سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ’جن لوگوں نے میرے خلاف سازش کی منصوبہ بندی کی وہ مجھے اقتدار میں دوبارہ نہیں دیکھنا چاہتے تھے، اس لیے انہوں نے میرا قتل آخری حل سوچا ہے‘
بدھ کو امریکی چینل اسکائی نیوز کے پروگرام ’پیئرس مورگن ان سینسرڈ‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے کہا ’جب میں سیاست میں آیا تو اپنی موت کے خوف پر قابو پا لیا تھا۔ بصورت دیگر میں سیاست کا حصہ کبھی نہ بنتا کیونکہ میں اسٹیس کو اور کرپشن کے خلاف کھڑا ہونے کے لیے آیا تھا‘
انہوں نے بکہا کہ ’اس وقت 16 سیاسی جماعتیں ایک جانب جبکہ میں دوسری طرف ہوں۔ گزشتہ 62 برس میں سے نصف دورانیے میں ان دو خاندانوں کی حکمرانی رہی جبکہ دوسرے نصف میں فوج کا اقتدار رہا۔ اور میں ان دو خاندانوں کے خلاف لڑنے کے لیے سیاست میں آیا تھا‘
عمران خان کا کہنا تھا ”میری زندگی کو کئی طرح کے خطرات کا سامنا رہا ہے۔ لیکن اس وقت جب مجھے اس سازش کا پتا چلا تو میں نے اسے عوام کے سامنے آشکار کر دیا۔ مجھے مر جانے کا کوئی خوف نہیں لیکن جو لوگ اس کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں انہیں یہ باور کرانا ضروری ہے کہ مجھے اس کا علم ہے۔ اور یہ بھی تحفظ کا ایک طریقہ ہے‘
انہوں نے اپنے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے حوالے سے کہا کہ ’جو کچھ ہوا وہ ایک سازش تھی اور میں نے اس کے خلاف بات کی۔ مجھےعدم اعتماد کی تحریک سے چھ ماہ قبل اس سازش کا علم ہو گیا تھا‘
انہوں نے کہا ’مجھے پورا یقین تھا کہ یہ کامیاب نہیں ہوگی۔ مجھے نہیں لگتا تھا کہ مجھے ہٹانے کی سازش ان دو خاندانوں کے ان افراد کے ذریعے کامیاب ہو جائے گی جنہوں نے تیس برس تک پاکستان میں حکومت کی ہے۔ ان کے خلاف کرپشن کے بڑے بڑے مقدمات ہیں اور ان میں سے 60 فیصد لوگ اس وقت ضمانت پر ہیں‘
عمران خان نے کہا ’میرا ذہن یہ بات تسلیم نہیں کر رہا تھا کہ یہ لوگ میری جگہ آئیں گے حالانکہ میں نے ملک کی معیشت کو اچھی طرح سدھار لیا تھا۔ میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ میری جگہ ان مجرموں کو لایا جائے گا‘
پروگرام کے میزبان پیئرس مورگن نے عمران خان سے پوچھا کہ ’حالیہ دنوں میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ آپ کو قتل کی دھمکیاں ملی ہیں۔ اس سے قبل بے نظیر بھٹو کو بھی قتل کر دیا گیا تھا۔ یہ تو بہت سیریس دھمکی ہے۔ آپ ان دھمکیوں کے بارے میں کیا جانتے ہیں اور کس حد تک انہیں سنجیدہ لیتے ہیں؟‘
اس سوال کے جواب میں چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ ’جن لوگوں نے اس سب کی منصوبہ بندی کی وہ اب پریشان ہیں۔ کیونکہ وہ مجھے دوبارہ اقتدار میں نہیں دیکھنا چاہتے۔ انہوں نے مجھے اس لیے نہیں نکالا تھا کہ میں پھر واپس آ جاؤں تو میں مجھے پتا چلا کہ انہوں نے یہ آخری حل سوچا ہے۔‘