عمران خان کی جاسوسی کی کوشش کا دعویٰ: یہ ریکارڈنگ ڈیوائس کیسے کام کرتی ہے؟

ویب ڈیسک

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان کی جاسوسی کی کوشش کو ناکام بنا دیا گیا، بنی گالہ کے ملازمین کو خرید کر جاسوس ڈیوائس لگانے کی کوشش کی گئی تھی لیکن بنی گالہ میں ہی موجود ایک ملازم نے بھانڈا پھوڑ دیا

ذرائع کے مطابق ملازمین کو عمران خان کے کمرے میں جاسوس ڈیوائس لگانے کے لیے پیسے دیے گئے تھے کہ ایک ملازم نے بنی گالہ کی سیکیورٹی ٹیم کو جاسوس ڈیوائس لگانے سے متعلق منصوبے سے آگاہ کر دیا

اطلاع کے بعد بنی گالہ سیکیورٹی ٹیم نے ملازم کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کردیا ہے

دریں اثنا پی ٹی آئی رہنما شہباز گل نے مذکورہ واقعے پر کہا ہے کہ ہم کچھ ماہ سے مسلسل کہہ رہے ہیں عمران خان کی جان کو خطرات ہیں اور حکومت سمیت تمام متعلقہ اداروں کو عمران خان کی سیکیورٹی سے آگاہ کر چکے ہیں

شہباز گل نے بتایا کہ عمران خان کی جاسوسی کے لیے بنی گالہ کے ایک ملازم کو خریدا گیا تھا، عمران خان کے کمرے کی صفائی کرنے والے ملازم کو باقاعدہ ٹریپ کیا گیا اسے کہا گیا مدد کی گئی تو کاروبار سیٹ کردیں گے اور اس کو بہت عرصے سے پیسے دیے جارہے تھے اور اس کے بدلے اس نے عمران خان کے کمرے میں ایک جاسوس ڈیوائس لگانی تھی

شہباز گل نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران ایک مبینہ ریکارڈنگ ڈیوائس دکھائی اور کہا کہ ’اس کا کام پورے کمرے میں ہونے والی بات چیت ریکارڈ کرنا ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اس ملازم کو معاف کرنے کا فیصلہ کیا ہے

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اس قسم کی بھونڈی حرکتیں کی جارہی ہیں جو انتہائی افسوسناک ہے، ہمارے لوگوں کو دفتروں میں بلاکر معلومات لینے کی کوشش کی جاتی ہے، دفتروں میں بلاکر دھمکایا جاتا ہے اور پھر معلومات لینے کی کوشش کی جاتی ہے، اس قسم کی شرمناک حرکتوں سے اجتناب کرنا چاہیے

شہباز گل نے بتایا کہ جو ملازم پکڑا گیا ہے اس نے اور بھی بہت باتیں بتائی ہیں جو اس وقت شیئر نہیں کرسکتا، اس ملازم کو عرصے سے پیسے دیے جا رہے تھے اور کیا کیا کام کرائے ہونگے ابھی پتہ نہیں ہے

دوسری جانب اسلام آباد پولیس تحریک انصاف کی جانب سے سامنے آنے والے ان دعووں کی تحقیقات کر رہی ہے جس کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائشگاہ پر ایک ملازم نے ان کی جاسوسی کی کوشش کی ہے

ترجمان اسلام آباد پولیس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جس شخص کو بنی گالہ ہاؤس سے جاسوسی کے الزام میں پولیس کے حوالے کیا گیا ہے وہ ’ٹھیک سے بات نہیں کر سکتا جس وجہ سے اس شخص کی ابھی تک شناخت نہیں ہو سکی۔‘

پولیس نے اس شخص کی جسمانی اور دماغی حالت جاننے کے لیے میڈیکل ٹیسٹ کا فیصلہ کیا ہے مگر یہ بھی کہا ہے کہ ’قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے بنی گالہ ہاؤس میں کام کرنے والے ملازمین کی شناخت ایک چیلنج ہے۔‘

شہباز گل کا دعویٰ ہے کہ عمران خان کی رہائشگاہ پر چھ سال سے صفائی کا کام کرنے والے ایک 23 سال کے ملازم نے ان کے کمرے میں جا کر ایک ریکارڈنگ ڈیوائس ’پلانٹ کرنے کی کوشش کی۔‘

انھوں نے اتوار کو اسلام آباد میں کچھ صحافیوں کو بتایا کہ اس شخص کو تقریباً تین ماہ قبل ’50 ہزار روپے دے کر کہا گیا کہ ڈیوائس لگانی ہے جس کے بدلے اور پیسے ملیں گے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ اس ملازم کے پاس عمران خان کے کمرے تک رسائی نہیں تھی تو اسے یہ کام بھی دیا گیا کہ جس ملازم کی رسائی ہے اس کے ساتھ رابطہ کرایا جائے

