بھنگ کا استعمال دماغ پر کس طرح اثر انداز ہوتا ہے؟

ویب ڈیسک

بھنگ کا پودا انسان صدیوں سے استعمال کرتا آ رہا ہے۔ اگرچہ اسے زیادہ تر نشہ آور چیز کے طور پر ہی استعمال کیا جاتا ہے، جو یا تو سگریٹ کی طرح پی جاتی ہے یا پھر کھائی اور پی جاتی ہے، لیکن بہت سے ممالک میں اس کا طبی مقاصد کے لیے استعمال کی اجازت ہے

لیکن بھنگ کے استعمال سے دماغ پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں دی جرنل آف سائیکوفارماکولوجی، نیوروسائیکوفارماکولوجی اور انٹرنیشنل جرنل آف نیوروسائیکوفارماکولوجی میں چھپنے والے تین حالیہ مطالعات میں بتایا گیا ہے کہ یہ کس طرح ادراک کے کئی طریقوں اور نفسیاتی عوامل کو متاثر کرتی ہے

اقوام متحدہ کی منشیات اور جرائم کی ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ 2018ع کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً اُنیس کروڑ بیس لاکھ افراد، جن کی عمریں پندرہ سے چونسٹھ سال کے درمیان ہیں، تفریحی طور پر بھنگ کا استعمال کرتے ہیں

ان میں سے تقریباً 35 فیصد کی عمریں اٹھارہ سے پچیس سال کے درمیان ہیں

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ زیادہ تر استعمال کرنے والے نوجوان بالغ افراد ہیں، جن کا دماغ اب بھی نشوونما پا رہا ہے، جو بھنگ کے طویل عرصے تک استعمال سے متاثر ہو سکتا ہے

ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیٹراہائیڈروکینابینول بھنگ میں ایک اہم نفسیاتی جزو ہے اور دماغ میں یہ جس حصہ پر اثر کرتا ہے اسے اینڈوکینے بینوئڈ سسٹم کہا جاتا ہے، جہاں پر ایسے رسیپٹرز ہوتے ہیں، جو اس پتے کے کیمیائی اجزا پر ردِ عمل دیتے ہیں

ان رسیپٹرز کی دماغ کے سامنے والے اور ’لمبک‘ یا محیطی حصوں میں اہم موجودگی ہوتی ہے، جہاں انعام دینے والے اور حوصلہ افزائی کرنے والے نظام کو ماڈیول کیا جاتا ہے

یہ دماغ میں ڈوپامائن، گاما امینوبوٹیرک ایسڈ، اور گلوٹامیٹ کو منظم کرتے ہیں

اس کا کیا مطلب ہے؟ ہم جانتے ہیں کہ ڈوپامائن کا استعمال حوصلہ افزائی، انعام اور سیکھنے کے عمل سے ہوتا ہے

جب کہ گلوٹامیٹ اور گاما امینوبوٹیرک ایسڈ علمی عمل میں کام کرتے ہیں، بشمول یادداشت اور سیکھنے کے

کوگنیٹیو (علمی) اثرات

ان مطالعات میں بتایا گیا ہے کہ بھنگ کا استعمال علمی پروسیسنگ کو متاثر کر سکتا ہے، خاص طور پر ان میں جو بھنگ کے زیادہ استعمال کے مسئلے کا شکار ہیں

یہ وہ لوگ ہیں جن کو ہر وقت خواہش رہتی ہے کہ وہ اسے روزمرہ کی سرگرمیوں جیسے کام یا مطالعہ میں خلل ڈالنے کے لیے استعمال کرتے رہیں

ایک اندازے کے مطابق 10 فیصد بھنگ استعمال کرنے والوں میں اس عارضے کی تشخیص ہوتی ہے

