گدو اور تونسہ بیراج میں پانی کا بہاؤ کم ہونے سے متعلق سندھ کا دعویٰ درست ثابت

نیوز ڈیسک

وفاقی وزارت برائے آبی وسائل کی طرف سے تشکیل دی گئی مشترکہ ٹیم نے گزشتہ ہفتے گدو اور سکھر بیراجوں کی پیمائش مکمل کرلی ہے، جس کے بعد ٹیم کے اراکین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ تونسہ ڈاؤن اسٹریم اور گدو اپ اسٹریم کے درمیان پانی کا بہاؤ کم ہونے کا سندھ کا دعویٰ درست ہے

یاد رہے کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کے حالیہ اجلاس کے بعد سندھ اور پنجاب کے بیراجوں میں پانی کے بہاؤ کی نگرانی کرنے کے لیے وفاقی وزارت برائے آبی وسائل نے یہ ٹیم تشکیل دی تھی

ٹیم کے ایک رکن کے مطابق ارسا کے دعوے کے برعکس تونسہ بیراج سے چھوڑا جانے والا پانی سندھ کے گدو بیراج میں نہیں پہنچ رہا

انہوں نے کہا کہ یا تو تونسہ پر غلط رپورٹنگ کی جا رہی ہے یا پھر پنجاب میں پانی روکا جا رہا ہے، چشمہ اور گدو کے درمیان 28 فیصد نقصان کی اجازت دی گئی ہے

رکن کا اشارہ تونسہ سے سندھ کے لیے چھوڑے جانے والے ساٹھ ہزار کیوسک پانی کی طرف تھا، پانی کا بہاؤ تونسہ اپ اسٹریم میں مستحکم اضافے کا باعث بنا لیکن سندھ میں قلت اضافہ ہوتا رہا کیونکہ گدو اپ اسٹریم میں یہ بڑھتا ہوا رجحان نہیں دیکھا گیا

عہدیدار نے کہا کہ پانی کا ’کم‘ بہاؤ تیرہ ہزار سے سولہ ہزار کیوسک کے درمیان ہے اور اس کی تصدیق سندھ کے علاقے میں یا گدو بیراج پر نہیں کی جارہی، جو دریائے سندھ کے اوپر سندھ کا پہلا بیراج ہے، جہاں پنجاب سے پانی کا بہاؤ پہلے آتا ہے

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے جب سندھ میں پانی کی قلت نے خطرناک صورتحال اختیار کی تو ارسا نے یہ دعویٰ کیا کہ سندھ کی ضرورت پوری کرنے کے لیے تونسہ ڈاؤن اسٹریم میں پانی کا بہاؤ سڑسٹھ ہزار کیوسک تک بڑھا دیا گیا ہے اور پانی کی موجودگی کی صورتحال جلد ہی بہتر ہو جائے گی

وزارت آبی وسائل کی جانب سے تشکیل دی گئی ٹیم گزشتہ ہفتے سے سکھر اور گدو بیراج میں دریائے سندھ سے پانی کی پیمائش میں مصروف تھی

سکھر اور گدو بیراج کے محکمہ آب پاشی سندھ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ تشکیل دی گئی ٹیم میں موجود ارسا کے رکن امجد سعید کو کہا گیا تھا کہ وہ گدو اور سکھر بیراجوں میں پانی کے بہاؤ کی معلومات بے فکر ہو کر کریں اور انہوں نے ایسا ہی کیا

ٹیم میں ارسا چیئرمین زاہد جونیجو بھی شامل تھے، جن کا تعلق سندھ سے ہے، وزارت آبی وسائل کے جوائنٹ سیکریٹری مہر علی شاہ، پنجاب کے رکن امجد سعید، بلوچستان کے نمائندے حمید مینگل اور قائمہ کمیٹی کے دو اراکین ایم این اے خالد مگسی اور ریاض الدین ٹیم کا حصہ تھے

پنجاب سے آئے ارسا کے ممبر امجد سعید کے ساتھ بہاولپور اور ملتان سے متعدد انجنیئر بھی تھے، انڈس سیڈیمنٹیشن ریسرچ انسٹیٹیوٹ آف پاکستان کے نمائندے بھی اس ٹیم کا حصہ تھے

ذرائع نے بتایا کہ ٹیم کو ایکوسٹک ڈوپلر کرنٹ پروفائلر کا استعمال کرتے ہوئے بہاؤ کی پیمائش کرنے کی اجازت دی گئی تھی

ایک عہدیدار کے مطابق 15 مئی کو تونسہ بیراج میں ڈاؤن اسٹریم پانی کا بہاؤ 65 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا تھا، پانی کے اس بہاؤ کے ساتھ، گدو میں کل آمد 15 مئی کو 55 ہزار سے 58 ہزار کیوسک ہونی چاہیے تھی یہاں تک کہ 10 فیصد سے 12 فیصد نقصانات کا اضافہ کرنے کے بعد بھی پانی کا بہاؤ یہی ہونا چاہیے تھا

انہوں نے کہا کہ گدو میں اتوار کو 45 ہزار 800 کیوسک اپ اسٹریم ڈسچارج دیکھا گیا تھا، اس کا مطلب ہے کہ کم از کم تیرہ ہزار کیوسک پانی کا بہاؤ کم تھا

صوبائی محکمہ آبپاشی کے ذرائع نے بتایا کہ پنجاب کے رکن نے بہاؤ کی ابتدائی تصدیق کے بعد مشق کو دہرانے پر اصرار کیا ہے

ذرائع کا کہنا ہے کہ انہوں نے گدو کے اوپری دریا کے مقام کے انتخاب پر بھی اعتراض کیا کیونکہ ٹیم کو بہاؤ کی پیمائش کے لیے کشتیوں پر سوار ہونا پڑا جس پر مہر علی شاہ ناراض ہوئے تھے

ایک عہدیدار نے تصدیق کی کہ جہاں تک تونسہ بیراج کے نیچے کی طرف پانی کی دستیابی کا تعلق ہے تو سندھ کے خدشہ کو درست ہے لیکن اس کی دوبارہ جانچ پڑتال کرنے بعد اس کی حتمی دستاویزات بنانی چاہئیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close