لورالائی کے نیک محمد کے سیلون ریڈیو اسٹیشن سے جنونی عشق کی داستان

لورالائی – سیلون ریڈیو اسٹیشن، ایشیا کا سب سے قدیم ریڈیو اسٹیشن ہے۔ یورپ میں نشریات کے افتتاح کے صرف تین سال بعد 1923ء میں نوآبادیاتی ٹیلیگراف ڈیپارٹمنٹ نے سیلون میں تجرباتی بنیاد پر نشریات کا آغاز کیا تھا

ریڈیو سیلون کی تاریخ 1925ء کی ہے، جب اس کا پہلا پیش رو کولمبو ریڈیو 16 دسمبر 1925ء کو لانچ کیا گیا۔ بی بی سی کے آغاز کے صرف تین سال بعد شروع ہونے والا کولمبو ریڈیو ایشیا کا پہلا ریڈیو اسٹیشن اور دنیا کا دوسرا قدیم ترین ریڈیو اسٹیشن تھا

ریڈیو سیلون کی ہندی سروس بھی تھی، جس کا آغاز 1950ء کی دہائی کے اوائل میں ہوا تھا۔ اشتہاروں سے کروڑوں روپے ہندوستان سے کمائے جاتے تھے۔ اس کی نشریات میں سب سے زیادہ مقبول فلمی گانے تھے۔ امین سیانی نے ریڈیو سیلون سے بناکا گیت مالا پروگرام پیش کیا تو اس نے انہیں پورے جنوبی ایشیا میں شہرت اور مقبولیت حاصل ہوِئی. سیلون ریڈیو پر پیش کیے جانے والے ان گیتوں نے خاص طور پر ایک دنیا کو اپنے سحر میں مبتلا کیے رکھا

ان ہی میں سے لورالائی کے نیک محمد بھی ایک ہیں. وہ اتنے بڑے شوقین نکلے کہ اس شوق اور جنون میں وہ سیلون ریڈیو اسٹیشن کی یاترا بھی کر آئے. اپنی یادوں کو کھنگالتے ہوئے انہوں نے بتایا ”شاید یہ پہلی بار تھا کہ کسی عام شہری کے لیے پروٹوکول کا بندوبست کیا گیا ہو۔ میں اور میری بیٹی جب کولمبو میں پاکستان کے سفارتخانے سے روانہ ہوئے تو ہمارے ساتھ پورا قافلہ تھا۔“

نیک محمد بتاتے ہیں ”جب ہم ریڈیو سیلون پہنچے تو عجیب منظر تھا۔ تمام عملہ منتظر تھا اور وہ پریشان تھے کہ یہ کون ہے جو ایک پروٹوکول کے ساتھ آرہا ہے۔ جب میں اندر چلا گیا تو میری خوشی کی انتہا نہیں تھی۔ اس دن میں بہت خوش تھا“

ریڈیو سیلون کی دنیا میں یادگارچوک لورالائی کے نام سے پہچان رکھنے والے نیک محمد کاکڑ کو جنون کی حد تک ریڈیو سننے کا شوق ہے۔ وہ گذشتہ تین دہائیوں سے سری لنکا سے چلنے والے ریڈیو سیلون سنتے آرہے ہیں، جس پر بھارتی فلموں کے پرانے گانے نشر ہوتے ہیں

انہوں نے بتایا ”یہ شوق بچپن سے ہے۔ جو ابھی تک چل رہا ہے۔ اس میں کمی نہیں آئی اور میں باقاعدگی سے اسے سنتا رہا ہوں“

نیک محمد کا شوق دوسروں سے اس وجہ سے بھی مختلف ہے کہ وہ ریڈیو سننے کے ساتھ ہراس شخص سے ملاقات بھی کرتے ہیں، جس کا نام پہلی بار ریڈیو سیلون پر لیا جاتا ہے

انہوں نے بتایا ”جب بھی کسی نئے شوقین کا نام ریڈیو پر لیا جاتا ہے جو گانوں کی فرمائش کرتا ہے تو سب سے پہلے میں اس کا نمبر تلاش کرتا ہوں پھر اس سے بات کرکے اس کے گھر کا پتہ معلوم کرتا ہوں اور پھر ملاقات کرتا ہوں۔“