اس تحقیق میں محققین اس عارضے میں مبتلا تقریباً انتالیس لوگوں کا ٹیسٹ کرنے میں کامیاب رہے (انہیں ٹیسٹ کے دن صاف ستھرا ہونا پڑتا تھا) اور اس کا موازنہ بیس لوگوں سے کیا گیا، جنہوں نے کبھی بھی نہیں یا بہت کم کبھی بھنگ کا استعمال کیا تھا

محققین یہ ظاہر کرنے میں کامیاب رہے کہ جن شرکاء کو یہ عارضہ لاحق تھا ان کی کیمبرج نیورو سائیکولوجیکل ٹیسٹ آٹومیٹڈ بیٹری (ایک ایسا ٹیسٹ جو دماغ کے ڈیٹا کو برقرار رکھنے کی صلاحیت کا جائزہ لینے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے) کے میموری ٹیسٹوں میں کارکردگی ان لوگوں کے مقابلے میں خراب تھی، جنہوں نے کبھی یا شاذ و نادر ہی اسے استعمال کیا ہو

زیادہ استعمال سے ’ایگزیکٹو فنکشنز‘ بھی منفی طور پر متاثر ہوئے. یہ وہ ذہنی عوامل ہیں، جن میں لچکدار سوچ بھی شامل ہے

ایسا لگتا ہے کہ اس کا تعلق اس شخص کی عمر سے ہے، جس میں وہ منشیات استعمال کرنا شروع کرتا ہے: یعنی جتنا کم عمر ہوگا، ایگزیکٹیو کام اتنا ہی زیادہ متاثر ہوگا

یادداشت پر اثرات

جو افراد اس نشے کا کم استعمال کرتے ہیں ان میں بھی کوگنیٹیو (علمی) عمل کو پہنچنے والے نقصان کا پتہ چلا ہے۔ یہ وہ گروپ ہے، جو دوسروں کے مقابلے میں زیادہ خطرناک فیصلے کر سکتا ہے اور اسے منصوبہ بندی میں زیادہ مسائل کا سامنا ہوتا ہے

اگرچہ مردوں پر بہت زیادہ تحقیق کی گئی ہے لیکن اس بات کے بھی شواہد موجود ہیں کہ مختلف جنسوں میں اس کے اثرات میں فرق ہوتا ہے

بتایا گیا ہے کہ جہاں مرد صارفین کی یادداشت کمزور ہوتی ہے اور اشیاء کو پہچاننے میں دشواری ہوتی ہے، وہیں بھنگ استعمال کرنے والی خواتین میں توجہ کے مسائل زیادہ ہوتے ہیں اور ان میں ایگزیکٹیو کام کی بھی خرابیاں یا رکاوٹیں ہوتی ہیں

یہ اختلافات برقرار رہتے ہیں جب مطالعہ عمر، آئی کیو، الکوحل اور نیکوٹین کی کھپت، موڈ اور اضطراب کی علامات، جذباتی استحکام اور عادی رویے کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جائے

حوصلہ افزائی اور دماغی صحت

بھنگ کا استعمال اس بات پر بھی اثر انداز ہوتا ہے کہ ہم کیسے محسوس کرتے ہیں، ساتھ ہی یہ ہمارے سوچنے کے انداز کو بھی متاثر کرتا ہے

مثال کے طور پر، پہلے کی جانے والی کچھ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ جب بھنگ کا استعمال کیا جاتا ہے تو دماغ کے سرکٹ کے ساتھ ساتھ، انعام اور حوصلہ افزائی کے احساس کی حص بھی متاثر ہو سکتی ہے

یہ سکول یا کام پر کارکردگی کو متاثر کر سکتا ہے، اور کام کرنے کے لیے کم حوصلہ افزائی کا احساس دلا سکتا ہے اور جب ہم اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں تو ہمیں کم انعام ملتا نظر ہے

ایک حالیہ تحقیق میں محققین نے ایک تخیلاتی کام کا استعمال کیا، جس میں شرکاء نے جب نیلا اور نارنجی اسکوائر دیکھا تو انھیں اسکینر سے اسکین کیا گیا

