صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع سوات اور اپر دیر کے بارڈر پر واقع درال سیدگئی نامی پہاڑی علاقے میں شدید ژالہ باری اور طوفان کے باعث لاپتہ چرواہوں کا تاحال سراغ نہ مل سکا
پولیس کے مطابق یہ واقعہ بدھ (21 جون) سوات کی تحصیل بحرین تھانے کی حدود میں پیش آیا ہے
تھانہ بحرین کے اہلکار طاہر خان نے بتایا کہ یہ درال نامی ایک اونچی پہاڑی ہے جہاں پر گرمی میں چرواہے مال مویشی لے کر جاتے ہے کیونکہ وہاں گھاس زیادہ ہے
طاہر خان نے بتایا کہ چرواہوں کا تعلق سوات کے مختلف علاقوں سے ہے تاہم ابھی تک پولیس ٹیم سرچ اپریشن میں مصروف ہے اور کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے
طاہر کے مطابق ’یہ پہاڑی سطح سمندر سے بہت اونچائی پر واقع ہے اور وہاں تک پیدل جانا پڑتا ہے اور چوٹی تک پہنچنے میں پانچ چھ گھنٹے لگتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ پولیس ٹیم جائے وقوعہ پر جا چکی ہے لیکن چونکہ اس مقام پر موبائل سگنلز موجود نہیں اس لیے شام کو واپسی پر ہی مزید تفصیلات کا علم ہو گا
طاہر کا کہنا تھا کہ یہ ایک دشوار گزار آپریشن ہے کیونکہ ابھی تک ان کےپاس جتنی بھی معلومات ہیں وہ سوشل میڈیا کی ہیں اورسوشل میڈیا پر یہ بھی چل رہا ہے کہ چرواہوں میں سے ایک کی موت بھی واقع ہوگئی ہے لیکن ابھی تک پولیس نے تصدیق نہیں کی ہے
یہ واقعہ کیسے پیش آیا؟
طاہر خان کے مطابق سوات کے مختلف علاقوں سےچرواہے اس پہاڑی پر بھیڑ بکریاں چراتے ہیں۔ دو دن پہلے ملک بھر اور خصوصا خیبر پختونخوا کے بالائی حصوں میں شدید بارش ہوئی تھی جبکہ سوات کےبالائی علاقوں میں برف باری اور طوفان بھی آگیا تھا
طاہر خان نے بتایا ’بظاہر تو یہی لگ رہا ہے کہ یہ چرواہے بھیڑ بکریاں لے کر وہاں گئے ہیں اور راستے میں برف باری اور طوفان نے گھیر لیا اور وہیں پر لاپتہ ہوگئے۔‘
خدشہ یہ بھی ہے کہ بڑی تعداد میں بھیڑ بکریاں بھی مر گئی ہوں گی لیکن ابھی تک پولیس نےذاتی طور پر کسی چیز کی تصدیق نہیں کی ہے
یہ علاقہ چونکہ اپر دیر اور سوات کے بارڈر پر واقعہ ہے، تو ریسکیو 1122 کے ترجمان بلال احمد فیضی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انھوں نے اپر دیر اور سوات سے ٹیمیں سرچ اپریشن کے لیے بھیج دی ہیں لیکن اس جگہ تک پہنچنا بہت مشکل ہے کیونکہ راستہ دشوار گزار ہے
فیضی نے بتایا کہ ٹیم صبح سرچ اپریشن کے لیے نکلی ہے لیکن ابھی تک پہنچی نہیں ہے اور سگنلز نہ ہونے کی وجہ سے ان سےرابطہ بھی ہو پا رہا ہے
بلال فیضی نے بتایا’سوات ڈپٹی کمشنر دفتر، پولیس، مقامی رضاکار اور ریونیو دفتر کی ٹیمیں مشترکہ طور پر اپریشن میں حصہ لےرہے ہیں اور امید ہے لاپتہ چرواہوں کا سراغ لگایا جا سکے گا۔‘
اسی حوالے سے ڈپٹی کمشنر سوات کی جانب سے جاری معلومات کے مطابق یہ چرواہے دو گروہوں میں تھے، جن میں سے ایک گروہ تقریبا چودہ افراد پر مشتمل تھا اور سوائے ایک کی ہلاکت کے، باقی واپس گھر پہنچ گئے ہیں
تاہم ڈپٹی کمشنر کے مطابق اس کے علاوہ چرواہوں کے جو باقی گروپس اوپر گئے تھے، ان کے حوالے سے ابھی سرچ اپریشن جاری ہے اور ٹیمیں ان کو تلاش کر رہی ہے۔