موسم کراچی کا..

امر گل

کراچی میں موسم کی تبدیلی کے کچھ کچھ  آثار نمودار ہوتے ہیں اور جیسے ہی "کچھ کچھ ہونے لگتا ہے”، پھر سے تبدیلی کا یہ ارادہ ملتوی ہو جاتا ہے…
اب دیکھیں ناں…
آج ہی کی بات ہے،
بجلی بند تھی (حسبِ معمول بجلی بند تھی)
اور گرمی سی محسوس ہو رہی تھی،
آج کا اخبار اٹھایا اور اس کا پنکھا بنا کر "ہوا خوری” کرنے لگے..
اس ہوا خوری سے پسینہ خشک ہوا تو اخبار کھول کر پڑھنے لگے،
پہلے صفحے پر باکس میں ایک خبر پر نظر پڑی
"کراچی میں سردی کی لہر…”
ہائے ﷲ! یہ کب ہوا…!؟؟
يعنی کہ سردی آئی بھی، تو اپنے آنے کی اطلاع خود دینے کی بجائے، بذریعہ اخبار بجھوائی!!

تبدیلیوں کا یہ موسم بھی بڑا عجیب ہے،
ہمیں اپنے ہی شہر کے موسم کی تبدیلی کی اطلاع اخبار کے ذریعے ملتی ہے
اور سیاسی تبدیلی کی حالت یہ ہے
کہ ہمارے وزیرِ اعظم صاحب کو ڈالر کی قیمت میں تبدیلی کی اطلاع میڈیا سے ملتی ہے…

تبدیلیوں کے اس موسم میں، موسم کی تبدیلی کے تو کیا ہی کہنے…
کراچی کے "پَل میں ماشہ، پَل میں تولہ” موسم نے، ہمارے ساتھ بھی پاکستانی روپے والی کر کے رکھی ہے…
طبیعت ابھی بمشکل ایک پیسہ سنبھلنے لگتی ہے اور پھر سے کئی روپے گر جاتی ہے..

کل ہم زکام، کھانسی، سر درد اور بخار کی شکایت لے کر ایک ڈاکٹر کے پاس گئے.
کلنک کے اندر داخل ہو کر بیٹھے تو  کیا دیکھتے ہیں کہ ڈاکٹر صاحب اپنا منہ اوپر کر کے چھت کو گھورے جا رہے ہیں!
ان کی ناک کے نتھنے پھیل اور سکڑ رہے ہیں، اور آنکھوں کے نیچے جلد پر عجیب سی ہلچل مچی ہوئی ہے..
اچانک آنکھیں بند کیں اور آآآآآآآ چھوووووووں کی ایک فلک شگاف آواز بلند ہوئی..
اور پھر اس آآآآچھووووں کے بعد،
آآآا چھوووووں کے سلسلے ہوئے…
دور تک ناک میں سیلاب ہیں ابلے ہوئے…

جب ڈاکٹر صاحب کے حواس کچھ بحال ہوئے تو بھری ہوئی، نشیلی، نیم خواب، نم اور چھلکتی  آنکھیں اٹھا کر ہمیں دیکھا اور گویا ہوئے:
جی فرمائیے…
ہم نے کہا: فرمانا کیا ہے جناب، کئی دنوں سے…………..
ابھی ہم اتنا ہی کہہ پائے تھے کہ ڈاکٹر صاحب پر کھانسی کا ایک شدید حملہ ہوا اور وہ کافی دیر تک کھانسنے کے بعد نڈھال ہو کر ہماری جانب متوجہ ہوئے اور پژ مردہ سی آواز میں بولے:
"ہاں تو کیا کہہ رہے تھے ہم…”
“ڈاکٹر صاحب، آپ کہہ کچھ نہیں رہے تھے، آپ کھانس رہے تھے اور چھینک رہے تھے… ”
” میرا مطلب ہے کہ آپ کیا کہہ رہے تھے… ”
ہم سوچنے لگے کہ ہم کیا کہہ رہے تھے؟
جب بہت سوچنے کے بعد بھی کچھ یاد نہ آیا تو
ہم نے مریض ڈاکٹر صاحب کو صحت یابی کی دعاؤں کے ساتھ کاڑھا پینے کا ایک گاڑھا سا مشورہ دیا اور باہر آگئے…

باہر آ کر دیکھا تو سردی کے موسم کی کڑکتی دھوپ ہماری منتظر تھی..!

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close