’پراسرار ڈاک‘: نیویارک کی خاتون کو 1960ع میں لکھے خط موصول

ویب ڈیسک

حیرت انگیز طور پر حال ہی میں نیو یارک کی ایک رہائشی خاتون کو ایسی ڈاک موصول ہوئی ہے، جو 1960ع کی دہائی میں لکھی گئی تھی

حتیٰ کہ ڈاک خانے نے بھی حیرت کا اظہار کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ اسے کچھ معلوم نہیں کہ کیا ہو رہا ہے؟

تفصیلات کے مطابق کیرل ہوور نامی خاتون کا کہنا ہے کہ پہلی پراسرار ڈاک پر 30 اگست 1960ع کی مہر لگی ہوئی ہے۔ یہ ڈاک ان کی والدہ نے اپنے ہنی مون کے دوران بھیجی تھی، جو اب فوت ہو چکی ہیں

خاتون نے ڈبلیو ای ٹی ایم ٹیلی ویژن کو بتایا ”جس چیز پر میری پہلے نظر پڑی وہ میری والدہ کی ہاتھ سے لکھی ہوئی تحریر تھی“

انہوں نے کہا ”وہ 2014ع میں چل بسیں۔ مجھے پتہ چلا کہ ڈاک پر اگست 1960ع کی کینیڈا کی مہر لگی ہوئی تھی۔ قیاس ہے کہ اس وقت وہ اپنے ہنی مون پر ہوں گے“

ہوور کہتی ہیں کہ ڈاک ملنے کے بعد وہ اسے لے کر ہورنیل، نیویارک کے ڈاک خانے گئیں’صرف ہنسنے کے لیے۔‘

لیکن ڈاک خانے والوں کے پاس ان کے لیے باعث حیرت کچھ اور سامان موجود تھا

ان کا کہنا تھا: ’اوہ آپ کے پاس ڈیلیوری کے لیے متبادل شخص موجود تھا۔ ہم معذرت چاہتے ہیں۔ کیا آپ جم اور پیگ کو جانتی ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے یہ (ڈاک) بھیجی‘

’اوہ میرے خدا! ہمارے پاس مزید دو (پوسٹ کارڈز) ہیں۔‘

اور اس کے بعد ان کے اور ان کی ایک کزن کے لیے مزید تاریخی پوسٹ کارڈز آنا شروع ہو گئے، جنہیں ایک کارڈ منی سوٹا میں اپنے سابقہ خاندان کے گھر موصول ہوا

ہوور کے بقول ’ایسا لگتا ہے کہ کسی کو کچھ معلوم نہیں بشمول ڈاک خانے کے کہ ڈاک ہم تک کیسے پہنچ رہی ہے اور کیوں؟‘

وہ کہتی ہیں کہ پراسراریت کے باجود اپنے خاندان کی لکھی تحریریں ڈاک کے ڈبے میں آنا انہیں اچھا لگتا ہے

انہوں نے مزید کہا ’حال ہی میں ملنے والی ڈاک پر اپنی والدہ یا والد کی ہاتھ سے لگی ہوئی تحریر دیکھنا واقعی بہت اچھا لگتا ہے۔‘

’یہ اچھی بات تھی۔ چاہے اس کی وضاحت ہو یا نہ ہو میرے لیے ٹھیک ہے‘

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close