”مرد پولیس اہلکاروں نے میری والدہ کو مارا اور اپنے ساتھ لے گئے“ پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری گرفتار

ویب ڈیسک

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما اور سابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری کو گرفتار کرلیا گیا ہے

ان کی بیٹی اور معروف وکیل ایمان زینب مزاری حاضر نے ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ ”مرد پولیس اہلکاروں نے میری والدہ کو مارا اور اپنے ساتھ لے گئے“

انہوں نے مزید کہا ”مجھے صرف اتنا بتایا گیا کہ انہیں لاہور کا اینٹی کرپشن ونگ اپنے ہمراہ لے کر گیا ہے“

دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما شہباز گل نے ایک ٹوئٹ میں پی ٹی آئی کارکنان کو اسلام آباد کے تھانہ کوہسار پہنچنے کی ہدایت کرتے ہوئے بتایا کہ شیریں مزاری کو ان کے گھر کے باہر سے گرفتار کیا گیا

سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ حکومت نے گرفتاریوں کا فیصلہ کرلیا اور ملک میں حالات خراب کرنے جارہی ہے

سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے رہنما شیری مزاری کی گرفتاری پر کہا کہ میرا خیال ہے انہوں نے گرفتاریوں کا فیصلہ کر لیا ہے، یہ اس سلسلے کی پہلی کڑی ہے، حکومت ملک میں حالات خراب کرنے جا رہی ہے

ان کا کہنا تھا کہ ایسی گرفتاریاں ہوتی ہیں تو ہم بالکل تیار ہیں، اب فیصلہ لانگ مارچ کی طرف بڑھ رہا ہے

سابق وزیر داخلہ نے مزید کہا انہوں نے اپنے پولیس افسر اسلام آباد میں لگا دیے ہیں، یہ کچھ بھی کرسکتے ہیں

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایمان زینب مزاری نے کہا کہ غنڈوں کی طرح ایک عورت کو آج اٹھایا گیا نہ اس کے خاندان کو کچھ بتایا گیا تو اگر اس قسم کی حرکتیں کرنی ہیں تو میں اس حکومت کو وارننگ دیتی ہوں کہ میں اس کے پیچھے آؤں گی

اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری بیان میں ان کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا گیا کہ شیریں مزاری کیخلاف ڈی جی خان میں اینٹی کرپشن کے تحت مقدمہ درج تھا، گرفتاری کے بعد انہیں تھانہ کوہسار سے ڈیرہ غازی خان منتقل کردیا گیا ہے

واضح رہے کہ اس سے قبل حساس اداروں اور اعلیٰ عدلیہ کی کردار کشی کرنے پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عالمگیر خان کے الزام میں مقدمہ درج کیا جاچکا ہے

ایف آئی آر میں اداروں کے خلاف اکسانا اور بھڑکانا بھی شامل ہے، مدعی ایس ایچ او نے کہا کہ میں گلشن اقبال ایرو کلب گراونڈ کے قریب گشت پر تھا کہ اسی دوران گراونڈ کی دیواروں پر مختلف عبارتیں تحریر کی گئی تھیں

جبکہ دوسری جانب اے آر وائی نیوز کے اینکر پرسن ارشد شریف کے خلاف بھی مقدمہ درج کرلیا گیا ہے ، مقدمہ حیدرآباد کے تھانہ بی سیکشن میں درج کیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمہ ریاستی اداروں کےخلاف گفتگو کرنے کے تحت درج کیاگیا، پولیس نے بتایا کہ طیب حسین نامی نوجوان نے گزشتہ روزمقدمہ درج کرایا ہے

ارشد شریف کے خلاف مقدمہ پر پی ایف یوجے کے سابق صدر افضل بٹ کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے کے تحت پرچہ درج ہوا تو قانون کی خلاف ورزی ہے، کسی بھی ادارے، شخص کو صحافیوں کی رائے کو دبانے کا اختیار نہیں

صحافتی اداروں اور تنظیموں نے اس مقدے کے اندراج کے خلاف احتجاج کیا ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ ایف آئی آر کی کاپی میں ارشد شریف کا نام تک صحیح نہیں لکھا گیا

پی ایف یو جے کے سابق صدر افضل بٹ کا کہنا تھا کہ مقدمہ درج کرتے وقت دیکھنا چاہیے کہ کس نام سے درج کر رہے ہیں، اگر اپ کو کسی میڈیا ادارے اور صحافی پر اعتراض ہے تو شکایت لکھ کر دیں

ماہر قانون ابوذر سلمان کا کہنا ہے کہ ارشد شریف نے اپنی طرف سے کوئی چیز بیان نہیں کی، بلکہ تاریخ بیان کی، ان کے خلاف ایف آئی آر شرمناک حرکت ہے، ایسی ایف آئی آر کاٹی گئیں تو کوئی انوسٹی گیٹو جرنلزم نہیں کرے گا.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close