کیا ڈالر کے مقابلے میں گراوٹ کے بعد یورو کی بحالی اب روس کے ہاتھ میں ہے؟

ویب ڈیسک

روس یوکرین جنگ اور یورپی یونین کی معیشت کو بڑھتے ہوئے خطرات کی وجہ سے ڈالر کے مقابلے میں یورو کی قدر میں کمی نے دو دہائیوں میں پہلی بار دونوں کرنسیوں کو برابری پر لا کھڑا کیا ہے

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعرات کو یورپی سنگل کرنسی ایک ڈالر کے مقابلے میں کم ترین سطح تک گر گئی، ایک ایسی سطح جو 2002ع کے آخر سے نہیں دیکھی گئی، جس سال اسے باضابطہ طور پر متعارف کرایا گیا تھا

لیکن یورپی تاجر پر امید ہیں کہ یورو اگر آنے والے مہینوں میں کئی رکاوٹوں کو دور کر سکے تو یہ بحال ہو سکتا ہے

تاجروں کے مطابق سب سے پہلے یورپ کو روسی گیس کی سپلائی منقطع ہونے کے خطرے سے بچنے کی ضرورت ہے، جس کی وجہ سے بجلی کی قیمتیں بڑھ جائیں گی اور یورو زون کے ممالک کچھ صنعتی سرگرمیوں کو محدود کرنے پر مجبور ہو جائیں گے

تجزیہ کار ایستھر ریشلٹ کہتے ہیں ”اگر روس سے گیس کا بہاؤ معمول پر آ جاتا ہے، یا کم از کم گرنا بند ہو جاتا ہے، اگلے ہفتے نورڈ اسٹریم ون مینٹیننس شٹ ڈاؤن کے خاتمے کے بعد، اس سے یورپ میں گیس کے بحران کے بارے میں مارکیٹ کے خدشات کو کسی حد تک کم کر دینا چاہیے“

دوسری جانب روسی گیس کمپنی گیزپروم نے خبردار کیا ہے کہ وہ اس بات کی ضمانت نہیں دے سکتی کہ پائپ لائن صحیح طریقے سے کام کرے گی، یورپی ممالک کو خدشہ ہے کہ ماسکو کسی ’تکنیکی وجہ کا استعمال‘ کرتے ہوئے ترسیل کو مستقل طور پر روک دے گا اور ان پر دباؤ ڈالے گا

واضح رہے کہ فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکروں جمعرات کو یہاں تک کہہ چکے ہیں کہ روس ایندھن کو ’جنگی ہتھیار کے طور پر‘ استعمال کر رہا ہے

ایس پی آئی ایسٹ مینجمنٹ کے تجزیہ کار اسٹیفن انیس نے خبردار کیا ہے کہ اگر نورڈ اسٹریم ون ’واپس بحال نہیں ہوتی تو یورو گرتا رہے گا اور معاشی جھٹکوں کی لہریں پوری دنیا میں محسوس کی جائیں گی کیونکہ یورپی توانائی کا بحران کساد بازاری کو جنم دے سکتا ہے

رابو بینک کے تجزیہ کار جین فولی کا کہنا ہے کہ ’کساد بازاری کا لامحالہ مطلب یہ ہوگا کہ مارکیٹ یورو زون کے ٹکڑے ٹکڑے ہونے کے خطرات کے بارے میں اور زیادہ فکر مند ہو جائے گی۔‘

دیگر مرکزی بینکوں کی طرح یورپی سینٹرل بینک (ECB) بھی شرحیں بہت تیزی سے بڑھا کر معیشت کو دباؤ سے بچنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن اسے پورے یورو زون میں قرضے کی شرحوں میں بڑے فرق کے ساتھ منڈی کے ممکنہ ٹوٹ پھوٹ کے بارے میں بھی فکر کرنی ہوگی

یورپی سینٹرل بینک نے اب تک معیشت کو سہارا دینے کے لیے ایک انتہائی نرم مالیاتی پالیسی کو برقرار رکھا ہے، جبکہ امریکی فیڈرل ریزرو نے اس کے بجائے شرحیں بڑھا دی ہیں اور افراط زر کا مقابلہ کرنے کے لیے اس پالیسی کو جاری رکھنے کا وعدہ کیا ہے

تاہم یورپی سینٹرل بینک جمعرات کو اپنے مانیٹری پالیسی کے فیصلے کا اعلان کرے گا اور اس نے اشارہ دیا ہے کہ وہ گیارہ سالوں میں پہلی بار شرحوں میں اضافہ کرے گا

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر ای سی بی کا مقصد یورو کو فروغ دینا ہے تو اسے جولائی میں 50 بیس پوائنٹس کا اضافہ کرنا پڑے گا۔ یہ اشارہ دے گا کہ ستمبر کے لیے بھی 75 بیس پوائنٹس کا اضافہ کیا جا سکتا ہے

تجزیہ کاروں کا مزید کہنا ہے کہ ’یہ تیز رفتار پالیسی ایڈجسٹمنٹ افراط زر روکنے کرنے میں مدد دے گی، جس سے اس خطرے کو کم کرنے میں مدد ملے گی کہ پالیسی کو مزید کمی کی جانب لے جایا جا سکتا ہے۔‘

ماہرین اقتصادیات کے مطابق یورو کی گراوٹ کی وجہ ڈالر کی قدر میں اضافہ ہے۔ جس نے سال 2022 کے وسط سے دیگر کرنسیوں کے مقابلے میں بہتر کارکردگی دکھائی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close