اب تک کی اپنی نوعیت کی سب سے بڑی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ موسمیاتی بحران کی وجہ سے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت سے دنیا بھر کے لوگوں کی نیند میں خلل واقع ہو رہا ہے
دنیا بھر میں اسمارٹ واچز کے ذریعے اربوں لوگوں کی نیند کی پیمائش کے مطابق، موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے زیادہ درجہ حرارت سے پہلے سے ہی نیند کے دورانیے پر کافی نقصان دہ اثرات مرتب ہو چکے ہیں، جو ہر سال تقریباً گیارہ راتوں کی مختصر نیند کے برابر ہے
20 مئی کو جریدے ون ارتھ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق، محیطی درجہ حرارت ambient
temperaturesمیں اضافہ پوری دنیا میں انسانی نیند کو منفی طور پر متاثر کرتا ہے
اس تحقیق کی قیادت کرنے والے یونیورسٹی آف کوپن ہیگن ڈنمارک کے محققین کے مطابق، نتائج بتاتے ہیں کہ سال 2099 تک، سب سے زیادہ درجہ حرارت ہر سال فی شخص 50 سے 58 گھنٹے کی نیند کو تباہ اور ختم کر سکتا ہے
محققین نے یہ بھی پایا کہ نیند کی کمی پر درجہ حرارت کا اثر کم آمدنی والے ممالک کے رہائشیوں کے ساتھ ساتھ بوڑھے بالغوں اور خواتین میں بھی کافی زیادہ ہے
مطالعہ میں کہا گیا ہے کہ یہ حقیقت کافی عرصے سے معلوم ہے کہ گرمی کے دنوں میں اموات اور ہسپتالوں میں داخل ہونے کی شرح میں اضافہ ہوتا ہے اور انسانی کارکردگی بھی متاثر ہو جاتی ہے، تاہم اثرات کے تحت حیاتیاتی اور طرز عمل کے طریقہ کار کو گہرائی میں نہیں سمجھا گیا ہے، ریاست ہائے متحدہ امریکا سے حالیہ خود رپورٹ کردہ اعداد و شمار کے مطابق، گرم موسم کے دوران پرسکون نیند کا معیار کم ہو جاتا ہے
لیکن مطالعے کے مصنفین کا کہنا ہے کہ یہ واضح نہیں ہے کہ کس طرح درجہ حرارت کا اتار چڑھاؤ مختلف عالمی آب و ہوا میں رہنے والے لوگوں میں معروضی نیند کے نتائج میں تبدیلیوں کو متاثر کر سکتے ہیں
محققین نے 70 لاکھ راتوں اور 68 ممالک میں 47,000 افراد کی طرف سے استعمال کیے گئے سلیپ ٹریکنگ کلائی بینڈ سے ڈیٹا استعمال کیا
محققین کے مطابق ”یہ سیاروں کے پیمانے پر پہلا ثبوت ہے کہ اوسط سے زیادہ گرم درجہ حرارت انسانی نیند کو خراب کرتا ہے۔ ہم یہ ظاہر کرتے ہیں کہ نیند کا کٹاؤ بنیادی طور پر تاخیر سے ہوتا ہے جب لوگ سوتے ہیں“
دنیا کے گرم ترین علاقوں میں بالغ افراد ہر سال اضافی سات راتوں کی مختصر نیند کا تجربہ کر سکتے ہیں۔ اور یہ دیکھتے ہوئے کہ دنیا کے ان حصوں میں اسمارٹ واچز اتنی دستیاب نہیں ہیں، یہ ایک کم اندازہ ہوسکتا ہے.