ایک مبینہ ریکارڈنگ ڈیوائس دکھاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس میں ایک باریک مائیک ہے جسے اگر کمرے میں آن کر کے رکھ دیا جائے تو یہ پورے کمرے میں ہونے والی بات چیت سن سکتی ہے۔ ’یہ پاس ورڈ پروٹیکٹڈ ہے اور اسی سافٹ ویئر اور پاس ورڈ کے ساتھ چلتی ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ تحریک انصاف کا مطالبہ ہے کہ اس پر پولیس کی کارروائی ہونی چاہیے تاہم عمران خان نے اس شخص کو معاف کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ ’ہوسکتا ہے اس پر دباؤ ہو، جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی ہو۔‘

اس گفتگو کے دوران شہباز گل کے ہمراہ اس مبینہ ملازم کو سر پر کپڑا ڈال کر بٹھایا گیا تھا، جس نے بتایا کہ وہ چھ سال تک عمران خان کی رہائش گاہ پر کام کرتا رہا اور اسے 25 ہزار تنخواہ ملتی تھی

اس کا کہنا تھا کہ وہ یہ ڈیوائس لگانے کے لیے لے کر آیا تھا مگر اسے لگانے سے پہلے وہ پکڑا گیا

ریکارڈنگ ڈیوائس کیسے کام کرتی ہے؟

عمران خان کے چیف آف اسٹاف نے یہ مبینہ ریکارڈنگ ڈیوائس بھی دکھائی ہے جسے بنی گالہ ہاؤس میں ’پلانٹ‘ کرنے کی کوشش کی گئی

یہ ڈیوائس ایک کورین کمپنی کی تیار کردہ ہے جس کے ماڈل کا نام ’ایم کیو-یو350‘ ہے۔ کمپنی کی ویب سائٹ کے مطابق یہ ایک ’ڈجیٹل وائس ریکارڈر‘ اور ’منی یو ایس بی ریکارڈر‘ ہے، جو چوبیس گھنٹوں تک لگاتار کام کرسکتا ہے

اس کی خصوصیات میں لکھا گیا ہے کہ ساؤنڈ ڈیٹیکشن کے لیے اس میں ’ایس وی او ایس‘ یا سپیریئر وائس آپریٹڈ سسٹم ہے۔ اس میں 180 ایم اے ایچ کی ریچارج ایبل بیٹری موجود ہے، جسے کمپنی کے مطابق دو گھنٹے میں فُل چارج کیا جاسکتا ہے اور یہ پراڈکٹ پچیس دن تک سٹینڈ بائی پر رہ سکتا ہے

اس میں آٹھ، 16 اور 32 جی بی میمری کے الگ الگ ماڈل دستیاب ہیں۔ اس میں ایک سرخ رنگ کی لائٹ بھی ہے جو چارجنگ کے علاوہ ریکارڈنگ شروع کرنے یا یو ایس بی کے کمپیوٹر سے نکالے جانے کا اشارہ دیتی ہے

کمپنی کے مطابق یہ ڈیوائس قریب 60 ڈیسیبل تک کی آواز سن سکتی ہے۔ امریکی سینٹر فار انوائرمنٹل ہیلتھ کے مطابق عموماً دو لوگوں کے درمیان ایک عام گفتگو 60 ڈیسیبل پر ہوتی ہے جبکہ سرگوشی کی آواز قریب 30 ڈیسیبل پر ہوتی ہے

اس میں موجود یو ایس بی کی مدد سے اسے کسی کمپیوٹر پر لگایا جاسکتا ہے جبکہ دوسری طرف موجود ڈائل یا سوئچ سے آن، آف یا ’وائس ایکٹیویٹڈ‘ میں سے کسی ایک آپشن کا انتخاب کیا جاسکتا ہے۔ اس کی خاص بات ایک سیٹنگ ہے جس کی مدد سے یہ ڈیوائس صرف تبھی ایکٹیویٹ ہوتی ہے جب اردگرد آواز سنائی دے۔ اسی سیٹنگ کی مدد سے اس کی بیٹری کا دورانیہ طویل کیا جاسکتا ہے

اسے کمپیوٹر پر لگا کر اس کے اپنے سافٹ ویئر میں سب سے پہلے تاریخ اور وقت درج کیے جاتے ہیں جس کے بعد یہ استعمال کے لیے تیار ہوجاتی ہے اور اس سے کی گئی آڈیو ریکارڈنگ اسی میں محفوظ ہوجاتی ہے

ای کامرس ویب سائٹس ایمازون اور ای بے پر یہ ڈیوائس 80 ڈالر یعنی قریب 16 ہزار روپے میں دستیاب ہے اور اسے بچوں یا دفتر کے ملازمین کی نگرانی، گھریلو ملازمین یا شریک حیات کی آواز کی خفیہ ریکارڈ کے پراڈکٹ کے طور پر فروخت کیا جا رہا ہے

تاہم اس ڈیوائس کے بارے میں کمپنی نے اپنے یوزر مینول میں متنبہ کیا ہے کہ ’ہم اس کے کسی غلط استعمال کے ذمہ دار نہیں۔‘

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close