خضدار میں زلزلے کے جھٹکے کئی گھر منہدم، 200 سے زائد خاندان بے گھر

ویب ڈیسکE

کوئٹہ: جمعہ کو بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے اورناچ میں درمیانے درجے کی شدت کے زلزلے سے کم از کم 80 مکانات منہدم ہوگئے جس سے 200 سے زائد خاندان بے گھر ہو گئے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق 5.2 شدت کا زلزلہ صبح 11بجکر 55منٹ پر علاقے میں آیا اور اس کا مرکز اورناچ کے قریب واقع تھا۔

حکام نے بتایا کہ زلزلے کے جھٹکے آدھے منٹ تک محسوس کیے گئے جس سے لوگ اپنے گھروں سے باہر کھلے میں بھاگنے پر مجبور ہو گئے، بڑے جھٹکوں کے بعد علاقے میں مختصر وقفوں سے آفٹر شاکس آتے رہے

خضدار کے ڈپٹی کمشنر میجر ریٹائرڈ الیاس کبزئی نے  بتایا کہ اورناچ کا ایک وسیع علاقہ زلزلے سے متاثر ہوا جس سے 80 سے زائد مکانات منہدم ہو گئے جبکہ 260 دیگر مکانات میں دراڑیں پڑ گئیں، انہوں نے مزید کہا کہ تباہ ہونے والے زیادہ تر مکانات مٹی سے تعمیر کیے گئے تھے۔

الیاس کبزئی نے کہا کہ خوش قسمتی سے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی کیونکہ زیادہ تر لوگ اپنے گھروں سے باہر اپنے معمول کے کاموں میں مصروف تھے جبکہ جو لوگ گھر کے اندر تھے، وہ جھٹکے شروع ہوتے ہی اپنے گھروں سے باہر نکل گئے

انہوں نے کہا کہ 200 سے زائد خاندان بے گھر ہو گئے ہیں کیونکہ ان کے مکانات تباہ ہو گئے ہیں، زلزلے کی اطلاع ملتے ہی امدادی سامان بشمول خیمے، چادریں، کھانے اور پینے کا پانی زلزلے سے متاثرہ افراد کے لیے روانہ کر دیا گیا۔

تاہم انہوں نے نشاندہی کی امدادی اور امدادی ٹیموں کو متاثرہ دیہات تک پہنچنے میں دشواری کا سامنا ہے کیونکہ وہ پہاڑی علاقوں میں واقع ہیں۔

ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ ہم نے صحت کی دیکھ بھال کی ٹیموں کو ادویات کے ساتھ روانہ دیا ہے اور متاثرہ خاندانوں کو ہنگامی پناہ گاہ فراہم کرنے کے لیے بھی کوششیں جاری ہیں۔

دریں اثنا وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو نے زلزلے سے مقامی لوگوں کو ہونے والے مالی نقصانات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مقامی انتظامیہ اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو ہدایت کی ہے کہ زلزلہ سے متاثرہ علاقوں میں فوری طور پر مؤثر ریلیف آپریشن شروع کیا جائے

وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت اس مشکل گھڑی میں متاثرین کے ساتھ کھڑی ہے اور متاثرہ گھروں کے مکینوں کو خیمے، کمبل اور دیگر ضروریات کی فوری فراہمی کی ہدایات جاری کیں

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close