کسی نے اغوا نہیں کیا، والد کے خلاف عدالت میں دعویٰ دائر.. دعا. تیسری گمشدہ لڑکی معاملے کا بھی ڈراپ سین

ویب ڈیسک

کراچی سے لاپتہ ہونے والی دعا زہرا کو لاہور پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے جبکہ دوسری جانب دعا زہرا کا وڈیو بیان بھی سامنے آیا ہے۔
منگل کو لاہور پولیس کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ ’لاہور پولیس نے کراچی سے لاپتہ ہونے والی دعا زہرا کو ٹریس کر لیا ہے۔ دعا زہرا اور ان کے شوہر ظہیر احمد ڈی پی او آفس اوکاڑہ موجود ہیں اور دونوں کو لاہور لایا جا رہا ہے۔‘

منظر عام پر آنے والے وڈیو بیان میں دعا زہرہ کا کہنا ہے کہ مجھے کسی نے اغوا نہیں کیا اپنی مرضی سے شادی کی ہے، کسی نے زور زبردستی نہیں کی۔ میرے گھر والوں نے میری عمر غلط بتائی ہے میں 14 سال کی نہیں، بالغ ہوں اور میری عمر 18 سال ہے

دعا زہرہ نے مزید کہا ”میرے گھر والے مجھے مارتے پیٹتے تھے اور میری شادی زبردستی میرے کزن زین العابدین سے کروانا چاہتے تھے۔ اپنی مرضی سے گھر سے آئی ہوں اور کوئی قیمتی سامان ساتھ نہیں لائی۔اپنے گھر میں شوہر کے ساتھ بہت خوش ہوں خدارا مجھے تنگ نہ کیا جائے“

دعا زہرہ اپنے شوہر کےحق میں بیان حلفی بھی دے چکی ہیں اوربیان حلفی میں 17 اپریل کو ظہیراحمد سے نکاح کی تصدیق بھی کی ہے

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ظہیر اور دعا زہرہ کی دوستی پب جی گیم سے ہوئی۔ دعا نے لاہور ہائی کورٹ میں اپنے والد کے خلاف ہراساں کرنے کی درخواست دائرکی ہے۔ دعا زہرہ نے اپنے شوہر کے ساتھ پولیس کو وڈیو بیان ریکارڈ کروا دیا ہے

لاہور کی سیشن عدالت میں والد کے خلاف دائر درخواست میں دعا زہرہ نے شادی کے بعد والد پرلاہورمیں واقع گھر میں گھسنے اور کزن کے ساتھ مل کر اغوا کرنے کی کوشش کا الزام عائد کیا

دعا زہرہ کا درخواست میں کہنا ہے کہ پسند سے شادی کی ہے اور اپنے شوہر کے ساتھ ہنسی خوشی رہ رہی ہوں ۔ میرے والد زبردستی میری شادی میرے کزن زین العابدین سے کرانا چاہتے ہیں۔18اپریل کو والد مہدی کاظمی اور کزن زین العابدین اچانک گھر میں گھس آٸے اور مجھے برا بھلا کہا ۔محلے والوں کی مداخلت کی وجہ سے ساتھ لے جانے میں کامیاب نہ ہوسکے

دعا زہرہ نے عدالت سے استدعا کی کہ والد اور کزن کو مجھے ہراساں کرنے سے روکنے کا حکم دے۔ لاہور کی سیشن عدالت نے دعا زہرہ کو ہراساں کرنے سے روک دیا

دوسری جانب کراچی میں پریس کانفرنس میں دعا زہرہ کے والد مہدی کاظمی کا کہنا تھا کہ مکمل تفتیش کی جائے کہ کیا معاملہ ہے۔ ظہیر احمد کو نہیں جانتا۔ اٹھارہ سال سے کم عمر لڑکی کو لے جانا اغوا ہے

دعا زہرہ کے والد کے مطابق، ابھی تو میری شادی کو بھی 18 سال نہیں ہوئے۔ درخواست ہے کہ دعا کو کراچی لایا جائے اور بچی مجھے نہیں تو چائلڈ پروٹیکشن بیورو کو دی جائے۔ ہم غلط ہوتے تو میڈیا پر کیوں آتے

کراچی پولیس سے اس کیس کے تفتیشی افسر زبیر شیخ نے گذشتہ روز بتایا تھا کہ ’دعا زہرہ لاہور میں موجود ہیں۔ دعا زہرہ کا نکاح نامہ جعلی نہیں ہے، البتہ ہم اس کی مزید تصدیق کر رہے ہیں۔ تصدیق ہونے پر اس معاملے کی تمام تفصیلات شیئر کریں گے۔‘

