22نومبر 1967، لیمن، ہائیڈلبرگ کے قریب ، مغربی جرمنی (اب جرمنی) میں پیدا ہونے والے بورس فرانز بیکر کی عمر اُس وقت محض سترہ سال تھی، جب کامیابی کی دیوی اس کی قدم بوسی کرنے آئی تھی
ٹینس لیجنڈ بورس بیکر نے کم عمری میں ہی اس وقت راتوں رات شہرت کی بلندیوں کو چھو لیا، جب وہ 1985ع ومبلڈن فائنل جیتنے والے تاریخ کے سب سے کم عمر مرد کھلاڑی بن گئے
اپنی طاقتور سرو سے انہیں ’بوم بوم بورس‘ کا خطاب حاصل ہوا اور 1986ع اور 1989ع میں ان کی یکے بعد دیگرے ومبلڈن کے ٹائٹلز جیتنے کے بعد وہ برطانیہ میں ’پسندیدہ ترین جرمن‘ بن گئے
سابق ٹینس ورلڈ چیمپیئن کی دولت اُس وقت ایک اندازے کے مطابق تین کروڑ اَسی لاکھ پاؤنڈ تھی، جس کی موجودہ مالیت تقریباً دس کروڑ پاؤنڈ بنتی ہے یعنی لگ بھگ ساڑھے تیئیس ارب روپے
انہوں نے یہ رقم انعامات جیتنے اور اسپانسرشپ سے حاصل کی تھی۔ انہوں نے 1999ع میں ریٹائرمنٹ کے بعد موجودہ ٹینس اسٹار نوواک جوکووچ کی کوچنگ بھی کی ہے
بیکر کی عمر اب چون سال ہے جنہوں نے پوکر، ٹینس پنڈٹری اور کاروبار کو بطور کیریئر اپنایا تھا
2012ع میں ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا تھا: ’میں نے بائیس سال کی عمر میں بہت کچھ حاصل کر لیا تھا، جس میں کئی ومبلڈن ٹائٹلز، یو ایس اوپن، ڈیوس کپ اور ورلڈ نمبر ایک رینکنگ۔ آپ جو اگلا بڑا ہدف تلاش کرتے ہیں وہ ٹینس میں نہیں ہے‘
میں 1992 میں ڈبلز میں اولمپک گولڈ میڈل بھی حاصل کیا ۔
بیکر نے 1999 میں مسابقتی ٹینس سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ اپنے کیریئر کے دوران انہوں نے 49 سنگلز اور 15 ڈبلز ٹائٹل جیتے۔ انہیں 2003 میں انٹرنیشنل ٹینس ہال آف فیم میں شامل کیا گیا۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد، وہ مختلف کاروباری منصوبوں میں شامل ہو گئے ۔ بیکر نے ٹی وی مبصر کے طور پر بھی کام کیا، اور 2013 سے 2016 تک انہوں نے ٹینس اسٹار نوواک جوکووچ کی کوچنگ کی۔ جنہوں نے اس دوران چھ گرینڈ سلیم ٹائٹل جیتے تھے۔ سوانح عمری بورس بیکر: دی پلیئر (2004) ان کی پیشہ ورانہ اور ذاتی زندگی کی تفصیلات بیان کرتی ہے، بشمول اس کی ہائی پروفائل شادی اور ماڈل باربرا فیلٹس سے طلاق اور اس کی شراب اور منشیات کی لت
بورس کی ریٹائرمنٹ نے ان کی مالی پریشانیوں کو جنم دیا۔ ان کی آمدنی اس وقت گر گئی جب وہ شاہانہ طرزِ زندگی گزار رہے تھے، وہ اپنے بچوں کی اسکول کی بھاری فیسیں ادا کرتے اور اپنی سابقہ بیویوں کو گراں قدر رقوم بھیجتے تھے
اور پھر ہوتے ہوتے ایک وقت آیا کہ ان کے معاشی حالات انتہائی ابتری کا شکار ہو گئے. یہاں تک کہ 2017ع میں انہیں لندن کی بینکرپسی اینڈ کمپنیز کورٹ نے برطانیہ کے نجی بینک Arbuthnot Latham کو 35 لاکھ پاؤنڈ کے واجب الادا قرض کی ادائیگی کی ناکامی کے بعد دیوالیہ قرار دے دیا
انہوں نے 2013ع میں اس بینک سے یہ رقم اسپین کے شہر مالورکا میں ایک جائیداد خریدنے کے لیے حاصل کی تھی
