھ کے ضلع ٹھٹھہ میں شکار کے لیے آتے ہیں۔ انھیں حکومت پاکستان کی اجازت حاصل ہوتی ہے اور وہ سالانہ فیس بھی ادا کرتے ہیں
ان غیر ملکیوں نے جنگ شاہی ضلع ٹھٹھہ میں ایک کیمپ بھی تعمیر کروا رکھا ہے جہاں وہ شکار کے دنوں میں قیام کرتے ہیں۔ چالان کے مطابق مقامی افراد کو اس کیمپ کی دیکھ بھال کے لیے ملازمت پر رکھا گیا ہے جنھیں معاوضہ ادا کیا جاتا ہے
پولیس کے مطابق یو اے ای سے آنے والے افراد کے جام عبدالکریم اور جام اویس عرف گہرام کے ساتھ بھی مراسم ہیں کیوں کہ شکار کے لیے قائم کیمپ ان کے زیر اثر علاقے میں ہے
تفتیشی پولیس کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال اکتوبر کے آخر میں متحدہ عرب امارات سے کچھ افراد شکار کے لیے مذکورہ کیمپ میں آئے ہوئے تھے.