بلدیہ فیکٹری کیس, رحمان بھولا اور زبیر چریا کو سزائے موت, رؤف صدیقی بری

نیوز ڈیسک

انسداد دہشت گردی عدالت نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں رحمان بھولا اور زبیر چریا کو سزائے موت سنادی، جب کہ رؤف صدیقی کو کیس سے بری کر دیا گیا

تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت میں سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کی سماعت ہوئی. عدالت میں رحمان بولا، زبیر چریا اور رؤف صدیقی سمیت دیگر ملزم پیش ہوئے۔ عدالت نے کیس کا محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے رحمان بھولا اور زبیر چریا کو سزائے موت سنائی جب کہ رہنما ایم کیو ایم رؤف صدیقی سمیت دیگر چار ملزمان کو عدم شواہد کی بنا پر بری کر دیا

سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے دیگر چار ملزمان  ارشد محمود، علی محمد، شاہ رُخ اور فضل کو واردات میں سہولت کاری کے جرم کا ارتکاب کرنے پر عمر قید کی سزا سنائی، جب کہ علی حسن قادری، عبد الستار اور ادیب خانم کو الزام سے بری کر دیا

عدالت نے تین سال سات ماہ بعد کارروائی مکمل ہونے پر دو ستمبر کو کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا جو کہ سترہ ستمبر کو سنایا جانا تھا تاہم عدالت نے فیصلہ سنائے بغیر سماعت بائیس ستمبر تک موخر کردی تھی

عدالت نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں رواں ماہ دو ستمبر کو فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا، مارچ 2015 میں جے آئی ٹی تشکیل دی گئی اور پانچ مارچ 2016ع کو پروگریس رپورٹ پیش کی گئی جب کہ فروری 2017 میں ایم کیو ایم رہنما رؤف صدیقی، رحمان بھولا، زبیر چریا اور دیگر پر فرد جرم عائد کی گئی تھی، کیس میں ملزمان کے خلاف چار سو عینی شاہدین کے بیانات ریکارڈ کیے گئے تھے

ﻭﺍﺿﺢ ﺭﮨﮯ ﮐﮧ 11 ﺳﺘﻤﺒﺮ 2012ع ﮐﺮﺍﭼﯽ ﮐﯽ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﮐﺎ ﺳﯿﺎﮦ ﺗﺮﯾﻦ ﺩﻥ ﺗﮭﺎ، ﺍﺱ ﺩﻥ ﺑﻠﺪﯾﮧ ﭨﺎﻭٔﻥ ﻣﯿﮟ ﻭﺍﻗﻊ ﮈﯾﻨﻢ ﻓﯿﮑﭩﺮﯼ ﺟﻞ ﮐﺮ ﺧﺎﮐﺴﺘﺮ ﮨﻮ ﮔﺌﯽ ﺗﮭﯽ، ﺑﮭﮍﮐﺘﮯ ﺷﻌﻠﻮﮞ ﻧﮯ ﺭﻭﺯﯼ ﮐﻤﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﻏﺮﺽ ﺳﮯ ﮔﮭﺮﻭﮞ ﺳﮯ ﻧﮑﻠﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺳﯿﮑﮍﻭﮞ ﻣﻼﺯﻣﯿﻦ ﮐﻮ ﺯﺩ ﻣﯿﮟ ﻟﮯ ﻟﯿﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﻣﻼﺯﻣﯿﻦ ﻓﯿﮑﭩﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﮐﺎﻡ ﻣﯿﮟ ﻣﺼﺮﻭﻑ ﺗﮭﮯ ﮐﮧ ﺩﻥ ﺩﯾﮩﺎﮌﮮ ﻇﺎﻟﻤﻮﮞ ﻧﮯ ﻓﯿﮑﭩﺮﯼ ﮐﻮ ﺍٓﮒ ﻟﮕﺎﺩﯼ، ﺍٓﮒ ﭘﮭﯿﻠﻨﮯ ﺳﮯ ﻓﯿﮑﭩﺮﯼ  ﻣﯿﮟ 259 ﺍﻓﺮﺍﺩ ﺟﮭﻠﺲ ﮐﺮ ﺍﻭﺭ ﺩﻡ ﮔﮭﭩﻨﮯ ﺳﮯ ﺟﺎﮞ ﺑﺤﻖ ﮨﻮﺋﮯ ﺗﮭﮯ ﺟﺒﮑﮧ ﺗﻘﺮﯾﺒﺎً 50 ﺍﻓﺮﺍﺩ ﺯﺧﻤﯽ ﮨﻮﺋﮯ ﺗﮭﮯ، ﺑﻠﺪﯾﮧ ﭨﺎﻭٔﻥ ﻓﯿﮑﭩﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﺍٓﺗﺶ ﺯﺩﮔﯽ ﮐﮯ ﻭﺍﻗﻌﮯ ﮐﻮ 8 ﺑﺮﺱ ﮨﻮ ﭼﮑﮯ ﮨﯿﮟ۔