علاوہ ازیں بورس بیکر بارہ لاکھ پاؤنڈ کے اس قرض کی مکمل ادائیگی کرنے سے بھی قاصر تھے، جو انہوں نے 2014ع میں ’فونز فور یو‘ کے بانی برطانوی تاجر جان کاڈ ویل سے 25 فیصد سود کی شرح پر لیا تھا
رواں سال کے آغاز میں چھ بار گرینڈ سلَیم چیمپئن نے ساؤتھ وارک کراؤن کورٹ میں جیوری کو بتایا ”جب مجھے دیوالیہ قرار دیا گیا، تو میں صدمے میں اور شرمندہ تھا“
دیوالیہ پن کے مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ وہ سوئس حکام کے پچاس لاکھ فرانک کے مقروض ہیں اور علیحدہ طور پر 2002ع میں جرمنی میں ٹیکس چوری اور ٹیکس چوری کی کوشش کے جرم میں انہیں دس لاکھ پاؤنڈ سے کم جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی
بیکر پر پینتالیس لاکھ پاؤنڈ سے زیادہ مالیت کے اثاثے اور لین دین کو چھپانے کا الزام تھا جس میں متعدد ٹرافیاں بھی شامل ہیں۔ ان چھپائے گئے ٹائٹلز میں 1985ع میں جیتی ہوئی ٹرافی بھی شامل تھی، جس نے انہیں راتوں رات اسٹار بنا دیا تھا
بیکر نے ان یادگاروں کے بارے میں کہا ”میں نہیں جانتا، وہ کہاں تھیں۔“
انہیں بیس الزامات سے بری کر دیا گیا، جن میں اپنے ٹینس کیریئر کے دوران حاصل کی گئیں ٹرافیاں اور تمغے حوالے کرنے میں ناکامی کے نو الزامات بھی شامل ہیں
لیکن 8 اپریل 2022ع کو وہ چار الزامات میں سزا سنائے جانے سے نہ بچ سکے، اور لندن میں ساؤتھ وارک کراؤن کورٹ نے سابق عالمی نمبر ایک کو دیوالیہ ایکٹ کے چار شماروں پر قصوروار قرار دیا – جائیداد کی برطرفی، جائیداد ظاہر کرنے میں ناکامی اور قرض چھپانے کے دو شمار
انہیں نو وصول کنندگان کو تین لاکھ 56 ہزار پاؤنڈ منتقل کرنے کا مجرم پایا گیا جس میں ان کی سابقہ بیوی باربرا اور علیحدگی اختیار کرنے والی بیوی شارلی ’للی‘ بیکر کے اکاؤنٹس بھی شامل ہیں
بیکر کو جرمنی میں جائیداد ظاہر کرنے میں ناکامی، تقریباً سات لاکھ پاؤنڈ کا بینک قرض اور ایک ٹیکنالوجی فرم میں اپنے حصص کو چھپانے کا بھی مجرم قرار دیا گیا تھا
انہیں ان تمام جرائم میں اس جمعے کے دن بطور سزا ڈھائی سال کے لیے جیل بھیج دیا گیا
بیکر نے کہا کہ بری تشہیر نے ان کی شہرت کو نقصان پہنچایا ہے اور اسی وجہ سے ان کے لیے قرض ادا کرنے کے لیے رقم کمانا مشکل ہو گیا
ان کے وکیل بیرسٹر جوناتھن لیڈلا کیو سی نے ان کے دیوالیہ ہونے کے وقت کہا تھا کہ بیکر اپنے مشیروں پر بہت زیادہ ’اعتماد اور بھروسہ‘ کرتے تھے
اس سے قبل بیکر نے جیوری کو بتایا تھا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد ان کی آمدنی ’ڈرامائی طور پر کم ہو گئی‘ اور یہ کہ ان کے کیریئر کی کمائی 2001ع میں ان کی پہلی بیوی باربرا سے طلاق کے اخراجات، بچوں کی دیکھ بھال کی ادائیگیوں اور ’مہنگے طرز زندگی‘ کی نظر ہو گئی، جس میں ان کے جنوب مغربی لندن کے علاقے ومبلڈن میں واقع گھر کا بائیس ہزار پاؤنڈ کرایہ بھی شامل تھا
انہوں نے کہا کہ انہیں اپنی بیٹی اینا ایرماکووا اور اس کی والدہ انجیلا ایرماکووا کو بھی ایک معاہدے کے تحت ادائیگی کرنا تھی، جس میں پچیس لاکھ مالیت کا چیلسی فلیٹ بھی شامل تھا
