عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے پاکستان میں ہیضے کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر خبردار کیا ہے کہ بیماری کے صوبہ سندھ سے ممکنہ طور پر بین الاقوامی سطح پر پھیلنے کا خطرہ موجود ہے
عالمی ادارہ صحت نے تازہ ایڈوائزری جاری کرنے کی وجوہات پیش کرتے ہوئے کہا کہ کیسز سے سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع کراچی شہر میں واقع ہیں اور ایک صنعتی مرکز کے ساتھ ساتھ ہوائی اڈہ اور وہاں بندرگاہ بھی ہے، جس کی وجہ سے وہاں سے وائرس کے زیادہ پھیلاؤ کا خطرہ موجود ہے
انہوں نے کہا کہ فی الحال ہمارے پاس بیماری کے سرحد پار پھیلنے کا کوئی ثبوت نہیں، تاہم ممکنہ بین الاقوامی پھیلاؤ کا خطرہ موجود ہے اس لیے کہ پاکستان کے پاس سرحدوں پر نمایاں نقل و حرکت کے ساتھ طویل زمینی سرحدیں ہیں اور کراچی سمیت متعدد بڑے شہری مراکز ہیں
ان کا کہنا تھا ”بلوچستان میں حد سے زیادہ نگرانی کے ساتھ ساتھ پینے کے صاف پانی اور صحت کی سہولیات تک رسائی محدود ہے اور متاثرہ علاقے افغانستان اور ایران کے ساتھ سرحد پار سے نقل و حرکت والے علاقوں کے قریب ہیں“
عالمی ادارہ صحت نے مزید کہا ”دارالحکومت لاہور سمیت صوبہ پنجاب میں ابھی بھی ہیضے کے مشتبہ کیسز کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور خدشہ ظاہر کیا کہ آبادی کی کثرت سے نقل و حرکت کے پیش نظر دوسرے صوبوں میں مزید پھیلنے سے صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے“
اس وبا پر قابو پانے کے لیے قومی حکام، عالمی ادارہ صحت اور شراکت داروں کے تعاون سے ضروری کنٹرول کے اقدامات کا نفاذ کر رہے ہیں تاہم ہیضے کی باقاعدہ کھوج اور لیبارٹری تصدیق قائم کر کے نگرانی کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وبا کے پھیلاؤ کا صحیح طریقے سے پتا لگایا جاسکے اور بروقت اور مناسب مداخلت کی جائے
ڈبلیو ایچ او نے حکومت کو ملک میں بیماریوں کی نگرانی کے نظام کو مضبوط بنانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ”بیماری کا ابتدائی طور پر پتا لگانے، تصدیق کرنے اور مؤثر ردعمل کے لیے نگرانی کو مزید بڑھایا جانا چاہیے“
رپورٹ کے مطابق 27 مئی تک تین صوبوں سندھ، بلوچستان اور پنجاب میں ہیضے کے کُل دو سو نوے تصدیق شدہ کیس رپورٹ ہوئے ہیں اور کراچی شہر میں عوامی پانی کے ذرائع (ہائیڈرنٹس) اور گھروں سے کل ایک سو نو نمونوں کی جانچ کی گئی ہے۔ ان میں سے 71 نمونوں کے نتائج دستیاب ہیں جن میں سے 70 فیصد میں وبریو ہیضے کی موجودگی کا انکشاف ہوا جبکہ بالترتیب 55 فیصد اور 90 فیصد نمونوں میں ایشریچا کولی اور کولی فورم کا پتا چلا
اس حوالے سے بتایا گیا کہ صوبہ سندھ کے علاوہ بلوچستان کے تین اضلاع میں اکتیس تصدیق شدہ کیسز اور نو اموات کی اطلاع ملی ہے، جبکہ پنجاب کے دو اضلاع میں پچیس کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے ”ہیضہ آنتوں کا شدید انفیکشن ہے جو آلودہ پانی یا کھانے میں موجود بیکٹیریا وائبریو کولرا کو کھانے سے ہوتا ہے، یہ بنیادی طور پر پینے کے صاف پانی تک ناکافی رسائی اور ناکافی صفائی سے منسلک ہے۔ یہ ایک انتہائی خطرناک بیماری ہے جو ڈائریا کا سبب بن سکتی ہے، جس کے نتیجے میں زیادہ بیماری اور اموات ہوتی ہیں اور یہ تیزی سے پھیل سکتی ہے، اگر علاج نہ کیا جائے تو یہ جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے“
اس وبا کے ردعمل میں سندھ، بلوچستان اور پنجاب کے صوبائی محکمہ صحت نے متعلقہ ضلعی صحت کے دفاتر کو ہائی الرٹ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، تینوں صوبائی محکموں نے بھی متاثرہ اضلاع میں وبا کی موجودگی کا باضابطہ اعلان کیا ہے۔