نیک محمد کاکڑ کے پاس اس وقت پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں موجود ریڈیو سیلون سننے والوں کے رابطہ نمبرموجود ہیں

لورالائی سے کولمبو کا سفر

ریڈیو سیلون سننے اور کمپیئرز کی آوازیں سنتے سنتے نیک محمد کے دل میں یہ خواہش کئی سالوں سے مچلتی رہی کہ وہ کاش وہ کسی طرح سری لنکا جاکر سیلون ریڈیو اسٹیشن کو دیکھ سکیں

نیک محمد نے بتایا ”یہ خواہش تو عرصے سے دل میں تھی لیکن وسائل کی کمی کے باعث وہ اسے دبا دیتے تھے، لیکن دوستوں کی محفل میں اس کا اظہار ضرور کرتے۔“

پھر وہی ہوا کہ بندہ جس چیزکی طلب کرے وہ اسے جلد یا بدیر مل ہی جاتی ہے

ایک دن نیک محمد کو اس کے دفتر کے سربراہ امجد رشید اور سلیم زمان نے بلاکر کہا کہ وہ انہیں سری لنکا بھیجنے کا بندوبست کریں گے

نیک محمد نے بتایا ”میرے ساتھیوں نے کہا کہ ہمیں آپ ریڈیو سیلون سننے کے شوق کا علم ہے۔ آپ کی خواہش ہے کہ اسٹیشن کو بھی دیکھ لوں تو ہم آپ کی اس خواہش کو پورا کریں گے“

نیک محمد کا کہنا ہے ”جب ہم کولمبو پہنچے اور ایئرپورٹ سے نکلنے کے بعد پہلے پاکستان کے سفارتخانے گئے اور وہاں پر ہائی کمشنر سے ملاقات کی۔“

نیک محمد کے بقول: ’جب ہم سفارتخانے گئے تو انہوں نے ہماری روانگی کے لیے باقاعدہ پروٹوکول طلب کر رکھا تھا۔ جہاں سے ہم سیدھا ریڈیو سیلون کے اسٹیشن گئے اور وہاں کے عملے نے بھی حیرت سے دیکھا کہ کون ان پروٹوکول کے ساتھ آرہا ہے۔“

انہوں نے بتایا ”جب میں نے ریڈیو سیلون کے اسٹیشن کے اندر قدم رکھا تو مجھے بہت خوشی ہوئی اور اس کیفیت کا بیان کرنا مشکل ہے۔ شاید یہ میری زندگی کا سب سے خوبصورت لمحہ تھا۔“

نیک محمد نے بتاتے ہیں ”اس کے بعد ریڈیو سیلون کے چیئرمین سماراسنگا نے ہمیں طلب کیا اور ہماری ایک طویل ملاقات ہوئی۔ انہوں نے یہ جاننے کی کوشش کی کیا واقعی میں ریڈیو سننے کا شوقین ہوں۔ چیئرمین نے پوچھا کہ کب سے سن رہے ہیں اور شوق کیسے ہوا؟ انہوں نے سیلون کے کمپیئرز کے نام بھی پوچھے“

چیئرمین ریڈیو سیلون نے نیک محمد کاکڑ سے انٹرویو کے بعد ان کے ساتھ لائیو پروگرام کا انتظام کیا۔ اس طرح وہ پہلے پاکستانی بن گئے، جن کا لائیو پروگرام ریڈیو سیلون سے نشر ہوا

نیک محمد نے بتایا ”ریڈیو سیلون سننے کا سسلسلہ اب بھی جاری ہے۔ میں جب سے کسی نئے سامع کا نام سنتا ہوں تو پہلے کوشش کرتا ہوں کہ اس کا نمبر کسی طرح حاصل کروں۔ رابطہ ہونے پر جگہ کا معلوم کرکے میں اس سے باقاعدہ ملاقات کرنے جاتا ہوں۔“

نیک محمد کاکڑ کو سری لنکن حکومت اور ریڈیو سیلون کی جانب سے بہترین سامع اور ایکسلینس ایوارڈ سے نوازا گیا.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close