سندھ میں گندم کی امدادی قیمت 2 ہزار روپے جب کہ گنے کی قیمت 202 روپے فی من مقرر

نیوز ڈیسک

سندھ حکومت نے گندم کی امدادی قیمت 2 ہزار روپے جب کہ گنے کی قیمت 202 روپے فی من کر دی ہے

سندھ کے دارالحکومت کراچی میں سندھ کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ کے دوران سندھ حکومت کے ترجمان اور وزیراعلٰی کے مشیر برائے قانون، ماحولیات و ساحلی ترقی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہ پاکستان میں گندم کی مصنوعی قلت نظر آرہی ہے اور اس کی وجہ وفاقی حکومت کی نااہلی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گندم کی قلت کے پیش نظر وفاقی کابینہ نے گندم امپورٹ کرنے کافیصلہ کیا۔ یوکرائن اور روس کی گندم کا معیار ہماری گندم سے پست ہے۔ درآمد کی گئی گندم 2000 سے 2100 روپے فی من کلو پڑتی ہے جب کہ ہمارے پرانے نرخ 1400 تھے۔ ہم اپنوں کو فائدہ نہیں دیتے بلکہ غیروں کو دیتے ہیں۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے پہلے بھی کسانوں کو اچھے نرخ دیئے۔ 2008ع سے 2019ع تک گندم کا کوئی بحران نہیں تھا۔ پیپلز پارٹی حکومت نے سپورٹ پرائیس کو جس طرح بڑھایا وہ دوسروں نے نہیں کیا۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ہدف پورے نہ ہوسکے

ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ پاکستان کی معیشت زراعت پر انحصار کرتی ہے، کاشتکاروں کوسہولیات دیئے بغیر بہتر نہیں بنا سکتے

انہوں نے بتایا کہ سندھ کابینہ نے گندم کی کم سے کم قیمت 2000 روپے فی من رکھی ہے۔ گندم کی کاشت میں مہنگائی کے تناسب سے لاگت میں اضافہ ہوا ہے

ان کا کہنا تھا کہ چینی کی کرشنگ سیزن نومبر سے شروع ہوگی۔ گنے کی کم سے کم سرکاری قیمت 202 روپے فی من مقرر کی ہے جوکہ پہلے 192روپے تھی۔ ہم چاہتے ہیں کہ کاشتکار خوشحال ہوں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close