امریکہ: سکول میں فائرنگ سے 19 بچوں سمیت 21 افراد ہلاک، حملہ آور کون ہے؟

ویب ڈیسک

امریکہ کی ریاست ٹیکساس کے ایک پرائمری اسکول میں منگل کے دن فائرنگ کے واقعے میں 19 بچوں سمیت 21 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ ہلاک ہونے والے دوسری سے چوتھی جماعت تک کے بچوں کی عمریں سات سے دس سال تک بتائی گئی ہیں

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق وائٹ ہاؤس نے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے اس سانحے کے غم میں روز سورج غروب ہونے تک 28 مئی تک امریکی پرچم سرنگوں رکھنے کا حکم دیا ہے

ٹیکسس کے ایک پرائمری سکول میں ایک نوجوان بندوق بردار نے فائرنگ کر کے کم از کم 19 بچوں اور دو اساتذہ کو قتل کر دیا

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق میکسیکو کی سرحد سے تقریباً ایک گھنٹے کے فاصلے پر ٹیکساس کے شہر اوولڈے میں ہونے والا یہ حملہ امریکہ میں ہونے والی مہلک فائرنگ کا تازہ ترین واقعہ ہے

ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس واقعے میں ملوث شخص نے ہینڈ گن اور رائفل کا استعمال کیا

یہ واقعہ ٹیکساس ریاست کے اوالڈے شہر میں پیش آیا، جس کے دوران ایک اٹھارہ سالہ شخص نے روب ایلیمنٹری اسکول میں فائرنگ کی

فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ بچے کھڑی کی گئی کاروں اور پیلی بسوں کے درمیان میں سے گزر رہے ہیں۔ جب وہ پولیس کی حفاظت میں اسکول سے نکلے تو کچھ نے ہاتھ تھامے ہوئے تھے۔ اس سکول میں سات سے دس سال کی عمر کے بچوں کو تعلیم دی جاتی ہے

روئٹرز کے مطابق اسکول میں داخل ہونے والے طلبا کے گریڈز کو دیکھتے ہوئے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ہلاک ہونے والے بچوں کی عمریں سات سے دس سال تک تھیں

ٹیکسس پبلک سیفٹی ڈیپارٹمنٹ کے سارجنٹ ایرک ایسٹراڈا نے سی این این پر ایک انٹرویو میں بتایا:’ پولیس نے دیکھا کہ مشتبہ شخص ایک کار سے نکلا جو اسکول کے قریب گر کر تباہ ہوئی تھی، اس کے پاس رائفل اور بیک پیک تھا اور سکول کے جنوب کی طرف داخل ہونے اور فائرنگ شروع کرنے سے پہلے اس کا مجھ سے سامنا ہوا۔‘

ایسٹراڈا نے بتایا کہ بندوق بردار نے جسم پر زرہ بکتر پہنی ہوئی تھی

اسکول نے حملے کے فوراً بعد اپنی ویب سائٹ پر کہا: طالب علموں کو آپ کے حوالے کرنے سے پہلے ان کی گنتی کی جائے گی۔ ایک بار جب سب کی گنتی ہوجائے آپ کو طلبا کو لینے کے لیے مطلع کیا جائے گا‘

اے ایف پی کے مطابق ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ نے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خیال کیا جاتا ہے کہ 18 سالہ بندوق بردار نے دوپہر کے قریب روب ایلیمنٹری اسکول جانے سے قبل اپنی دادی کو بھی گولی مار دی تھی

گورنر گریگ ایبٹ کا کہنا ہے کہ ’ملزم بھی ہلاک ہو چکا ہے‘ اور اس وقت تک سامنے آنے والی اطلاعات کے مطابق اس کی موت موقع پر پہنچنے والے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے ہاتھوں ہوئی

پولیس نے عام لوگوں کو اسکول سے دور رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے

