بھارت کی جنوبی ریاست تلنگانہ میں ڈاکٹروں نے ایک چھپن سالہ شخص کے گردے سے ایک گھنٹے طویل سرجری کے بعد دو سو چھ پتھریاں نکالی ہیں
رپورٹس کے مطابق ریاست کے مشترکہ دارلحکومت حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے شخص کو گزشتہ چھ ماہ سے کمر کی بائیں جانب شدید درد تھا
جبکہ بڑھتی ہوئی گرمی کی وجہ سے ان کی تکلیف میں مزید اضافہ ہو گیا تھا
حیدرآباد کے اوار گلینگلز گلوبل ہسپتال کے ڈاکٹروں نے پتھریوں کو لیپروسکوپی جیسے ’کی ہول سرجری‘ بھی کہا جاتا ہے، کے ذریعے نکالا۔ اس طریقہ کار میں سرجن کو جلد پر زیادہ بڑا کٹ نہیں لگانا پڑتا
ڈاکٹروں نے بتایا کہ کہ مریض مقامی طور پر تجویز کردہ دوا استعمال کر رہا تھا، جس سے اسے وقتی آرام ملتا۔ تاہم یہ درد ان کے روزمرہ کے معمولات کو متاثر کر رہا تھا
واضح رہے کہ گردے کی پتھری یا نیفرولیتھیاسس اس وقت بنتی ہے جب خون میں موجود فضلہ کرسٹل بن کر گٹھلیاں بن جاتا ہے
ہسپتال کے ایک سینئر کنسلٹنٹ یورولوجسٹ ڈاکٹر پولا نوین کمار نے بتایا ’بعض ابتدائی تحقیقات اور الٹراساؤنڈ ٹیسٹ سے بائیں گردے میں متعدد کیلکولی (بائیں گردے کی پتھری) کی موجودگی کا انکشاف ہوا اور سی ٹی اسکین کے ساتھ اس کی دوبارہ تصدیق کی گئی
انہوں نے بتایا ’مریض سے مشاورت کی گئی اور انہیں ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی کی ہول سرجری کے لیے تیار کیا گیا، جس کے دوران تمام پتھریوں کو نکال دیا گیا، جن کی تعداد 206 تھی“
آپریشن کے ایک دن بعد مریض کو گھر بھیج دیا گیا۔
ڈاکٹروں نے لوگوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ہیٹ ویو کے دوران گردے کی پتھری سے بچنے کے لیے زیادہ سے زیادہ پانی ک استعمال کریں
یاد رہے کہ 2018ع میں دہلی کے ایک ہسپتال کے ڈاکٹروں نے کی ہول سرجری کے ذریعے پینتالیس سالہ مریض کےگردے کی 856 پتھریاں نکالی تھیں.