وفاقی شرعی عدالت کی حکومت کو سودی نظام ختم کرنے کے لیے پانچ سال کی مہلت

ویب ڈیسک

پاكستان كی وفاقی شریعت کورٹ نے جمعرات كو وفاقی حكومت كو پانچ سال كے عرصے میں ملک میں سود كے مکمل خاتمے اور ربا سے پاک بینكاری نظام نافذ كرنے كا حكم دیا ہے

وفاقی شرعی عدالت نے پاكستان میں سودی نظام سے متعلق اُنیس سال سے زیر سماعت درخواستوں پر فیصلہ سنایا، جس میں یكم جون 2022ع سے سود یا ربا كے خاتمے كا حكم دیا گیا ہے

واضح رہے کہ وفاقی شرعی عدالت پاکستان کی ایک آئینی عدالت ہے، جو ملكی قوانین كا اسلامی شریعت كے مطابق ہونے كا تعین كرنے كا اختیار ركھتی ہے

سال 1992ع میں وفاقی شرعی عدالت نے ملک میں سودی نظام كے خاتمے كا حكم دیا تھا، جسے بعد میں سپریم كورٹ آف پاكستان میں چیلنج كیا گیا

بعدازاں عدالت عالیہ نے 2002ع میں اس فیصلے کو دوبارہ غور و خوض كی غرض سے وفاقی شرعی عدالت كو واپس بھیجا تھا

سودی نظام سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ جمعرات كی صبح جسٹس سید محمد انور نے سنایا

فیصلے میں كہا گیا ہے کہ ’1839ع سے نافذالعمل انٹرسٹ ایكٹ مكمل طور پر اسلامی شریعت كے خلاف ہے، اور سود کے لیے سہولت کاری کرنے والے تمام دوسرے قوانین اور مختلف قوانین كی شقیں غیرشرعی قرار دی جاتی ہیں۔‘

عدالت نے فیصلے میں وفاقی حكومت كو 2027ع تک پاكستان میں مكمل طور پر سود سے پاک بنكاری كا نظام نافذ كرنے كا حكم دیا

‏فیصلے میں وفاقی شرعی عدالت نے یکم جون 2022ع سے سود لینے سے متعلق تمام قانونی شقوں کو غیر شرعی قرار دے دیا اور كہا ‏’قرض سمیت کسی بھی صورت میں لیا گیا سود ربا كے زمرے میں میں آتا ہے‘

‏فیصلے میں مزید كہا گیا كہ ’حکومت کی جانب سے اندرونی یا بیرونی قرضوں پر سود دینا ربا میں آتا ہے، اس لیے اندرونی اور بیرونی قرضوں اور ٹرانزیکشنز کو سود سے پاک بنائے جانے كی خاطر اقدامات كیے جائیں۔‘

اس سلسلے میں انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف)، ورلڈ بنک، اور دوسرے بین الاقوامی معاشی اداروں اور بنكوں كا ذكر كرتے ہوئے وفاقی شرعی عدالت نے ایسے اداروں كے ساتھ لین دین كے نظام كو بھی سود سے پاک بنانے كا حكم دیا

وفاقی شرعی عدالت نے پاكستان میں موجود اسلامی بینكنگ كا ڈیٹا بھی طلب كیا تھا، جس كے مطالعے كے نتیجے میں كہا گیا كہ سود سے پاک بنكاری كا نظام ممكن ہے

فیصلے میں مزید كہا گیا كہ ’عدالت ‏وفاقی حکومت کی جانب سے سود سے پاک بینکنگ کے منفی اثرات كی دلیل سے سے متفق نہیں ہے‘

عدالت نے كہا ‏’معاشی نظام سے سود کا خاتمہ شرعی اور قانونی ذمہ داری ہے، جسے ہر ممكن طریقے سے پورا كیا جانا چاہیے۔‘

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close