لطیفے ہمیشہ بیویوں کے ہی کیوں بنتے ہیں اور گالی کسی کی والدہ، بیٹی یا بہن کو ہی کیوں دی جاتی ہے؟
آپ کے پاس بیویوں پر ایک لطیفہ آیا اور اسے پڑھ کر، ہنس کے، آگے بڑھا دیا گیا۔ یہ ہنسی کیوں آتی ہے؟ بیوی سے اتنے ہی تنگ ہیں تو ساتھ کیوں رہتے ہیں؟ ساتھ رہتے ہیں تو وہ کیوں نہیں آپ کے بارے میں لطیفے بناتیں؟ وہ تو خود آپ کو بیویوں ہی کے لطیفے بھیج رہی ہوتی ہیں۔۔۔ ایسا ہے یا نہیں؟
لطیفے ماں کے بارے میں، بہن کے لیے یا بیٹی کے متعلق کیوں نہیں بنتے؟ ماں کا لفظ آئے گا تو انتہائی جذباتی واقعات کے ڈھیر مل جائیں گے، بہن اور بیٹی کے لیے بھی یہی ہوگا مگر لطیفے میں یہ تین رشتے آپ کو نہیں ملیں گے۔ ادھر صرف بیوی ہو گی۔
جو آپ کی والدہ ہیں، بہن ہیں، بیٹی ہیں۔۔۔ یہ سب بھی کسی کی بیوی ہوں گے؟ شوہر ان کے بارے میں بھی وہی لطیفے سناتا اور ہنستا ہوگا۔ کیسا لگے اگر آپ بھی اسی جگہ موجود ہوں؟
انسان برابر ہے۔ دو بندوں کے درمیان سے اگر شخصی احترام نکال دیں اور تحقیر شامل ہو جائے تو لطیفے باقی بچتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ بیویاں شوہروں کے لطیفے کیوں نہیں بناتیں؟ اس لیے کہ بہرحال وہ ان کا احترام کرتی ہیں۔ یہ مرد ہیں جو انہیں حقارت سے دیکھتے ہیں
کمانے والے آپ ہیں، بچوں کی فیسیں آپ دیتے ہیں، بیوی کے خرچے بہت ہیں، جھگڑا بہت ہوتا ہے یا کوئی بھی مسئلہ ہے تو اکیلے رہ کے دیکھ لیں، کیوں ڈھول باندھا ہوا بھی ہے اور وزن سے جھکے بھی جاتے ہیں لیکن سنانے صرف لطیفے ہیں؟
اس لیے کہ آپ کو گھر کی عادت ہے۔ بچوں میں آپ کی جان ہے۔ سالن روٹی، صفائی ستھرائی، کپڑے استری، الماری سیٹنگ۔۔۔ یہ سب کچھ فری میں ہوتا ہے آپ کے لیے۔ اکیلے، سنگل، غیر شادی شدہ، طلاق یافتہ، ایسے لیبل آپ نہیں لگوانا چاہتے۔ لوگ اکیلے بندے کو گھر کرائے پہ نہیں دیتے اعتبار کرنا تو دور کی بات ہے! کیوں؟
اکیلے پن کے خیال سے گھبراہٹ ہوتی ہے آپ کو مگر لطیفے سنانے سے نہیں ہوتی؟ بیوی کا مذاق اڑانے سے نہیں ہوتی؟ اور یہ رویہ ایسا نارمل ہے کہ احساس بھی نہیں ہوتا۔ بیویوں کو ہوتا ہوگا؟ جی، انہیں ہوتا ہے لیکن وہ بول نہیں سکتیں، جو بولتی ہیں انہیں آپ عورت مارچ بنا دیتے ہیں یا پھر ’بدتمیز عورت‘
لطیفہ ہلکی پھلکی سی چیز ہے۔ بندہ ہنستا ہے، خوش ہوتا ہے، بات ختم ہو جاتی ہے۔ وہی لطیفہ اگر کسی خاص بندے کو ٹارگٹ بنا کے سنایا جائے تو اسے برا لگتا ہے۔ وہ ہنس نہیں پاتا۔ کبھی ایسا ہوا ہے کہ دوستوں نے مل کر آپ کو روسٹ کیا ہو اور آپ ہنستے بھی رہے ہوں لیکن آپ کو برا بھی لگا ہو؟ بس یہی فیلنگ عورتوں کی بھی ہوتی ہے