واضح رہے کہ بیکر کی بیٹی 1999ع میں لندن کے مہنگے ریستوراں ’نوبو‘ کے بروم کپبورڈ میں روسی ماڈل ارماکووا کے ساتھ ان کے بدنام زمانہ سیکس اسکینڈل کے نتیجے میں پیدا ہوئی تھی
ایرماکووا نے ابتدائی طور پر بیکر کے خلاف ولدیت کا مقدمہ دائر کیا لیکن آخر کار انہوں نے قبول کر لیا کہ وہ بچی کے والد ہیں اور ایک مہنگا مالی تصفیہ ادا کرنے پر راضی ہو گئے
اپنے معاشی زوال کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے ججز کو بتایا کہ ان کی شبیہہ اب اچھی نہیں رہی اور ’برانڈ بیکر‘ کو پہلے کی طرح اتنا زیادہ اہم نہیں سمجھا جاتا جیسا کہ کمپنیاں ’میڈیا میں تنقید کا نشانہ بننے والے ان کے برانڈ کے ساتھ مزید واسطہ نہیں رکھنا چاہتی تھیں۔‘
انہوں نے کہا: ’جب آپ دیوالیہ ہو جاتے ہیں اور ہر ہفتے اس کے لیے سرخیوں میں رہتے ہیں تو یہ آپ کے لیے مشکل ہوتا ہے۔ اب میرے نام سے بہت زیادہ پیسہ کمانا مشکل ہے۔‘
کیا بیکر نے فنڈز جمع کرنے کی کوئی کوشش کی؟
جی ہاں. انہوں نے جون 2018 میں ایک نیلامی کا آغاز کیا۔ خیال یہ تھا کہ ٹرافیاں اور کٹس سمیت اپنے کھیل کے دنوں کی یادداشتیں بیچ کر قرض کی ادائیگی کے لیے فنڈز اکٹھے کیے جائیں۔ مجموعی طور پر، ان کے پاس 82 اشیاء فروخت کے لیے تھیں۔ سب سے مہنگی خریداری ان کی 1989 کی یو ایس اوپن ٹرافی تھی، جسے انہوں نے فائنل میں ایوان لینڈل کو ہرا کر جیتا تھا۔ یہ جولائی 2019 میں 150,250 پونڈ میں فروخت ہوا۔ وہ ڈیوس کپ ٹرافی کی ایک نقل بھی 52,100 پونڈ میں فروخت کرنے میں کامیاب رہے۔ انہوں نے مجموعی طور پر، نیلامی نے 680,000 پونڈ سے زیادہ رقم جمع کی
بورس بیکر قانونی سزا سے بچنے کے لیے کس حد تک گئے؟
اس سلسلے میں ان کا سب سے زیادہ حیران کردینے والا اقدام ان کا سفارتی استثنیٰ کا دعویٰ تھا۔ اپریل 2018 میں، بیکر نے دعویٰ کیا کہ انہیں سینٹرل افریقن ریپبلک (CAR) – جو کہ وسطی افریقہ میں ایک خشکی سے گھرا ہوا ملک ہے، نے یورپی یونین میں کھیل اور ثقافت کا اتاشی مقرر کیا ہے
1961 کے ویانا کنونشن میں قائم کردہ قوانین کے مطابق، بین الاقوامی سفارت کار میزبان ملک میں قانونی چارہ جوئی سے مستثنٰی ہیں – جس میں فوجداری اور دیوانی کارروائیاں شامل ہیں۔ تاہم، CAR کی وزارت خارجہ کے چیف آف اسٹاف، کیروبن موروباما نے اے ایف پی کو بتایا: "وہ سفارتی پاسپورٹ جو (بیکر کے پاس ہے) جعلی ہے۔”
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ بیکر کے پاس موجود پاسپورٹ کا سیریل نمبر ایک بیچ کا تھا جو 2014 میں چوری ہو گیا تھا۔ مزید برآں، موروباما نے زور دے کر کہا کہ بیکر نے جس پوزیشن کا دعویٰ کیا ہے وہ سرے سے موجود ہی نہیں ہے
دلچسپ بات یہ ہے کہ ایسے افراد کی ایک بڑی تعداد ہے، جنہوں نے یورپ میں قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے سینٹرل افریقن ریپبلک سے سفارتی استثنیٰ کا حوالہ دیا ہے، جن میں معمر قذافی کے سابق مشیر بھی شامل ہے.