ہائیڈروجن سے چلنے والے ماحول دوست طیارے 2028 تک اڑائے جانے کا امکان

ویب ڈیسک

فضائی سفر کو زیادہ سے زیادہ ماحول دوست بنانے کے لیے چھوٹے دورانیے کی پروازوں کے منصوبے کے تحت ہائیڈروجن کے ایندھن والے دنیا کے پہلے مسافر طیارے کی کمرشل پرواز ممکنہ طور پر آئندہ چھ برسوں کے اندر روٹرڈیم سے لندن تک اڑائی جا سکتی ہے

اس ضمن میں ڈچ کمپنی ایئر بس کی جانب سے 2028ع کا ہدف رکھے جانے کو ایک بڑی پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے

واضح رہے کہ ڈیڑھ سال قبل ایئر بس پہلی کمپنی تھی، جس نے 2035ع تک کاربن کے صفر اخراج والے اور ہائیڈروجن سے چلنے والے ایئر کرافٹ بنانے کا منصوبہ پیش کیا تھا

ہائیڈروجن کے بطور ایندھن جلنے سے صرف ایک چیز خارج ہوتی ہے اور وہ ہے آبی بخارات، یہ چیز اس ایندھن کو بھاری وہیکلز جیسے کہ جہاز، ٹرین اور ٹرکوں کے لیے صاف ایندھن بناتی ہے۔ تاہم، ہائیڈروجن کو بنانے کا عمل تب ہی صاف رہ سکتا ہے اگر اس میں استعمال ہونے والی توانائی قابلِ تجدید ہو

یہ ڈچ ٹیکنالوجی ابتدائی مراحل میں تو چالیس سے اَسی سیٹوں والے ٹربو پروپ ایئر کرافٹ میں استعمال کی جائے گی۔ لیکن بعد میں اس کو بڑے مسافر طیاروں میں بھی استعمال کیا جا سکے گا

اس حوالے سے یونیفائیڈ انٹرنیشنل اور نیدرلینڈز کی مقامی معاشی ایجنسی اِنوویشن کوارٹر کے بنائے گئے کنزورشیم سے تعلق رکھنے والے مائیکل وین آئرلینڈ کا کہنا ہے کہ منصوبے سے نیدرلینڈز کے لیے 16 ارب یوروز کی مارکیٹ کے دروازے کھلیں گے

انہوں نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی اسکینڈینیویا اور نیوزی لینڈ کے لیے دلچسپ ہوگی، کیونکہ وہاں چھوٹے فاصلوں کے لیے لوگ ابھی بھی برقی ٹیکنالوجی پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں

ہائیڈروجن کے استعمال کے لیے طیاروں کی تشکیلِ نو کی ضرورت ہوگی کیوں کہ مائع ہائیڈروجن کو موجودہ ٹنکیوں سے زیادہ بھاری اور محفوظ ٹینک میں ذخیرہ کرنا ہوگا۔ جبکہ روایتی ایندھن کو جہاز کے پروں میں ذخیرہ کیا جاتا ہے، اس ڈچ طیارے کے ہائیڈروجن کیپسول کو جہاز کی دم میں رکھا جائے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close