’ادائیگی کی ضمانت میں تاخیر‘، پاکستان میں موبائل فونز کی تیاری بند

ویب ڈیسک

پاکستان میں موبائل فون بنانے والی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے انہیں ایل سی نہ ملنے کی وجہ سے مقامی سطح پر موبائل فونز کی تیاری بند ہو گئی ہے

واضح رہے کہ لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی) بینک یا مالی ادارے کی ایک دستاویز ہوتی ہے، جو اس بات کی ضمانت دیتی ہے کہ فروخت کنندہ خریدار سے مکمل رقم بروقت وصول کرے گا۔ اس کا استعمال عالمی کاروباری صنعت میں ہوتا ہے

موبائل فون بنانے والی کمپنیوں کے مطابق مرکزی بینک کی سخت شرائط کو پورا کرنے کے باوجود ایل سی نہ ملنے پر پاکستان میں مقامی سطح پر ان کو مشکلات کا سامنا ہے

اس حوالے سے موبائل مینوفیکچرز ایسوسی ایشن کے عہدیدار عامر اللہ والا کا کہنا ہے ”ایل سی نہ ملنے کی وجہ سے سمارٹ فون سمیت کی پیڈ والے موبائل فونز کا سامان پاکستان نہیں پہنچ سکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر خزانہ سمیت دیگر متعلقہ حکام سے رابطے میں ہیں، امید ہے اس ہفتے میں کچھ پیش رفت ہوسکے گی“

پاکستان میں اس وقت دو درجن سے زائد کمپنیاں مقامی سطح پر موبائل فون تیار کر رہی ہیں۔ جن میں انفینکس، آئی ٹیل، ٹیکنو سمیت چار بڑے برانڈز کے یونٹ مکمل طور پر بند ہوگئے ہیں

اس کی وجہ سے مارکیٹ میں سمارٹ فون سمیت دیگر فونز کی عدم دستیابی کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے

پی ٹی اے کے مطابق گزشتہ برس 2021ع میں مقامی سطح پر دو کروڑ چونسٹھ لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد موبائل فون بنائے گئے تھے جب کہ ایک کروڑ بیس لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد موبائل فونز درآمد کیے گئے تھے

کراچی کی آئیکون ٹیکنالوجیز کے ڈائریکٹر عبدالوہاب کا کہنا ہے کہ ان کے بینک کی جانب سے 19 مئی کو ایل سی کی درخواست اسٹیٹ بینک کو بھیجی گئی تھی، جس کی منظوری ابھی تک نہیں آئی ہے

انہوں نے کہا ”موبائل فون کی تیاری میں استعمال ہونے والے خام مال کی ایل سی کھلوانے کے لیے قانون ہے کہ 100 فیصد ایڈوانس پیمنٹ کی جائے“

انہوں نے بتایا ”قانون کے مطابق ہم نے پوری رقم ایڈوانس جمع کروائی ہے۔ اس کے باوجود ایل سی نہیں کھل سکی ہے، روز بینک سے معلوم کرتے ہیں لیکن کوئی جواب نہیں آتا، مجبوراً ہم نے پانچ سو ملازمین کو فارغ کرکے یونٹ بند کردیا ہے“

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے انڈسٹری کی موجودہ صورتحال پر وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل سے ایسوسی ایشن کے ذمہ داران نے ملاقات بھی کی تھی

انہوں نے کہا ”وفاقی وزیر کی جانب سے یقین دہانی بھی کروائی گئی ہے کہ اس مسئلے کو ہنگامی بنیادوں پر حل کیا جائے گا لیکن ابھی تک کوئی حل نہیں نکل سکا ہے“

دوسری جانب اسٹیٹ بینک کے ترجمان عابد قمر نے ایل سی روکنے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے ”ایل سی ملنے کا عمل معمول کے مطابق ہے“

ان کا کہنا تھا ”امپورٹ کے حوالے سے مرکزی بینک کی پالیسی واضح ہے۔ مرکزی بینک کو ملنے والی تمام ایل سی درخواستوں کو قواعد و ضوابط کے تحت دیکھا جاتا ہے۔ نجی بینک جو بھی ایل سی بھیجتے ہیں، اگر ان میں کوئی اعتراض نہیں ہوتا تو مرکزی بینک اس کی منظوری دیتا ہے۔ کسی ایک انفرادی کیس میں اگر کوئی مسئلہ سامنے آیا ہے تو اسے دیکھنے کے بعد ہی بات کی جا سکتی ہے“

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے وفاقی وزیر خزانہ نے بھی ایل سی کے عمل کو مشکل مرحلہ تسلیم کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک سے بات کرنے کا کہا تھا

عبدالوہاب کا دعویٰ ہے کہ مرکزی بینک کے قانون کے مطابق سو فیصد ادائیگی کے بعد بھی ان کو ایل سی نہیں مل رہی ہے جس کی وجہ سے پیداوار میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی تھی

ان کا کہنا تھا کہ فیکٹری میں یومیہ دس ہزار موبائل فون اسمبل ہوتے ہیں، لیکن اب خام مال نہیں ہے تو موبائل فون کی تیار کیسے کریں؟ مجبوراً ہمیں اسٹاف کو کم کرنا پڑا۔ اب کام نہ ہونے کی وجہ سے یونٹ بند کر دیا ہے، کام نہیں ہوگا تو صنعت کو کیسے چلائیں گے؟“

یاد رہے کہ پاکستان کی موبائل سازی کی صنعت میں اس وقت صرف موبائل اسمبل کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ موبائل فون کی تیاری کا بیشتر سامان باہر سے ہی درآمد کرنا پڑتا ہے

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں اس وقت موبائل فون صارفین کی تعداد اُنیس کروڑ سے تجاوز کر گئی ہے، ان میں سے 53 فیصد صارفین سمارٹ فونز استعمال کر رہے ہیں اور ان میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے

پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ صارفین کی اس بڑھتی تعداد کی وجہ سے پاکستان میں موبائل فونز کی تیاری میں بھی اضافہ ہو رہا ہے اور رواں برس کے پہلے چار ماہ میں مقامی طور پر 9.72 ملین موبائل فون بنائے گئے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close