سربیا میں دریافت کیڑوں کی نئی قسم کو ٹینس اسٹار کا نام کیوں دیا گیا؟

ویب ڈیسک

ٹینس کے اسٹار کھلاڑی نواک جوکووچ کے ملک سربیا میں ایک نئی نسل کا بیٹل (کیڑا) دریافت کیا گیا ہے اور شاید اسی لیے اس نئی قسم کو ’جوکووچ‘ کا نام ملا ہے

ماہر حیاتیات اور محقق نکولا وسونک کا کہنا ہے ”استقامت اور مشکل گھڑی میں لڑنے کی صلاحیت دو ایسی اہم خوبیاں ہیں، جو کھیلوں کے ساتھ ساتھ قدرت کے نظام میں بقا کے لیے درکار ہوتی ہیں“

ان کے مطابق اس کیڑے کے لیے دنیا کے بہترین ٹینس کھلاڑیوں میں سے ایک کے نام کا انتخاب کیا گیا

وسونک کا کہنا تھا ”جوکووچ نے مختلف مشکلات جھیلیں، جیسے یہ کیڑے تاریکی میں زندہ رہنے کے لیے برداشت کرتے ہیں“

اس کیڑے کو ’ڈووالیئس جوکویسائی‘ کا لاطینی نام دیا گیا ہے۔ یہ ننھے اور ہلکے نارنجی رنگ کے بیٹل ہیں، جن کے پاس آنکھیں نہیں لیکن وہ اس کمی کو سونگھنے کی طاقتور حس سے پورا کرتے ہیں

یہ کیڑے مغربی سربیا میں پوولن کے پہاڑ پر بند جگہوں پر رہتے ہیں اور انہیں پہلی بار یونیورسٹی آف بلغراد کے محققین نے دو سال قبل دریافت کیا

وسونک کے مطابق ”یہ خاص ہیں کیونکہ یہ گہری سرنگوں اور غاروں میں رہتے ہیں اور یہ صرف سربیا میں پائے جاتے ہیں“

انہوں نے اپنی ٹیم کے ساتھ اس نئی نسل کا جائزہ لیا ہے اور انہیں معلوم ہوا ہے کہ یہ کیڑے مشکل حالات میں زندہ رہنے کی صلاحیت رکھتے ہیں

وسونک کہتے ہیں ”یہ ایسا ہی ہے، جیسے جوکووچ کی صلاحیت اور جذبے کی بدولت وہ ٹینس کی دنیا میں سب سے اوپر برقرار ہیں“

واضح رہے کہ اپنے کیریئر کے آغاز سے سربیا کے ٹینس اسٹار خود کو درپیش مشکلات کے بارے میں ہمیشہ کھل کر بات کرتے آئے ہیں

انہوں نے سنہ 1999 میں نیٹو کی بمباری کے دوران ایک نوجوان کھلاڑی کی حیثیت سے کیریئر شروع کیا

سربیا میں کئی لوگ جوکووچ کو قومی ہیرو سمجھتے ہیں، اس کے باوجود کہ انکوں نے کووڈ-19 کی ویکسین لگوانے سے انکار کیا اور تنازعے کی زد میں آئے

بیٹل کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟

یہ نئی نسل ٹریچینی میں شامل ہے، جو بیٹل کی قریب دو ہزار چار سو اقسام پر مشتمل ایک بڑا گروہ ہے

وہ تاریک مقامات پر رہتے ہیں، جہاں کوئی روشنی نہیں اور ان کے پاس آنکھیں نہیں تاہم دو دیگر حسوں کی مدد سے اس کی کمی کو پورا کرتے ہیں

اس گروہ کی دیگر اقسام کے مقابلے ان کا رنگ الگ ہے کیونکہ باقی بیٹل سیاہ ہوتے ہیں۔ ان میں کچھ قدرتی رنگ ہوتا ہے

دو سال قبل ڈاکٹر وسونک نے نر بیٹل جمع کیے لیکن اسے نئی نسل قرار دینے کے لیے انہیں مادہ کی بھی ضرورت تھی

وہ بتاتے ہیں ”قسمت سے ہمیں مادہ بیٹل مل گئے۔ ہم نے جائزے کے بعد نتیجہ نکالا کہ یہ کچھ الگ ہے اور سائنس کی دنیا میں کچھ نیا ہے“

وسونک نے کہا کہ عام لوگ اس کا فرق اسی خاندان کے دوسرے کیڑوں سے نہیں کر سکیں گے

ان کے مطابق ”فرق اتنا ظاہر نہیں لیکن سائنسدان اسے دیکھ سکتے ہیں“ لیکن وہ بتاتے ہیں کہ یہ نئی نسل بڑی تعداد میں نہیں پائی جاتی ہے۔ وسونک نے کہا ”ہم دیکھنا چاہیں گے کہ ان کی آماجگاہ کی حفاظت کی جائے“

جوکووچ کے نام پر ایک اور نسل

سربیا کے ہمسایہ ملک مونٹینیگرو کے سائنسدانوں نے حال ہی میں گھونگھے (سنیل) کی ایک نئی نسل دریافت کی تھی، جسے جوکووچ کا نام دیا گیا تھا

یہ نایاب نسل سنہ 2021 میں مونٹینیگرو میں دریافت کی گئی تھی، جو تازہ پانی میں رہتی ہے

مگر جوکووچ واحد معروف شخصیت نہیں، جن کے نام کو جانوروں کی نئی نسلوں کے لیے استعمال کیا گیا ہے

بینڈ رولنگ اسٹونز کے لیڈ گلوکار مِک جیگر سے ایک دوسرے گھونگھے کو نام ملا جبکہ ان کے گروپ گٹارسٹ کیتھ رچرڈز کے نام کو 250 ملین برس قبل پائی جانے والی سمندری حیات سے منسوب کیا گیا

ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ کے اعزاز میں مکھی کی ایک نئی نسل کو ان کا نام ملا

سابق امریکی صدر براک اوباما کے نام کو جانوروں کی 14 نئی نسلوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جن میں کیلیفورنیا میں ایک مکڑی اور ہوائی میں ایک مچھلی شامل ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close