اسلام آباد – 2019 میں چار ہفتوں کے لیے علاج کی غرض سے عدالت کی ضمانت پر جیل سے لندن جانے والے نواز لیگ کے قائد میاں نواز شریف کو ڈپلومیٹک پاسپورٹ جاری کرنے سے روکنے کی درخواست اسلام آبادہائی کورٹ نے خارج کردی
عدالت نے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیا اور درخواست گزار کو عدالتی وقت ضائع کرنے کی پاداش میں پانچ ہزار روہے جرمانہ بھی کر دیا
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے تین صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزار نے عدالت سے وفاقی حکومت کو نواز شریف کو ڈپلومیٹک پاسپورٹ کا اجرا روکنے کی درخواست کی تھی اور کہا تھا کہ وہ مفرور مجرم ہیں اس لیے ریاست انہیں غیر معمولی سہولت یا فائدہ نہیں دے سکتی
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ مجرم نواز شریف اس عدالت کے ساتھ بھی آنکھ مچولی کھیل کر فرار ہوئے اور اشتہاری قرار پائے اور سزا یافتہ مجرم کو ڈپلومیٹک پاسپورٹ جاری کرنا آئین کی روح کے منافی ہے
سماعت میں وکیل کا کہنا تھا کہ اشتہاری کو پاسپورٹ جاری ہوا تو اس عدالت کی عزت کا سوال ہے جس پر چیف جسٹس نے جواب دیا کہ اس عدالت کی عزت عدالتی فیصلے ہیں
عدالتی حکم نامے کے مطابق عدالت کے پوچھنے پر مذکورہ وکیل نے یہ دکھانے کے لیے کہ حکومت نے نواز شریف کو ڈپلومیٹک پاسپورٹ کے اجرا کا فیصلہ کرلیا ہے، متعدد اخباری تراشے پیش کیے لیکن حکومت کا جاری کردہ کوئی نوٹیفکیشن، حکم نامہ یا ہدایت نامہ نہیں پیش کر سکے
عدالت نے کہا کہ اخباری رپورٹ کے ساتھ کوئی شواہد منسلک نہیں تھے اور نہ ہی کوئی ایسی چیز پیش کی گئی جس کی بنیاد پر کوئی شخص قانونی دعویٰ کرسکے
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ مجسم قانون ہے کہ عدالتیں اخباری رپورٹس کی بنیاد پر مقدمات کے فیصلے نہیں کرتیں
ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ مذکورہ بالا وجوہات کی بنا پر درخواست ناقابل اعتبار مواد کی بنیاد پر تھی، جسے خارج کیا جاتا ہے اور درخواست گزار پر پانچ ہزار روپے جرمانہ کیا جاتا ہے
عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ جرمانے کی رقم پندرہ روز میں جمع کرائی جائے جسے ریاست کے خرچے پر مقدمے میں شامل کیے گئے وکیل کے اکاؤنٹ میں جمع کرایا جائے
یاد رہے کہ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ معلوم ہوا ہے کہ ایک مجرم اور عدالتی مفرور شخص نواز شریف کو ڈپلومیٹک پاسپورٹ جاری کیا جارہا ہے اور یہ خبریں میڈیا میں شائع بھی ہوئی ہیں
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ مجرم نواز شریف ایک عدالتی مفرور ہے، جسے احتساب عدالت نے کرپشن پر مجرم قرار دیا تھا اور عدالت نے ان کی اپیل بھی مسترد کردی تھی
درخواست گزار نے کہا تھا کہ اگر انہیں ڈپلومیٹک پاسپورٹ جاری ہوتا ہے تو یہ قوم کی توہین، نظامِ انصاف کا مذاق اور قانون کی خلاف ورزی ہوگی
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ نواز شریف سزا یافتہ اشتہاری مجرم ہیں لہٰذا انہیں ڈپلومیٹک پاسپورٹ جاری کرنے سے روکا جائے
یہاں یہ مدِ نظر رہے کہ نومبر 2019 میں علاج کی غرض سے 4 ہفتوں کی مہلت لے کر برطانیہ جانے والے سزا یافتہ نواز شریف اب لندن میں مقیم ہیں اور اس دوران گزشتہ برس فروری میں ان کے پاسپورٹ کے معیاد بھی ختم ہوچکی ہے. دلچسپ بات یہ ہے کہ چار ہفتوں میں ان کی واپسی کی ضمانت نئے وزیراعظم میاں شہباز شریف نے دی تھی.
دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف نے کئی کیسز میں ملوث اپنے قریبی سمجھے جانے والے بیوروکریٹ احد چیمہ کو تمام الزامات سے بری کرتے ہوئے جلد ہی وفاق میں اہم ذمہ داری سونپنے کا فیصلہ کر لیا ہے
احد چیمہ منی لانڈرنگ، بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے کئی کیسز میں ملوث تھے، جس کے بعد اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے انہیں معطل کر دیا تھا.
شہباز شریف کے وزارت عظمیٰ کا، عہدہ سنبھالتے ہی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ان کے قریبی بیوروکریٹ احد چیمہ کو اب انکوائری میں لگائے گئے الزامات سے بری کر دیا ہے اور انہیں گریڈ 20 میں ترقی بھی دے دی ہے.