لاہور پولیس کی جانب سے موصول ہونے والی 17 اپریل 2022 کی تاریخ کے نکاح نامے کی کاپی کے مطابق دعا کا نکاح ظہیر احمد نامی شخص سے ہوا ہے۔ نکاح نامے میں دعا کی عمر 18 سال، تاریخ پیدائش 17 دسمبر 2001 لکھی ہوئی ہے اور والد کا نام مہدی علی کاظمی ہی ہے۔

جب کہ دعا کے والد مہدی علی کاظمی کے مطابق دعا کی عمر 14 سال اور تاریخ پیدائش 27 اپریل 2008 ہے۔

نکاح نامے کے مطابق دعا اور ان کے شوہر ظہیر کی جانب سے کوئی وکیل موجود نہیں تھا اور دونوں نے خود مختاری سے اپنا نکاح کیا

دعا کے والد کے مطابق سات مئی 2005 میں ان کی شادی ہوئی تھی جس کے ثبوت کے طور پر انہوں نے نکاح نامہ منگل کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کے دوران پیش کیا

دعا زہرہ کے والد کا کہنا تھا کہ جب دعا کا نکاح ہوا تو اس وقت ان کی عمر 14 برس بھی نہیں تھی۔ ان کے مطابق ’دعا 27 اپریل 2008 کو پیدا ہوئی تھیں اور اس طرح ان کی عمر 13 سال اور کچھ مہینے بنتی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ دعا زہرہ کا نکاح نامہ جھوٹا اور جعلی ہے کیوں کہ جس نکاح خواں کا نام لکھا ہے انہوں نے انکار کر دیا ہے کہ انہوں نے یہ نکاح پڑھایا ہے

دعا کے والدین کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی سے زبردستی بیان دلوایا جا رہا ہے اور انہوں نے اپنی بچی کو بڑے پیار محبت سے پالا ہے

اس سے قبل دعا کے والد سید مہدی علی کاظمی نے بتایا کہ 16 اپریل کی دوپہر دعا گھر سے کچرے کی دو تھیلیاں لے کر باہر گئیں تاکہ گھر کے بالکل سامنے انہیں ایک چبوترے پر رکھ دیں

تاہم دعا جب تیسری تھیلی لینے گھر کی طرف بڑھیں تو گھر کے دروازے کے پاس آنے سے پہلے ہی وہ غائب ہوگئی۔

دعا اور نمرہ کے بعد کراچی سے لاپتہ ہونیوالی 25 سالہ دینار کے واقعہ کا بھی ڈراپ سین

دعا زہرہ اور نمرہ کاظمی کے بعد کراچی کے علاقے سولجر بازار سے لاپتہ ہونے والی 25 سالہ دینار نامی لڑکی کے واقعہ کا بھی ڈراپ سین ہوگیا

کراچی سے لاپتہ ہونے والی تیسری لڑکی دینار کا مبینہ نکاح نامہ بھی سامنے آگیا، لڑکی نے نکاح اسد عباس نامی لڑکے سے پنجاب کے علاقے ضلع وہاڑی میں کیا ہے

تفصیلات کے مطابق سولجر بازار کے علاقے سے رواں ماہ لاپتہ ہونے والی پچیس سالہ دینار نامی لڑکی چند روز قبل سولجر بازار کے علاقے سے لاپتہ ہوئی تھی، لڑکی کے لاپتہ ہونے پر اس کے والد دیدار علی اپنی بیٹی کے اغوا کا مقدمہ درج کرانے آئے تھے، جس پر پولیس نے ان سے درخواست وصول کر کے اعلیٰ افسران کی ہدایت لینے کے بعد مقدمہ درج کرنے کا کہا تھا

سولجر بازار پولیس کے مطابق گزشتہ روز ہی لاپتہ ہونے والی لڑکی دینار کا نکاح نامہ سامنے آگیا، دینار نے نکاح پنجاب کے علاقے ضلع وہاڑی میں اسد عباس نامی نوجوان سے کیا ہے۔ نکاح نامے میں شادی سرانجام پانے کی تاریخ 23 اپریل 2022 درج ہے

دلہن کی جانب سے وکیل اور گواہان کے خانے میں خودمختار درج ہے، دلہن کی تاریخ پیدائش 28 اپریل 1997 درج کرائی گئی ہے، جبکہ دلہا کی جانب سے بھی کوئی وکیل مقرر کیے گئے خانے میں خود مختار درج کرایا گیا ہے

شادی کے گواہان میں دو افراد کا نام درج کرایا گیا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ نکاح نامہ سامنے آنے اور لڑکی کا اہلخانہ سے رابطہ ہونے کے بعد اہلخانہ نے اغوا کی درخواست واپس لے لی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close