واضح رہے کہ امریکہ میں فائرنگ کے واقعات میں اضافے کے باوجود کسی پرائمری اسکول میں، جہاں پانچ سے دس سال کے بچے پڑھتے ہیں، ایسا واقعہ شاز و نادر ہی دیکھا گیا ہے

یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکہ میں ایسے پرتشدد واقعات میں قومی سطح پر اضافہ ہو رہا ہے

اس سانحے کے تناظر میں نائب صدر کملا ہیرس نے کہا کہ:’بہت ہو چکا۔ ہمارے دل ٹوٹتے رہتے ہیں۔ ہم ایکشن لینے کی ہمت کرنی ہوگی‘

بار بار فائرنگ سے ہلاکتوں کے باوجود امریکی کانگریس میں بندوقوں کے قوانین میں اصلاحات کے متعدد اقدامات ناکام ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے ریاستوں اور مقامی کونسلوں کو اپنی پابندیاں مضبوط یا کمزور کرنا پڑ رہی ہیں

ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ نے واقعے کے حوالے سے بتایا کہ 18 سالہ حملہ آور ایک مقامی شخص ہے، جس نے ’بھیانک اور سمجھ سے بالاتر انداز میں بچوں اور استاد کو مارا۔‘

ان کے مطابق موقع پر پہنچنے والے دو اہلکار بھی گولی لگنے سے زخمی ہوئے لیکن ان کی حالت خطرے سے باہر ہے

امریکہ کے مقامی میڈیا کے مطابق ملزم نے اسکول میں فائرنگ سے قبل ممکنہ طور پر ایک خاتون کو بھی مارنے کی کوشش کی۔ سی بی ایس کے مطابق حملہ آور ایک مقامی ہائی اسکول کا طالب علم تھا

اوالڈے اسکول ڈسٹرکٹ، جو میکسیکو کی سرحد کے قریب سین انتونیو شہر کے مغرب میں تقریبا پچاسی میل کے فاصلے پر واقع ہے، کے حکام نے بتایا کہ اسکول سے طالب علموں کو بحفاظت نکالا جا چکا ہے۔ اس اسکول میں پانچ سو بچے پڑھ رہے تھے

مقامی ہسپتال کے مطابق کئی طالب علموں کو ایمرجنسی سروس میں علاج فراہم کیا جا رہا ہے

اوالڈے میموریل ہسپتال نے فیسبک پیج کے ذریعے سے بتایا کہ ایمبولنس اور بس کے ذریعے تیرہ بچوں کو لایا گیا تھا۔ ان میں سے دو مردہ حالت میں تھے

اوالڈے شہر میں تقریبا سولہ ہزار لوگ بستے ہیں اور مقامی ہائی سکول میں جمعے کے دن گریجوئیشن کی تقریب بھی منعقد ہونی تھی

حملہ آور کی شناخت سلواڈار راموس کے نام سے ہوئی ہے، جو امریکی شہری ہے اور سین اونٹونیو سے 135 کلومیٹر دور واقع اوالڈے شہر کے رہنے والا تھا

سلواڈار راموس نے اس جرم کا ارتکاب کیوں کیا یہ فی الحال واضح نہیں ہے تاہم پولیس کی رپورٹ کے مطابق اس بات کے واضح اشارے ہیں کہ سلواڈار نے یہ عمل تن تنہا کیا

ابتدائی اطلاعات کے مطابق نوجوان سلواڈار راموس ایک پک اپ ٹرک چلاتے ہوئے آیا جو ’راب ایلیمنٹری اسکول‘ سے چند گز کے فاصلے پر ایک کھائی سے ٹکرایا جس کے بعد راموس ٹرک سے اترا، اسکول میں داخل ہوا اور فائرنگ کر دی

نیویارک ٹائمز کے مطابق اسکول میں تقریباً 500 طلبا زیر تعلیم ہیں جن میں سے 90 فیصد لاطینی نژاد امریکی ہیں۔ اخبار نے مزید لکھا کہ اسکول کے 87 فیصد طلبا کا تعلق پسماندہ خاندانوں سے ہے