تو گالی بیوی کے بارے میں کیوں نہیں ہوتی اور ماں، بیٹی، بہن کیوں اس دائرے میں لائے جاتے ہیں؟ جواب یہ ہے کہ ہمیں عورت کو بحیثیت انسان دیکھنا سکھایا ہی نہیں جاتا
اس کی ذات پہ ہم نے کوئی ایک ریپر چڑھا دینا ہے اور پھر ساری عزت، احترام، وفاداری یا نفرت اسی ریپر سے کرنی ہے۔ ریپر بولے تو؟؟؟ کور، لبادہ، روپ۔۔۔
غور کریں کسی رشتے کا نام دیے بغیر آپ نے کبھی انجان عورت کو احترام دیا ہے؟ یہ میری بیٹی جیسی ہے، وہ ماں کی جگہ ہیں، فلاں بہن جیسی ہے۔۔۔ کیوں؟
کوئی بھی روپ ہم اسے دیں گے اور بیچ میں سے عورت کو باہر کر دیں گے۔ ماں ہے تو وہ ماں پنے کے تخت سے نیچے نہیں اترے گی، بہن ہے تو وہ غیرت بن جائے گی، بیٹی ہے تو وہ عزت کے آسمانوں پہ ہو گی اور بیوی۔۔۔ اس کے لیے ظاہری بات ہے، لطیفے کافی ہیں
عجیب سا لگا نا؟ عورت کو رشتوں کی ٹوکری سے باہر نکال کے احترام اور وہ جگہ دیں جو ہم خود اپنے لیے چاہتے ہیں
اس کا فائدہ کیا ہوگا؟ مرد آخر کیوں عورت کو اپنے جیسا برابر کا انسان مان لے؟
دنیا میں سارا کچھ لین دین پہ چل رہا ہے۔ یہ کرو گے تو وہ ملے گا، وہ کرو گے تو کچھ اور ملے گا، اور نہیں کرو گے تو پکڑ میں آؤ گے۔۔۔ اسی پیٹرن پہ ہے نا آپ کا سوال؟ برابر کیوں مان لیں؟ اس سے کیا ملے گا؟
سیدھی سی بات ہے اگر آپ ایسا نہیں کریں گے تو گھر میں سکون کی پہلی بنیادی اینٹ نکال کر پھینک دیں گے۔ آپ چھڑے پن سے گھرانے میں جس فی میل رشتے کی وجہ سے تبدیل ہوئے، اسے احترام سے محروم کر رہے ہوں گے اور باقی سب رشتے وہیں اوپر اپنی کرسیوں پر بیٹھے ہوں گے۔ جو آپ کریں گے، اسی ٹریک پہ باقی سب چلیں گے۔ تو اینڈ میں کس کا نقصان ہوا؟ آپ کے اپنے نام سے منسوب گھر کا؟
بچے بھی یہی سیکھیں گے، ان کے گھر بھی ایسے ہی رہیں گے۔۔۔ سب یہی کریں گے تو ان میں آپ کی بیٹیاں، بہنیں بھی شامل ہیں جنہیں اسی سلوک کا نشانہ بننا پڑے گا (یہ مثال آپ ہی کے لین دین والے اصول کی خاطر دی ہے)
عورت آپ کی دولت، شہرت، خوبصورتی، سلیقے یا کسی بھی خوبی سے وقتی طور پہ متاثر ہو سکتی ہے لیکن کسی بھی حیثیت میں آپ نے اگر اس کی عزت نہ کی، مذاق اڑایا، تو یقین کیجیے وہ سب خوبیاں آٹو میٹیکلی بھاڑ میں چلی جائیں گی اور جتنا مرضی مضبوط رشتہ ہوا کچھ عرصے میں اندر سے بالکل کھوکھلا ہو جائے گا
جس دفتر میں آپ کی عزت نہیں ہوتی آپ کب تک وہاں نوکری کرتے ہیں؟ موقع ملتے ہی پہلا کام کیا کرتے ہیں؟
تو بھائی، اتنی سی بات ہے۔ ایک لطیفہ زندگی کا دیمک بن سکتا ہے اگر سمجھنے والا کوئی ہو تو!
بشکریہ: انڈیپینڈنٹ اردو