اگر شرکاء جواب دیتے تو نارنجی اسکوائرز سے انھیں مالیاتی انعام دیا جاتا

اس ماڈل نے محققین کو یہ جاننے میں مدد ملی کہ دماغ انعامات کے لیے کس طرح ردعمل ظاہر کرتا ہے

ہم خاص طور پر وینٹرل سٹریاٹم پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، جو دماغ کے انعام کے نظام کی ایک اہم کنجی ہے

دیکھا گیا کہ انعامی نظام پر اثرات بہت نازک اور بالکل توقع کے مطابق تھے، اور بھنگ کے استعمال کا اثر وینٹرل سٹریاٹم پر براہ راست اثرات تھا

تاہم، مطالعے کے شرکا بھنگ کا استعمال اعتدال کے ساتھ کرنے والے تھے۔ دائمی صارفین میں شاید اثرات زیادہ واضح ہو سکیں

اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ بھنگ دماغی صحت کے مسائل کا باعث بن سکتی ہے

محققین نے رپورٹ کیا ہے کہ اس کا تعلق ’ہائی اینہیڈونیا سے ہے، جو کہ نوعمروں میں خوشی محسوس نہ کرنا ہے

نفسیاتی مسائل

کووڈ۔19 کے لاک ڈاؤن کے دوران اس کا اثر مخصوص فریکوینسی کے ساتھ محسوس کیا گیا تھا

نوعمروں میں بھنگ کے استعمال کو شکٹزوفرینیا کے علاوہ نفسیاتی مسائل کی نشوونما کرنے والا ایک عنصر بھی سمجھا جاتا ہے

ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ بھنگ کا اعتدال پسند استعمال نوجوانوں میں نفسیاتی علامات کا خطرہ بڑھاتا ہے، لیکن ان لوگوں پر اس کا زیادہ اثر پڑتا ہے، جو سائیکوسس کا شکار ہوتے ہیں

محققین کا کہنا ہے ”ہم واقعی نہیں جانتے کہ بھنگ کا تعلق نفسیاتی مسائل سے کیوں ہے، لیکن کئی مفروضے بتاتے ہیں کہ ڈوپامائن اور گلوٹامیٹ اس طرح کے حالات کی نیوروبیولوجی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔“

سات سو اسی نوعمر افراد کے ایک اور مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ بھنگ کے استعمال اور نفسیاتی تجربات کے درمیان تعلق دماغ کے اس خطے سے جڑا ہوا ہے جسے ’انکس‘ کہا جاتا ہے

یہ پیراہیپوکیمپس (جو یادداشت میں شامل ہوتا ہے) اور ولفیٹری بلب (جو بو اور خوشبو کی پراسیسنگ میں شامل ہوتا ہے) کے اندر واقع ہے، اور اس میں بڑی تعداد میں کینابینوئڈ ریسیپٹرز ہیں

بالآخر، بھنگ کے استعمال کے علمی اور نفسیاتی اثرات ممکنہ طور پر اس کی خوراک، جنس، جینیاتی کمزوریاں، اور اس کے استعمال کی عمر پر کچھ حد تک منحصر ہوتے ہیں

لیکن یہ تعین کرنے کی ضرورت ہے کہ آیا یہ اثرات عارضی ہوتے ہیں یا مستقل۔ ایک مضمون میں بتایا گیا ہے کہ بھنگ کے اعتدال پسند استعمال کے بعد اگر کچھ عرصے تک اسے نہ استعمال کیا جائے تو اس کے اثرات کمزور پڑ سکتے ہیں

لیکن اگر ایسا ہوتا بھی ہے تو یہ واضح طور پر سوچنے کی بات ہے کہ اس کے طویل استعمال کے اثرات ہمارے ذہنوں پر پڑ سکتے ہیں، خاص طور پر ان نوجوانوں کے ذہنوں پر جن کے دماغ اب بھی نشو و نما پا رہے ہیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button
Close
Close