پولیس کو اس بات کا بھی شبہ ہے کہ گھر سے نکلنے سے پہلے سلواڈار راموس نے اپنی دادی کو بھی گولی ماری، جو اس وقت ہسپتال میں زیر علاج ہیں اور ان کی حالت خطرے میں ہے

ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ نے بتایا ہے کہ راموس اوالڈے شہر کا رہائشی تھا اور اس نے متاثرہ پرائمری اسکول کے قریب ہی واقع ہائی اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی

تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ حملہ آور کے پاس ایک ہینڈگن، اے آر 15، اور میگزین تھے

اگرچہ پولیس نے ابتدائی طور پر آگاہ کیا تھا کہ حملہ آور ’حراست‘ میں ہے تاہم بعدازاں میڈیا کو آگاہ کیا گیا کہ حملہ آور کی پولیس کے ساتھ مقابلے میں ہلاکت ہو چکی ہے

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے اطلاع دی ہے کہ اسکول میں فائرنگ کے وقت اسکول کے قرب و جوار میں امریکی سرحدی گشت محکمے کا ایک اہلکار موجود تھا، جو فائرنگ کی آوازیں سن کر سکول میں داخل ہوا اور اس نے بندوق بردار حملہ آور کو گولی مار کر ہلاک کر دیا

مقامی پولیس کے سربراہ پیٹ اریڈونڈو نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ’حملہ آور ہلاک ہو چکا ہے اور ہم اس معاملے میں کسی دوسرے فرد یا کسی اور مشتبہ شخص کی تلاش نہیں کر رہے ہیں۔‘

مبینہ طور پر راموس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں دو اہلکاروں کو گولیاں لگیں تاہم حکام نے بتایا کہ ان دونوں کی حالت مستحکم ہے۔

اس معاملے کی تحقیقات سے منسلک ذرائع نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ شوٹر حال ہی میں 18 سال کا ہوا تھا اور اس کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں تھا

امریکہ میں اسکول فائرنگ کے واقعات گزشتہ کچھ عرصے میں بڑھتے جا رہے ہیں اور ایڈ ویک نامی تعلیمی اشاعتی ادارے کے مطابق صرف گزشتہ سال میں ایسے 26 واقعات پیش آئے۔

امریکہ میں اسی وجہ سے پرائمری اور ہائی اسکول میں بچوں کو ایسی مشقیں کرائی جاتی ہیں، جن کا مقصد ایسی کسی صورت حال سے نمٹنا ہوتا ہے

اس سے قبل 2012 میں امریکی ریاست کنیٹیکٹ میں سینڈی ہک ایلیمنٹری اسکول میں فائرنگ کے واقعے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ اس واقعے میں 26 ہلاک ہونے والوں میں سے 20 ایسے تھے جن کی عمریں پانچ سے چھ سال تک تھیں۔ یہ حملہ کرنے والے کی عمر 20 سال تھی

2020 کی امریکی سرکاری رپورٹ کے مطابق فائرنگ کے زیادہ تر واقعات، تقریبا دو تہائی، ہائی اسکول کے درجے کے اداروں میں ہوئے اور ایلیمنٹری اسکول کی سطح پر ایسے واقعات زیادہ تر حادثاتی طور پر پیش آئے

یاد رہے کہ 2018 میں امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن کے نزدیک سانتا فے ہائی اسکول میں ایک طالبعلم کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے دس افراد میں پاکستانی طالبہ سبیکا عزیز شیخ بھی شامل تھیں

سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) نے اپنے تازہ ترین اعداد و شمار میں کہا ہے کہ2020 کے دوران امریکہ میں آتشی اسلحے سے 19 ہزار350 قتل ہوئے جو 2019 کے مقابلے میں تقریبا 35 فیصد زیادہ ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close