ﺍﺑﺘﺪﺍﺋﯽ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺍٓﺗﺶ ﺯﺩﮔﯽ ﮐﮯ ﺍﺱ ﻭﺍﻗﻌﮯ ﮐﻮ ﺣﺎﺩﺛﺎﺗﯽ ﻗﺮﺍﺭ ﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﺑﻌﺪ ﻣﯿﮟ ﺟﻮﺍﺋﻨﭧ ﺍﻧﭩﺮﻭﮔﯿﺸﻦ ﭨﯿﻢ ﻧﮯ ﺍﺳﮯ ﺗﺨﺮﯾﺐ ﮐﺎﺭﯼ ﻗﺮﺍﺭ ﺩﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺗﺤﺮﯾﺮﯼ ﺭﭘﻮﺭﭦ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﮐﮩﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺑﮭﺘﮧ ﻧﮧ ﻣﻠﻨﮯ ﭘﺮ ﻓﯿﮑﭩﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﺍٓﮒ ﻟﮕﺎﺋﯽ ﮔﺌﯽ ﺗﮭﯽ۔

ﻣﻘﺪﻣﮯ ﻣﯿﮟ ﻧﺎﻣﺰﺩ ﻣﻠﺰﻡ ﺭﺣﻤٰﻦ ﺑﮭﻮﻻ ﮐﻮ 2016ع ﻣﯿﮟ ﮔﺮﻓﺘﺎﺭ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ، ﻣﻠﺰﻡ ﻧﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺟﺮﻡ ﮐﺎ ﺍﻋﺘﺮﺍﻑ ﮐﯿﺎ ﭘﮭﺮ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﯿﺎﻥ ﺳﮯ ﻣﻨﺤﺮﻑ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ. ﺭﺣﻤٰﻦ ﺑﮭﻮﻻ ﻧﮯ ﺍﻋﺘﺮﺍﻑ ﮐﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺣﻤﺎﺩ ﺻﺪﯾﻘﯽ ﮐﮯ ﮐﮩﻨﮯ ﭘﺮ ﮨﯽ ﺑﻠﺪﯾﮧ ﻓﯿﮑﭩﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﺍٓﮒ ﻟﮕﺎﺋﯽ ﺗﮭﯽ.

ﺳﺎﻝ 2020ع ﻣﯿﮟ ﺳﺎﻧﺤﮯ ﮐﯽ ﺟﮯ ﺍٓﺋﯽ ﭨﯽ ﺭﭘﻮﺭﭦ ﺑﮭﯽ ﻣﻨﻈﺮِ ﻋﺎﻡ ﭘﺮ ﺍٓ ﮔﺌﯽ، ﺟﯽ ﺍٓﺋﯽ ﭨﯽ ﺭﭘﻮﺭﭦ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﻭﺍﻗﻌﮯ ﮐﯽ ﺍﯾﻒ ﺍٓﺋﯽ ﺍٓﺭ ﺍﯾﮏ ﺑﮍﮮ ﺳﺎﻧﺤﮯ ﮐﮯ ﺑﺠﺎﺋﮯ ﻋﺎﻡ ﻗﺘﻞ ﮐﮯ ﮐﯿﺲ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺩﺭﺝ ﮐﯽ ﮔﺌﯽ۔ ﺩﺑﺎﻭٔ ﮐﮯ ﺯﯾﺮِ ﺍﺛﺮ ﭘﻮﻟﯿﺲ ﻧﮯ ﺑﻠﺪﯾﮧ ﻓﯿﮑﭩﺮﯼ ﺳﺎﻧﺤﮯ ﮐﮯ ﮐﯿﺲ ﮐﻮ ﺟﺎﻧﺒﺪﺍﺭﺍﻧﮧ ﺍﻧﺪﺍﺯ ﻣﯿﮟ ﭼﻼﯾﺎ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close