اسلام آباد – ن لیگ کے لندن میں مقیم قائد نواز شریف کو ڈپلومیٹک پاسپورٹ جاری کرنے سے روکنے کی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر کرلی گئی
مذکورہ درخواست پر چیف جسٹس ہائی کورٹ اطہر من اللہ پیر کے روز سماعت کریں گے
میاں نواز شریف نومبر 2019 میں موجودہ وزیراعظم شہباز شریف کی ضمانت پر چار ہفتوں کے لیے علاج کی غرض سے لندن گئے تھے، اور تب سے وہیں مقیم ہیں
درخواست نعیم حیدر نے انتظار حسین پنجوتھہ اور علی اعجاز بٹر ایڈووکیٹس کے توسط سے دائر کی ہے
درخواست میں نواز شریف، وفاق پاکستان، سیکریٹری خارجہ، سیکریٹری داخلہ، وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری، اسلام آباد پولیس اور لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ معلوم ہوا ہے کہ ایک مجرم اور عدالتی مفرور شخص نواز شریف کو ڈپلومیٹک پاسپورٹ جاری کیا جارہا ہے اور یہ خبریں میڈیا میں شائع بھی ہوئی ہیں
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ مجرم نواز شریف ایک عدالتی مفرور ہے، جسے احتساب عدالت نے کرپشن پر مجرم قرار دیا تھا اور عدالت نے ان کی اپیل بھی مسترد کردی تھی
درخواست گزار نے کہا کہ اگر انہیں ڈپلومیٹک پاسپورٹ جاری ہوتا ہے تو یہ قوم کی توہین، نظامِ انصاف کا مذاق اور قانون کی خلاف ورزی ہوگی
درخواست گزار نے استدعا کی کہ نواز شریف سزا یافتہ اشتہاری مجرم ہیں، لہٰذا انہیں ڈپلومیٹک پاسپورٹ جاری کرنے سے روکا جائے
ساتھ ہی یہ استدعا بھی کی کہ پولیس کو مجرم نواز شریف کے وطن پہنچنے پر گرفتار کر کے عدالت کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت کی جائے
خیال رہے کہ نواز شریف لاہور ہائی کورٹ کی اجازت کے بعد علاج کی غرض سے نومبر 2019ع میں چار ہفتوں کے لیے لندن گئے تھے
نواز شریف کو ان کی روانگی سے قبل العزیزیہ کرپشن ریفرنس میں کوٹ لکھپت جیل لاہور میں سات سال قید کی سزا سنائی گئی تھی
ان کے جانے سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے اس بات کی یقین دہانی کروائی تھی کہ ”وہ چار ہفتوں یا ان کے ڈاکٹر کی جانب سے ان کی صحتیابی کی تصدیق کے بعد وہ پاکستان واپس آجائیں گے“
گزشتہ سال اگست میں نواز شریف نے برطانوی محکمہ داخلہ کی جانب سے ’طبی بنیادوں پر‘ ان کے ملک میں قیام کو توسیع دینے سے انکار پر امیگریشن ٹریبونل میں درخواست دی تھی
جب تک ٹریبونل نواز شریف کی درخواست پر اپنا فیصلہ نہیں دے دیتا، نواز شریف برطانیہ میں قانونی طور پر مقیم رہ سکتے ہیں. جب کہ ان کا پاسپورٹ فروری 2021ع میں ایکسپائر ہوچکا ہے.